• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکہ میں گزشتہ دنوں اُس وقت ایک نئی تاریخ رقم ہوئی جب امریکی کانگریس کے 435ممبران کے ایوان نمائندگان میں پہلی مرتبہ دو مسلم خواتین ممبر منتخب ہوئیں، جنہوں نے اپنے عہدے کا حلف قرآن پاک پر اٹھایا۔ حلف برداری تقریب میں صومالی نژاد مسلمان خاتون الہان عمر نے حجاب پہن رکھا تھا اور اُن کے ہاتھ میں تسبیح تھی جبکہ فلسطینی نژاد مسلمان خاتون راشدہ طلائب نے فلسطینی لباس ’’ثوب‘‘ پہن کر امریکی کانگریس کے اجلاس میں شرکت کی۔ یہ مسلم خواتین اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے ٹکٹ پر کانگریس کے ایوان نمائندگان کی ممبر منتخب ہوئی تھیں جن سے کانگریس کی اسپیکر نینسی پلوسی نے حلف لیا۔ واضح رہےکہ مسلم خواتین نے قرآن پاک کے جس نسخہ پر حلف اٹھایا، وہ 1734ء میں شائع کیا گیا قرآن پاک کا پہلا انگریزی ترجمہ تھا جو امریکہ کے بانی صدر تھامس جیفرسن کے کتابوں کے مجموعے سے تعلق رکھتا تھا۔ قرآن پاک پر حلف اٹھانے کی اِن خواتین کی تصاویر دنیا بھر کے اخبارات میں شہ سرخیوں کے ساتھ شائع اور سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جس نے دنیا بھر کے مسلمانوں کا سر فخر سے بلند کردیا۔

امریکی ریاست منی سوٹاسے کانگریس کے ایوان نمائندگان کی ممبر منتخب ہونے والی 37سالہ الہان عمر کے آبائواجداد کا تعلق افریقی ملک صومالیہ سے تھا جو کئی دہائیوں قبل امریکہ منتقل ہوئے تھے۔ الہان عمر نے نہ صرف قرآن پاک پر حلف اٹھاکر بلکہ حجاب پہن کر بھی ایک نئی تاریخ رقم کی جس کے نتیجے میں امریکی کانگریس میں سر ڈھانپ کر آنے پر عائد 181سالہ قدیم پابندی کا بھی خاتمہ ہوا۔ اس سے قبل امریکی کانگریس میں حجاب پہن کر آنے پر عرصہ دراز سے پابندی عائد تھی۔ 42سالہ فلسطینی نژاد راشدہ طلائب امریکی ریاست مشی گن کے حلقے سے کامیاب ہوکر کانگریس کے ایوان نمائندگان کی ممبر منتخب ہوئیں۔ اُن کے والدین کا تعلق فلسطینی شہر بیت المقدس سے تھا اور یہ خاندان کئی عشرے قبل امریکی ریاست مشی گن منتقل ہوا جہاں راشدہ پیدا ہوئیں۔ راشدہ نے قانون کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد سیاست میں حصہ لینا شروع کیا اور امریکی کانگریس کے ایوان نمائندگان کی ممبر بننے سے قبل وہ 2008ء میں مشی گن کی ریاستی اسمبلی کی رکن بھی منتخب ہوئی تھیں۔

ماضی میں پاکستانی نژاد چوہدری محمد سرور جو اس وقت گورنر پنجاب کے عہدے پر فائز ہیں، کو یہ اعزاز حاصل رہا ہے کہ وہ برطانیہ کی تاریخ میں برطانوی پارلیمنٹ کے پہلے مسلمان ممبر منتخب ہوئے تھے جنہوں نے قرآن پاک پر اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا ۔جس کے بعد سے برطانیہ کے ہر الیکشن میں مسلمان ممبران پارلیمنٹ کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ کاش کہ برطانیہ کی طرح امریکہ میں بھی پہلے مسلم ممبر پارلیمنٹ یا سینیٹر کا اعزاز پاکستانی نژاد مسلمان کو حاصل ہوتا مگر یہ ممکن نہ ہوسکا ،تاہم امید ہے کہ آئندہ امریکی انتخابات میں پاکستانی نژاد مسلمان امریکی کانگریس یا سینیٹ کا ممبر منتخب ہوگا۔

موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اسلام دشمن اقدامات، متنازع فیصلے، امریکی صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت اور جنسی ہراسگی اسکینڈل امریکی عوام کو ٹرمپ سے متنفر کررہے ہیں اور وہ امریکی عوام میں اپنی مقبولیت کھورہے ہیں۔ ایک حالیہ سروے میں 56 فیصد امریکی عوام نے ٹرمپ کی بطور صدر کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے اور امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ مستقبل میں صدر ٹرمپ کو مواخذے کی تحریک کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ، جو مسلمانوں کے سخت مخالف تصور کئے جاتے ہیں اور اُن کی اسلام دشمن پالیسیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، کو اُس وقت سبکی کا سامنا کرنا پڑا جب حلف برداری تقریب کے بعد کانگریس کے ایوان نمائندگان کی نومنتخب مسلم خواتین ممبرز نے مسلمانوں کو دہشت گردی کو فروغ دینے کا ذمہ دار قرار دینے اور امریکی آئین کے برخلاف میکسیکن بچوں کو قید میں رکھنے پر صدر ٹرمپ کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد لانے کا مطالبہ کیا۔

امریکی کانگریس کے ایوان نمائندگان میں دو مسلم خواتین کے ممبر منتخب ہونے اور قرآن پاک پر حلف اٹھانے سے نئی تاریخ رقم ہوئی ہے اور وہ وقت دور نہیں جب آئندہ الیکشن میں امریکی ایوان میں مسلمان ممبرز کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔ یہ عجیب حسن اتفاق ہے کہ مسلمان خواتین ایسے وقت میں امریکی کانگریس کا حصہ بنی ہیں، جب اسلام دشمن ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے صدر ہیں اور یہ بھی اللہ کی مصلحت ہے کہ ٹرمپ کے دور میں ہی یہ مسلم خواتین ممبرز اسلام دشمن پالیسیوں پر اُن سے جواب طلب کررہی ہیں جسے مکافات عمل کا نام دیا جاسکتا ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ یہ مسلمان خواتین ممبرز صدر ٹرمپ کی اسلام دشمن پالیسیوں کے خلاف مستقبل میں بھی امریکی پارلیمنٹ میں آواز بلند کرتی رہیں گی۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین