• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ویسٹ مڈلینڈز پولیس نے 16 ہزار600 پرتشدد جرائم ریکارڈ ہی نہیں کئے

لندن( پی اے ) ایک واچ ڈاگ نے دعویٰ کیا ہے کہ ویسٹ مڈ لینڈز ہر سال کم وبیش 16ہزار600پرتشدد جرائم ریکارڈ ہی نہیں کرتی اور اس طرح ان جرائم کانشانہ بننے والوں کونقصان اٹھانا پڑتاہے،ہر میجسٹیز انسپیکٹوریٹ آف کانسٹیبلری اینڈ فائر اینڈ ریسکیو سروسز نے فورس کی کارکاردگی نامناسب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فورس مجرموں کانشانہ بننے والوں کی باتوں پر یقین نہیں کرتی اورانھیں یوں ہی چھوڑ دیاجاتاہے۔رپورٹ کے مطابق صرف78.2فیصد پرتشدد جرائم اور 89.2فیصد جنسی جرائم ریکارڈ کئے گئے۔دوسری جانب فورس کاکہناہے کہ اس نے کافی ترقی اور بہتری پیدا کی ہے، پورے ملک میں موجود کم وبیش تین چوتھائی یعنی 75فیصد کا معائنہ کیاجاچکاہے اور ان میں سے دوتہائی کو یامناسب یا بہتری کی ضرورت کاحامل قرار دیا جا چکا ہے رپورٹ میں کہاگیاہے کہ ملک کی سب سے بڑی فورس میںجرائم کی ریکارڈنگ کی شرح ناقابل قبول ہے اور اس پر فوری توجہ دی جانی چاہئے۔اس میں کہاگیاہے کہ پرتشددد اور جنسی جرائم کی ریکارڈنگ کی شرح باعث تشویش ہے رپورٹ میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ فورس عام طور پر گھریلو زیادتیوں سمیت دیگر جرائم کانشانہ بننے والوں کی رپورٹ پر توجہ نہیں دیتی ،اس سے قبل2017میں اسی واچ ڈاگ نے کہاتھا کہ ویسٹ مڈلینڈ نے ہر چھ میں سے 5واقعے کی رپورٹ ریکارڈ کی گئی 2018 میں پرتشدد واقعات اور جنسی جرائم کے حوالے سے صورت حال کادوسری مرتبہ جائزہ لیا اوریکم مارچ سے 31مئی تک اس رپورٹ کے نمونوں کاجائزہ لیالیکن انسپکٹرز دوسرے قسم کے جرائم پر کوئی توجہ نہیں دے سکے ۔رپورٹ کے مطابق مجموعی طورپر 2ہزار 176جرائم کا ریکارڈ مرتب کیاگیا ان میں سے 2ہزار176جرائم ریکارڈ کئے گئے ان میں سے 470کاتعلق گھریلو زیادتیوں سے متعلق تھا ان میں سے 354گھریلو زیادتیوں کی رپورٹیں ریکارڈ کی گئیں،اور116جرائم کو ریکارڈ نہیں کیاگیا،ان میں سے 95 جرائم کو پرتشدد قرار دیاگیا۔

تازہ ترین