• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ہارون آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کائرہ نے کہا: ہم ہمیشہ عدلیہ کے ہاتھوں شہید ہو جاتے ہیں۔
انصاف کے ہاتھوں کوئی شہید نہیں ہوتا، کائرہ صاحب اپنا شرعی قبلہ درست کر لیں، کیونکہ ہمارے سیاستدان اکثر فقہ سے ناواقف اور سیاست سے واجبی واقفیت رکھتے ہیں، البتہ دولت ایک ایسی کوالیفیکیشن ہے کہ اس میں ایک سے ایک بڑھ کر ہے، اور دما دم صدا آتی ہے ”پیسہ ای بڑا اے“ اگرچہ یہ پیسہ بھی قومی خزانے کا ہوتا ہے، لیکن کائرہ شریعت کے مطابق پیسہ جب تک خزانے کے اندر ہو حرام باہر آ جائے تو حلال
ہنس دیتے ہیں بت سن کے یہ اکبر کا لطیفہ
جب آپ کے درشن ہوں تو پھر پاپ بھی پُن ہے
کائرہ نے جوش خطابت میں یہ بھی کہا: کرپشن کا شور مچانے والے ثابت تو کر کے دکھائیں جبکہ وہ کرپشن ہی کیا جو ثابت ہو اور وہ بھی کائرہ جیسے کایاں کی سیاسی پارٹی کی، وہ بہرحال ”سب اچھا ہے“ کے سب سے اچھے وزیر اطلاعات ہیں، کہ پارٹی اور اتحادیوں کی کرپشن پر جھاڑو پھیرتے جاتے ہیں، اور گرد تک نہیں اٹھنے دیتے، ویسے آپس کی بات ہے کہ کرپشن ثابت نہ ہونے کی بات وزیر اطلاعات زیادہ شدومد سے نہ کیا کریں کہ یہ بار بار ثابت ہو چکی ہے، البتہ ہم یہاں ان کو یہ خراج تحسین پیش کریں گے کہ اگرچہ پوری مشابہت نہ سہی پھر بھی محمود کو اچھا ایاز ہاتھ آ گیا ہے، کہ وہ تعمیل حکم میں قوم کا ہیرا بھی چکنا چور کر سکتے ہیں، جب کوئی پڑھ لکھ کر ان پڑھوں جیسی بات کرے تو اسے شیطانی انکسار کہتے ہیں، اور شریعت و جمہوریت میں یہ روا نہیں، شک ہو تو علامہ مفتیِء کینیڈا طاہر القادری سے پوچھ لیں، اکبر نے تو اپنے حالات میں یہ کہا مگر ہمارے حالات بھی کچھ مختلف نہیں
مدخولہِٴ گورنمنٹ اکبر اگر نہ ہوتا
اس کو بھی آپ پاتے گاندھی کے گوپیوں میں
####
نئے گورنر پنجاب فرماتے ہیں: طاہر القادری عقیدت مندوں کو امتحان میں نہ ڈالیں۔
عقیدت مند اور سیاسی ورکر میں بڑا فرق ہوتا ہے، گورنر بھی پیر خاندان سے ہیں انہیں پتہ ہو گا کہ حُر کیسے اپنے پیر کے ایک اشارے پر جان دینے کو تیار ہوتے ہیں، مولانا طاہر القادری کے عقیدت مندوں سے یہ توقع کرنا کہ وہ گورنر صاحب کے سیاسی ورکروں کے برابر ہو جائیں گے یہ ممکن نہیں۔ عقیدت ہمیشہ سیاسی تعلق پر بھاری رہی ہے اس کا بھی مخدوم احمد محمود کو اچھی طرح علم ہے، بس اسی پر اکتفاء کریں کہ جس امتحان میں انہوں نے خود کو ڈالا ہے اس میں کامیاب رہیں، تو غنیمت ہے، انہوں نے نئے صوبوں کی بات کی ہے، یہی ایک بات ان کو گیلانی کے ساتھ جا ملاتی ہے، اور گیلانی صاحب کی وہ مساعی بھی سمجھ میں آ جاتی ہیں جو انہوں نے مخدوم العصر کو گورنر بنانے کے لئے کیں، کیا یہ اچھا نہیں کہ مخدوم کے خطاب کے ساتھ گورنری کا تمغہ بھی کاندھے پر سج گیا اور وہ حکمرانوں کی اس صف میں کھڑے ہو گئے، جس کے امام بے وضو ہیں یہ بات البتہ بہت اچھی ہے کہ ان کے پنجاب حکومت سے اچھے تعلقات ہیں، پچھلے گورنر نے بھی وزیر اعلیٰ کو جپھیاں مار مار کے تعلقات بہتر بنا لئے تھے، یہ جو چند روزہ گورنری ہے وہ چند روزہ زندگی پر برتری ہے، اس لئے اچھا کیا کہ مخدوم نے اپنے اوپر حکمرانی کا ٹھپہ لگوا لیا، اب آگے کی منازل تک پہنچنا آسان ہو گا
مکہ تک ریل کا سامان ہوا چاہتا ہے
اب تو انجن بھی مسلمان ہوا چاہتا ہے
اور دیکھئے تو کہ شیخ الاسلام سے لے کر مخدوم الملت تک سیاست کلغی لگائے ریاست میں کافر داخل ہو چکے ہیں کیایہ لیلائے اقتدار اتنی دلکش ہے کہ
