٭ایک سردار جی پوتے کو ریاضی پڑھا رہے تھے۔انہوں نے اس سےپوچھا:’’برخوردار! نو کے ہندسے کو،آٹھ سے ضرب دی جائے، تو حاصل جمع کیا ہوگا؟‘‘
پوتاخاصی دیر سوچ بچار کے بعدبولا:’’دادا جی!76 حاصلِ ضرب ہے۔‘‘
سردار جی: ’’شاباش میرے پُتّر! شاباش…۔‘‘
ساتھ بیٹھے دوست نے ٹوکتے ہوئے کہا:’’سردار جی! حاصل جمع تو72 ہے، پھر بھی آپ شاباش دے رہےہیں؟‘‘
سردار جی: ’’بھئی،ریاضی کے مضمون میں پوتے کا ریکارڈ پہلے سے بہتر ہوگیا ہے۔‘‘
دوست تعجب سے:’’پہلے سے بہتر؟؟‘‘
سردار جی: ’’پہلے وہ حاصل جمع 78بتاتا تھا،آ ج76 بتایا ہے،آہستہ آہستہ72پر بھی آ ہی جائے گا۔ اب جتنی بہتری آئی،اس پر شاباشی تو بنتی ہی ہے۔‘‘
………………………………
٭خاتون مقرر نے دورانِ تقریر بہت جوش میں کہا:’’یہ عورت ہی ہے، جو اس قدر اذّیتیں برداشت کرتی ہے۔‘‘
اگلی قطار میں بیٹھا شخص اونچی آواز میں بولا:’’لیکن ایک اذّیت برداشت کرنے کا حوصلہ نہیں۔‘‘
خاتون نے جارحانہ انداز میں پوچھا:’’وہ کیا؟؟‘‘
وہ صاحب گویا ہوئے:’’خاموشی کی اذیّت‘‘
(پرنس افضل شاہین، بہاول نگر)