مصنّفہ:کرسٹیانافلیڈ (Christiane Fladt)
صفحات: 202،قیمت: 950روپے
ناشر:آکسفورڈ یونی ورسٹی پریس،کراچی
کرسٹیانا فلیڈ جرمن خاتون ہیں اور سیّاحت اُن کا شوق ہے۔ ویسےسیّاحت تو کئی لوگوں کا شوق ہے،لیکن کرسٹیانا ایک بُلند ہمّت کوہ پیما بھی ہیں۔ نیز،تدریس اُن کا ایک اور میدان ہے۔ اسی کے ساتھ وہ مصنّفہ بھی ہیں اور زیرِنظر کتاب، غالباً اُن کی وہ چوتھی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے گلگت بلتستان کے علاقے، شمشال کے بہادر کوہ پیماؤں کی کہانی رقم کی ہے۔ کوہ پیمائی، جسمانی کے ساتھ اعصابی کھیل بھی ہے۔ اپنے ارد گرد حدِّ نظر بُلند و بالا اور سَر بہ فلک پہاڑوں کو دیکھنا اور اُنہیں سخت ترین موسم میں سَر کرنا صحیح معنوں میں جُوئے شِیر لانے کے مترادف ہے۔ شمشال کے باہمّت کوہ پیماؤں کی کہانی کرسٹیانا کی زبانی پڑھتے ہوئے نہ جانے کیوں چراغ حسن حسرت ؔ کا یہ شعر یاد آتا رہا؎غیروں سے کہا تم نے، غیروں سے سُنا تم نے…کچھ ہم سے کہا ہوتا،کچھ ہم سے سُنا ہوتا۔ہم اپنے لوگوں کو سراہنے کے معاملے میں بھی بخیل ثابت ہوتے ہیں۔ کرسٹیانا باہر سے آئی، بہادر مقامی کوہ پیماؤں کو دیکھا اور اُن کے بارے میں کتاب تحریر کردی اور کتاب بھی وہ کہ جس کا عنوان بہت خُوب ہے اور جسے اُردو پیرہن عطا کیا جائے، تو شاید ’’موت کی سنگت میں‘‘عنوان قرار پائے۔ کتاب میں تصاویر بھی ہیں اور تاریخ بھی، البتہ صفحات کی نسبت قیمت کچھ زیادہ ہے۔