• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قرآن کریم امت کیلئے نعمت اور دنیا کی بقا کا ذریعہ ہے، علمائے کرام

ویکفیلڈ(جنگ نیوز) سینٹرل جامع مسجد ویکفیلڈ میں مولانا اسلام علی شاہ کی 23سال میں قرآن کریم کی تفسیر ہفتہ وار درس میں مکمل کرنے پر عظیم الشان عظمت قرآن کانفرنس منعقد ہوئی جس کا آغاز بلیک برن سے تشریف لائے ہوئے قاری عمران نے تلاوت سے کیا۔ قاری سید ابرار حسین شاہ اور قاری ممتاز حسین صاحب نے حمد ونعت سے مجلس کو بارونق بنایا ۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا اسلام علی شاہ نے کہا کہ اللہ تعالی کا فضل وکرم میرے اوپر رہا کہ اس نے مجھے 23سال میں پورے قرآن کریم کی تفسیر کا درس دینے کی توفیق بخشی۔ یہ بہت بڑا اعزاز اور نعمت ہے جو اللہ نے مجھے عطا فرمائی ہے ۔ میں اس کا بے حد شکرگذار ہوں۔اتنا طویل عرصہ درس دینے کے پیچھے میرے اساتذہ کے وہ مشہور اور سنہری جملے ہیں جو انہوں نے ہمیں پڑھانے کے دوران دیئے، انہوں نے کہا کہ میری علمائے کرام سے درخواست ہوگی کہ وہ اپنی اپنی مساجد میں دروس قرآن کا سلسلہ جاری کریں۔ اس سے جو ہدایت اور روشنی پھیلتی ہے وہ کسی دوسری کتاب سے نہیں پھیلتی۔ ایک آدمی بھی اگر درس میں بیٹھتا ہے تب بھی درس دیں۔ ا نہوں نے کہا کہ قرآن کریم کے درس سے عوام کو قرآن کریم کی تعلیمات سے روشنی ملتی ہے عقائد کی اصلاح ہوتی ہے۔ انبیاء کے واقعات ، عقلی اور نقلی دلائل اور مثالوں سے مرنے کے بعد کی زندگی کا یقین پیدا ہوتا ہے جو کہ اصلاح کا بہترین ذریعہ ہے۔ جمعیۃ علماء برطانیہ کے امیر اور مرکزی شریعۃ کونسل کے چیئرمیں مفتی محمد اسلم نے فرمایا کہ مساجد کو مدرسہ ہونا چاہئے جہاں چھوٹوں کے ساتھ بڑوں کی تعلیم کا بھی اہتمام ہونا چاہئے ۔ قرآن کریم اس امت کے پاس ایک بہت بڑی نعمت ہے اور یہ دنیا کی بقا کا ذریعہ ہے۔ جس دن اس کو اٹھایا جائے گا تو اس دن دنیا کا سارا نظام درھم برھم ہوجائے گا۔ انہوں نے فرمایا کہ قرآن کریم کا حق ہے کہ جس طرح نازل ہوا اور پھر جس طرح نبی اکرم ﷺ نے صحابہ کرام کو سکھایا اسی طرح اس کا سیکھنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ امت کا قرآن کے ساتھ جڑنا سب سے بڑی سعادت ہے ۔جمیۃ علماء برطانیہ کے سرپرست مولانا عبد الرشید ربانی نے فرمایا کہ قرآن کا نزول بھی23سال میں ہوا اور مولانا اسلام علی شاہ کی تفسیر کا درس بھی 23سال میں مکمل ہوا۔ اللہ ان کی درس کی روشنی پوری دنیا میں پھیلائے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن کریم کی تعلیمات کا اثر تھا کہ ابوبکر وعمرؓ ،عثمان وعلیؓ کو اعلیٰ ترین مقام ملا۔ صحابہ کرامؓ کو دنیا میں اللہ کی طرف سے جنت کی بشارت ملی۔ انہوں نے کہا کہ قرآن مجید نے قوموں کی زندگیوں کو تبدیل کیا ۔ جن لوگوں اور حکمرانوں نے قرآن کریم کو اپنایا اللہ نے ان کو اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ قرآن بھی محفوظ اور اس کی تعلیمات بھی محفوظ ہیں۔ یہ قرآن کا معجزہ ہے کسی دوسرے مذہب کی کوئی کتاب اور شریعت اس طرح محفوظ نہیں۔قاری عبد الرشید ہزاروی نے فرمایا کہ قرآن پاک کی عظمت ہر مسلمان کے دل میں محفوظہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن کریم چار واسطوں سے امت کو ملاہے ۔پہلا واسطہ جبرائیل ؑکااور دوسرا نبی اکرم ﷺ کا تیسرا صحابہ کرام ؓ کا اور چوتھا واسطہ علماء کرام کا ہے جو قیامت تک باقی رہے گا۔ان چاروں واسطوں کی اللہ نے قرآن کریم میں عظمت بھی بیان کی اور ان کا دفاع بھی اپنی کتاب میں ہی کیا ہے۔شفیلڈ سے تشریف لائے ہوئے جمعیۃ کے رہنما مولانا اسلم زاہد نے کہا کہ مولانا اسلام علی شاہ نے قرآن کی تفسیر کی تکمیل کی ہےیہ قابل تعریف بھی ہے اور قابل تقلید بھی ۔ انہوں نے کہا کہ انسان جسم اور روح سے بنا ہے ۔ انسان کے جسم کی خوراک اناج پھل فروٹ ہے اور روح کی خوراک اللہ کی کتاب ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ نے قرآن کو بھی روح کہا ہے۔اس کی تلاوت اور اس کے سیکھنے اور پھر اس پر عمل کرنے سے انسان کو سکون ملتا ہے۔ استاد الحدیث مفتی نذیرنے فرمایاقرآن کے نزول سے پہلے محمد ﷺ کو لو گ صادق اور امین کے نام سے جانتے تھے ۔قرآن کے نزول کے بعد محمد رسول اللہ ﷺ کہلائے ۔ انہوں نے کہا کہ قرآن کریم ایسی کتاب ہے کہ جس نے بھی اس سے تعلق جوڑا اور جس جگہ پر نازل ہوا ہرایک نے بلند وبالا مقام پایا۔ حافظ کا اپنا مقام ہے عالم اور مفسر کا اپنا مقام ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو علماء کرام سے قرآن کریم سیکھنا چاہئے ۔آج سوشل میڈیا نے نوجوان نسل کے ساتھ بڑوں کو بھی تباہ کردیا۔ مسائل اور دین بھی گوگل سے سیکھے جاتے ہیں لیکن یاد رہے کہ ہدایت کے لئے ایسے مستند علماء سے علم حاصل کرنا ضروری ہے جنکی فکر آخرت کی کامیابی ہو۔مولانا خورشید جمعیۃ علماء مدلینڈ کے امیر نے کہا کہ انسانیت کو ایک مقصد کے لئے پیدا کیا ہے۔ اسی لئے تو انبیاء اور کتب سماویہ کا سلسلہ جاری کیا گیا۔ سابقہ انبیاء اور کتب ایک وقت کے لئے تھے اور نبی اکرم ﷺ کی نبوت اور آپ کو ملنے والی کتاب قیامت تک کے لئے ہے۔ قیامت تک دوسرا کوئی نبی نہیں آسکتا اور نہ ہی کوئی کتاب آسکتی ہے۔ ہڈرزفیلڈ مسجد بلال کے خطیب مولانا محمد اکرم نے کہا کہ قرآن کے ساتھ ہمیشہ قرآن کی کسی صفت کو لگا کرمحبت کا اظہار کیا جائے۔ اس لئے کہ یہ ایک عظیم کتاب ہے جو قیامت تک کی انسانیت کے ہدایت کا ذریعہ ہے۔ قرآن کریم کا درس کا سلسلہ سب اول نبی اکرم ﷺ نے شروع کیا اور آج تک فرزندان علماء دیوبند دنیا کے کونے کونے میں ان دروس کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مولانا عبد الرشید نے کہا کہ قرآن پاک کی تفسیر کی تکمیل کے موقع پر ہم سب جمع ہو کر مولانا اسلام علی شاہ کو مبارکباد دینے آئے ہیں۔ اس موقع پر ہمیں یہ آج عہد کرلینا چاہئے کہ ہم اپنی اپنی مساجد میں درس قرآن کا سلسلہ شروع کریں گے۔ مفتی محمد ادریس نے کہا کہ یہ تقریب جو تکمیل تفسیر کے لئے منعقد ہے ۔ ہمارے جید اور ممتاز اساتذہ کرام شیخ الحدیث والتفسیر مولانا عبدالسلام رحمۃ اللہ کے شاگرد مولانااسلام علی شاہ نے برطانیہ میں مکمل تفسیر کا درس دیکر ان کی روح کو جہاں فرحت بخشی وہیں پر انہوں نے ایک بہت بڑا کارنامہ انجام دیاہے۔ بریڈفورڈ مسجد بلال کے امام وخطیب مولانا سراج نے کہا کہ مولانا اسلام علی شاہ کو تفسیر قرآن کی تکمیل پر مبارکباد دیتا ہوں اور یاد رکھیں قرآن کریم کے الفاظ کی نورانیت ہوتی ہے۔ قرآن کریم کے انوار وبرکات درس وتدریس سے ملتے ہیں۔ یہ علماء تک سینہ بسینہ پہنچا ہے۔مولانا توقیر نے کہا کہ قرآن کریم اللہ کا آخری کلام ہے اور یہ عظیم نوٹ بک ہے جو انسانوں کے لئے رہنما ہے۔ برمنگھم سے مولانا عبد الرحمن نے کہا کہ قرآن اللہ کا پیغام ہے ۔اس کو سمجھ کر پڑھنا اور اس پر عمل کرنا چاہئے ۔ آج مسلمان قرآن کو سمجھتے نہیں جس کی وجہ سے مشکلات اور مصائب میں پھنسے ہوئے ہیں ۔مولانا عادل بن قاری عبد الرشید نے کہا کہ قرآن ایک معجزہ ہے جس کا ایک ایک حرف اپنی جگہ پر ہے ۔عظمت قرآن کانفرنس میں ملک بھر سے جید اور ممتاز علماء کرام کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کرکے مولانا اسلام علی شاہ کو تفسیر کی تکمیل پر مبارکباد پیش کی مولانا عبد الباری، مولانا منور ، مولانا عبد الحکیم ، مولانا یعقوب، مولانا سلیمان، حافظ عمر فاروق، حافظ محمد اکرام، مولانا سعد، مولانا انس، مولانا عمرفاروق، مولانا اسامہ بن عبدالرحمنؒ، مفتی طارق علی شاہ، مفتی محمد قاسم ، مولانا شاہ رفیع الدین، مولانا عاصم علی شاہ، قاری انعام الحق، ڈاکٹر واجدعلی، ڈاکٹر کرامت خان ، ڈاکٹر شاکراللہ کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں معززین شہرکے علاوہ ارد گرد کے شہروں سے ایک بڑی تعداد میں مسلمانوں نےشرکت کی۔

تازہ ترین