سب ہو چلے ہیں اس بتِ کافر ادا کے ساتھ
رہ جائیں گے رسول ہی بس خدا کے ساتھ
####
پاکستان نے پہلے ٹی ٹوئنٹی میں بھارت کو 5 وکٹوں سے ہرا دیا :
لگتا ہے پاکستانی کرکٹ نے پھر سے لی انگڑائی، اور پانچ وکٹوں سے بھارتی ٹیم کو ہرا کر دل کو کتنی بھائی، یہ ہار جیت تو چلتی رہتی ہے، اسے کھیل کے میدان تک محدود رکھا بھی جائے تو یہ باہر نکل آتی ہے
شوق ہر رنگ رقیب سروساماں نکلا
قیس تصویر کے پردے میں بھی عریاں نکلا
اگر پاکستان بھارت دو محلوں کے بچوں کی طرح آپس میں کھیلتے رہے تو اسی کھیل ہی کھیل میں اپنا کھلیان بھی واپس مل جائے گا۔ ایک مرتبہ ایک اجنبی کے سامنے ریسٹورنٹ کی میز کے گرد بیٹھے ہمیں اس کا قلم بہت پسند آیا اور جی میں آیا کیوں نہ میٹھے بول میں جادو ہے کو آزما کر یہ پین ہاتھ کر لیا جائے، الغرض ہم نے ان کو تاخیر سے سلام کیا، انہوں نے مسکرا کر جواب دیا، پھر وہ کچھ لکھنے کے بعد ہم سے مخاطب ہوئے، اور کہنے لگے آپ کیا پسند فرمایئے گا؟ ہم نے ترت موقع پا کر کہا ہمیں تو حضور دو چیزیں اچانک پسند آئی ہیں ایک آپ ایک آپ کا قلم، وہ میری بات سے نہایت محظوظ ہوئے، اور خود کو بچانے کی خاطر جھٹ سے اپنا قلم دو ہاتھوں سے ہمارے حضور پیش کر دیا، ہم نے خوش دلی سے کہا جانے دیجئے ہم نے تو آپ سے یوں ہی بات کرنے کو یہ جملہ بولا تھا، وہ بولے اب تو آپ کو یہ قلم قبول کرنا ہی ہو گا، ہم نے کہا آپ اصرار کرتے ہیں تو اسے آپ سے ملاقات کی نشانی جان کر رکھ لیتے ہیں، پھر اچانک انہیں کیا یاد آیا کہ وہ کچھ کھائے پیئے بغیر ہی چل دیئے، اور ہم نے کافی منگا لی اس دن سے یقین آیا کہ اگر جنگ و جدل کی بات چھوڑ کر بھارت کے ساتھ پیار سے کرکٹ ہی کھیلتے رہے تو دل کی مراد بر آئے گی۔
پاکستان کرکٹ ٹیم بالخصوص شعیب و حفیظ کو ڈھیروں مبارکباد اور پیار کے ساتھ قوم کی دعائیں۔ اب تکنیکی اعتبار سے پاکستانی ٹیم میں کوئی کمی نہیں، بس حوصلے سے آگے بڑھتی جائے۔
####
ڈائٹنگ کے جنون میں ایک روسی حسینہ نے خود کو ہڈیوں کا ڈھانچہ بنا لیا، اب وہ کسی قحط زدہ ملک کی بڑھیا لگتی ہے، جبکہ اس کی ڈائٹنگ سے پہلے کی تصویر دیکھ کر نگاہ لوٹ کر نہیں آتی، یہ دونوں تصاویر دیکھ کر یہ کہنا بے محل نہ ہو گا
کہاں نقشِ اول کہاں نقشِ ثانی
خدا کی خدائی میں تجھ سا نہ دیکھا
ہمارے بس میں ہوتا تو اس ڈائٹنگ کی ماری بڑھیا حسینہ کو پاکستان لے آتے، اسے خوب کھلاتے پلاتے۔ پھجے کے پائے، سردار کی مچھلی اور بھاٹی کی لسی سے اس کی تواضع کرتے، اور شاید وہ اپنی پہلی والی دلربا حالت پر آ جاتی، اور یہ کارِ خیر کرنے کے بعد بخدا اسے واپس روس کو تحفةً بھجوا دیتے، پھر فیس بک پر اس کا حال احوال دریافت کرتے اور یوں ہماری روس سے یاری پکی ہو جاتی، سمارٹ بننے کا شوق کسے نہیں ہوتا مگر جب بھی کوئی کام حد سے گزر جائے تو ہڈیوں کا ڈھانچہ، یا خالی سانچہ ہی باقی رہ جاتا ہے، اور تو ہمیں کسی کی اتنی پرواہ نہیں البتہ خوبرو دوشیزائیں ڈائٹنگ کریں مگر اس حد تک نہیں کہ پھر ہمیں ان پر قسمت یا نصیب کی بنیادوں پر ڈھیر سارا خرچہ کرنا پڑ جائے، جب بھی شام کو مرجھائے ہوئے پھول دیکھتا ہوں تو دل چاہتا ہے کیسے اس شام کو سحر کر دوں کہ یہ پھول پھر سے کھل اٹھیں، مگر واضح رہے کہ جو ایک بار مرجھا جائے پھر نسیم و صبا بھی اس پر ترس نہیں کھاتیں، اسی لئے تو کہتے ہیں
دلاں دیاں دلاں وچ رہ گیاں
توں اج وی نہ آیا ڈھولنا شاماں پے گیاں
بہر صورت آخری بات یہ ہے کہ
حسنِ مَہ گرچہ بہ ہنگامِ کمال اچھا ہے
اس سے میرا مہِ خورشید جمال اچھا ہے
####
تازہ ترین