ڈاکٹر فیّاض احمد،کمیر، ساہی وال
موجودہ دَور جدید ترین ٹیکنالوجی کا ہے اور تقریباً ہر فرد کو ایسی آسایشیں میسّر ہیں کہ وہ کئی کام بغیر کسی تگ ودو یا جسمانی حرکات کے انجام دے سکتا ہے ۔ ایک وقت تھا، جب مشینوں کی بجائے زیادہ تر کام خود انجام دئیے جاتے تھے،حتیٰ کہ میلوں کا سفر پیدل طے کیا جاتا، لیکن آج کم فاصلے تک بھی جانے کے لیے پیدل چلنے کی ہمّت نہیں ہوتی اوراس کی ایک بڑی وجہ فاسٹ فوڈ ز کا کثرت سے استعمال بھی ہے، کیوں کہ یہ غذائیں صرف زبان کے چٹخارےتک محدودہیں۔ نہ تو جسم کے لیے طاقت کا باعث بنتی ہیں اور نہ ہی بیماریوں سے لڑنے کی سکت پیدا کرتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق روزمرّہ زندگی میں پیدل چلنا سرگرم طرزِ زندگی کاایک انتہائی اہم جزو ہے۔ جو افراد سہل زندگی بسر کرتے ہیں، وہ موٹاپے، دِل کے امراض، ذیابطیس، بُلند فشارِ خون اور قبض وغیرہ جیسے کئی امراض میں باآسانی مبتلا ہوسکتے ہیں۔اور یہ وہ امراض ہیں، جوخود کئی عوارض کی جڑ قرار دئیے گئے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ ماضی کی نسبت اب ان بیماریوں کے پھیلاؤ کی شرح بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ مختلف تحقیقات کے ذریعے یہ ثابت ہوچُکا ہے کہ پیدل چلنے سے نہ صرف دِل کی بیماریوں سے محفوظ رہا جاسکتا ہے، بلکہ دِل توانا اور طاقت وَر بھی رہتا ہے۔نیز، مجموعی صحت بھی اچھی ہوجاتی ہے۔ امریکن ریسرچ سینٹر کی ایک تحقیق کے مطابق پیدل چلنے سے دورانِ خون درست رہتا ہے، نتیجتاً کولیسٹرول اور شریانوں کی تنگی کا مرض لاحق نہیں ہوتا،جب کہ دِل کے دورے کےامکانات بھی کافی حد تک کم ہوجاتے ہیں۔ اگرروزانہ تیس منٹ تک پیدل چلا جائے، توجسم سے پسینہ خارج ہوتا ہے، جو جسم میں موجود زائد چربی ختم کرتا ہے۔اسی طرح اگرصُبح سویرے تازہ ہوا میں چہل قدمی کی جائے، تو قوتِ مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے۔ منفی خیالات سے نجات ملتی ہے، ذہن مثبت انداز سے سوچتا ہے اور یہ سب ذہنی صحت کے لیے بےحد مفید ہیں۔ پیدل چلنے سے جسم میں توڑ پھوڑ کا عمل بھی شروع ہوتا ہے، جس کی وجہ سے نئے خلیے بنتے ہیں، جو جسم میں خون کے دبائو کو کنٹرول کرتے ہیں۔ نیز، جسمانی اعضاء کے کام کرنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔خالی پیٹ پیدل چلنے سے جسم میں پائی جانے والی انرجی، کاربوہائیڈریٹ اور پروٹین میں کمی واقع ہو جاتی ہے، تو جسم ایک نظام کے تحت ان اجزاء کی کمی پوری کرنے کے لیے اپنے اندر موجود ٹاکسن کو اپنی خوراک بنالیتا ہے،جس کےمنفی نہیں،بلکہ مثبت اثرات مرتّب ہوتے ہیں، کیوں کہ اس طرح جسم میں موجود سرطان کے جراثیم جسم کی خوراک بن جاتے ہیں۔ اِسی طرح پیدل چلنے سے جسم میں پانی اور نمکیات کی کمی واقع ہوتی ہے، جو جسمانی تھکاوٹ کا سبب بنتی ہےاور یہ تھکاوٹ بھرپور نیند ہی کے ذریعے ختم ہوسکتی ہے، لہٰذا پیدل چلنے والے رات میں جلد سوتے اور صُبح تازہ دَم اُٹھتے ہیں،جو صحت مندرہنے کا اوّلین اصول ہے۔پیدل چلنا ہڈیوں کے لیے بھی مفید ہے کہ اس سےہڈیاں مضبوط و توانا رہتی ہیں اور ان کے کم زور ہونے کا عمل دیر سےشروع ہوتا ہے۔پیدل چلنے سے دماغ متحرک رہتا ہے،اسے بَھرپور آکسیجن فراہم ہوتی ہے،جب کہ دماغ کی کیمیائی ساخت میں مثبت تبدیلیاں بھی رونما ہوتی ہیں۔نیز، ذہنی تناؤ بھی کم ہوتا ہے۔معالجین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی فرد ذیابطیس سے محفوظ رہنا چاہتا ہے، تو وہ زیادہ ترپیدل چلنے کو ترجیح دے، کیوںکہ اس طرح جسم میں گلوکوز کی کمی ہوجاتی ہے، نتیجتاً انسولین کی سطح برقرار رہتی ہے۔ پھرمیٹابولک سسٹم بھی بہتر طور پر کام کرتا ہے، جس سے نظامِ انہضام ہی نہیں، دیگر جسمانی سسٹمز کے افعال میں بہتری آتی ہے ۔
بلاشبہ صحت مند زندگی انسان کے لیے ایک اَن مول نعمت ہے، جسے برقرار رکھنے کے لیے روزانہ کم از کم بیس سے تیس منٹ تک پیدل چلا جائے۔برطانیہ اور امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق روزانہ 20 منٹ کی چہل قدمی30 فی صدزندگی بڑھا دیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں نماز جیسے اَن مول تحفے سے نوازا ہے اور باجماعت نماز کے تو بےشمار فوائد ہیں، جن میں سے ایک گھر یا کام والی جگہ سے مسجد تک جانا بھی ہے،کیوں کہ جب دِ ن میں پانچ بار مسجد جائیں گے، تو ظاہر سی بات ہے کہ روزانہ کی واک بھی ہوگی اور ورزش بھی۔ خواتین چوں کہ نماز گھر پر ادا کرتی ہیں، تو وہ پنج وقتہ نماز کے ساتھ گھر کےزیادہ تر کام کاج خودانجام دیں اور بچّوں کو بھی سہل پسند زندگی کا عادی نہ بنائیں۔
(مضمون نگار ہیلتھ کئیر سینٹر،ساہی وال میں فرائض انجام دے رہے ہیں)
مضمون نویس معالجین توجّہ فرمائیں!!
سنڈے میگزین کے سلسلے’’ہیلتھ اینڈ فٹنس‘‘میں لکھنے کے شائق، معالجین سے درخواست ہے کہ اپنے مضامین کے ساتھ، اپنی پاسپورٹ سائز واضح تصاویر بھیجیں اور مکمل تعارف اور رابطہ نمبر بھی لازماً تحریر کریں۔ہماری پوری کوشش ہے کہ اپنے اسی سلسلے کے ذریعے قارئین کو مختلف امراض اور عوارض سے متعلق جس قدر بہترین، جامع اور درست معلومات فراہم کرسکتے ہیں،ضرور کریں، مگر بعض اوقات ڈاک سے موصول ہونے والی کچھ تحریروں میں لکھی جانے والی مخصوص طبّی اصطلاحات یا کسی ابہام کی تصحیح یا درستی کے لیے مضمون نگار سے براہِ راست رابطہ ضروری ہوجاتا ہے، لہٰذاتمام مضمون نویس اپنی ہر تحریر کے ساتھ اپنا رابطہ نمبر ضرور درج کریں۔اپنی تحریریں اس پتے پر ارسال فرمائیں:
ایڈیٹر،سنڈے میگزین، صفحہ’’ہیلتھ اینڈ فٹنس‘‘روزنامہ جنگ، شعبۂ میگزین ، اخبار منزل، آئی آئی چندریگر روڈ ، کراچی۔
ای میل :۔ sundaymagazine@janggroup.com.pk