• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

NRO الزام مسترد، اپوزیشن متحد، پارلیمنٹ کے اندر اور باہر مشترکہ حکمت عملی اپنانے، منی بجٹ پر حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ، BNP مینگل بھی شریک

اسلام آباد(ایجنسیاں‘جنگ نیوز) اپوزیشن متحد‘ این آراو کا الزام مستردکردیا‘حزب اختلاف نے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر مشترکہ حکمت عملی اپنانے اورمنی بجٹ پر حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ حکومتی اتحادی جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی)مینگل بھی اپوزیشن کیساتھ مل گئی ہے ‘ اپوزیشن نے مشترکہ لائحہ عمل کیلئے تجاویز تیار کر نے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی ہے جس میں پیپلز پارٹی ،مسلم لیگ (ن)،اے این پی ،ایم ایم اے کے علاوہ بی این پی مینگل کا ایک رکن بھی شامل ہے‘ متحدہ اپوزیشن نے مشترکہ اعلامیے میں کہا ہے کہ حکومتی معاشی پالیسیاں قومی سلامتی کےلئے خطرہ بن چکی ہیں‘عوامی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا‘حکومت نے بدانتظامی اور نالائقی کی وجہ سے عوام کو بجلی اورگیس کی لوڈشیڈنگ کے عذاب سے دوچار کردیا‘پا رلیمنٹ کے اندر اور باہر تیسرے منی بجٹ کی بھرپور مخالفت کی جائے گی جبکہ شہبازشریف نے کہاہے کہ این آر اوکا الزام بے بنیادہے ‘اس کا جواب دینا بھی مناسب نہیں ‘ملکی مفادکیلئے ملکرکام کریں گے ‘آصف زرداری کا کہناتھاکہ ہم این آراولینا چاہتے ہیں نہ حکومت کچھ دینے کی پوزیشن میں ہے‘بلاول بھٹو کہتے ہیں این آراومانگانہ ہمیں چاہئے ‘خان صاحب کا ہر وعدہ جھوٹانکلا‘میثاق جمہوریت پر اپوزیشن کو اکٹھا کریں گے ‘ خورشید کا کہناتھاکہ ہم این آراومانگنے والے نہیں‘ ایم ایم اے کے مولانا اسدمحمود نے کہاکہ اپوزیشن کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کی جو جدوجہد متحدہ مجلس عمل نے کی تھی آج اسے تعبیر مل گئی ہے‘اے این پی کے امیرحیدرہوتی کا کہناتھاکہ عوامی مسائل کے حل کیلئے اب مشترکہ کوششیں کی جائیں گی ۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں آصف زرداری نے حکومت کے خلاف تین نکات پر زوردیا۔انہوں نے کہا کہ اول،منی بجٹ کی بھرپور مخالفت کی جائے، دوم، فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی مخالفت کی جائے اور سوم ،اپوزیشن سینیٹ کا کنٹرول بھی اپنے ہاتھ میں لے۔ تفصیلات کے مطابق منگل کو شہبازشریف کی دعوت پرپارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعتوں کے سربراہان اور قائدین کا اہم اجلاس اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں ہوا۔اجلاس میں آصف علی زرداری‘بلاول بھٹو زرداری‘ سید خورشید شاہ، سید نوید قمر،سینیٹر شیری رحمن،شاہد خاقان عباسی‘خواجہ محمد آصف، احسن اقبال، رانا تنویر حسین، خواجہ سعد رفیق، رانا ثناءاللہ، سینیٹر پرویز رشید، سینیٹر ڈاکٹر آصف کرمانی ، مریم اورنگزیب اورمتحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے مولانا اسدمحموداور مولانا عبدالواسع نے شرکت کی۔ اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ اجلاس میں خصوصی دعوت پربی این پی کے آغا حسن بلوچ اور حاجی ہاشم پوتزئی نے بھی اجلاس میں شر کت کی۔اس موقع پر آصف زرداری اور شہباز شریف کے درمیان پہلی باضابطہ ملاقات بھی ہوئی۔ اجلاس میں شریک جماعتوں نے اس امر پر اتفاق کیا کہ گزشتہ پانچ ماہ میں حکومت کی نااہلی، ناکامی، ناتجربہ کاری اور بے حسی کے نتیجے میں پاکستان کی معیشت کو سنگین ترین خطرات لاحق ہوچکے ہیں‘روزمرہ استعمال کی اشیاءکی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے عوام کی کمر توڑ دی ہے‘ملک میں بجلی اور گیس کے بڑھتے ہوئے بحران پر گہری تشویش کا اظہارکرتے ہوئے اجلاس میں کہاگیا کہ ایک طرف عوام پر بجلی اور گیس کی قیمت میں ظالمانہ اضافہ کرکے بوجھ میں اضافہ کردیاگیا ہے تو دوسری جانب حکومت کی اپنی بدانتظامی اور نالائقی کی وجہ سے عوام کو بجلی اورگیس کی لوڈشیڈنگ کے عذاب سے دوچار کردیاہے۔حکومتی عاقبت نااندیشانہ پالیسیوں کی وجہ سے سرمایہ کاری کی فضاءبری طرح متاثر ہوئی ہے جس کے نتیجے میں سٹاک ایکسچینج میں اب تک 40ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوچکا ہے اور کاروباری اور معاشی سرگرمیاں منجمد ہوچکی ہیں۔اجلاس نے حکومت کی جانب سے منی بجٹ پیش کرنے کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے حکومت کی نااہلی اور نالائقی کی وجہ سے پانچ ماہ میں پیش کئے جانے والے تیسرے بجٹ کی بھرپور مخالفت کی جائے گی کیونکہ اس کے نتیجے میں پہلے سے مشکلات کا شکار عوام پر بوجھ میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔ اجلاس میں ملک میں آزادی اظہار رائے پر بڑھتی ہوئی قدغنوں، ٹی وی چینلوں اور میڈیا اداروں کی بندش پر شدید تشویش کااظہار کیاگیا جس کے نتیجے میں میڈیا صنعت کوشدید بحران درپیش ہے‘ اپوزیشن کے مشترکہ اجلاس نے حکومت کی طرف سے صوبائی خودمختاری اور وفاقی اکائیوں کے آئینی، جمہوری اور داخلی امور میں مداخلت، منتخب حکومتیں گرانے کے رویہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے وفاق پاکستان کے لئے خطرہ قرار دیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ عوام کے آئینی، جمہوری، معاشی اور انسانی حقوق کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا اور ان کے دفاع کے لئے اپوزیشن متفق اور متحد ہو کر پوری قوت سے مزاحمت کرے گی۔ اس مقصد کے لئے مشترکہ کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیاگیا جس میں اپوزیشن کی تمام جماعتوں کی نمائندگی ہوگی۔ اس کمیٹی کو ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ متحدہ اپوزیشن کے پارلیمان کے اندر اور باہر مستقبل کے لائحہ عمل، اشتراک عمل سے آگے بڑھنے اورایجنڈہ کے لئے تجاویز مرتب کرے گی۔اپوزیشن کی قائم کی گئی کمیٹی میں خورشیدشاہ،شیری رحمان،احسن اقبال، راناثنااللہ، مریم اورنگزیب ،امیر حیدرہوتی، مولاناعبدا لواسع اور اختر مینگل شامل ہیں۔متحدہ اپوزیشن کی کمیٹی تمام معاملات دیکھے گی اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کریگی۔ مشترکہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےبلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہر طرح سے حکومت انسانی اور جمہوری حقوق پر حملہ کر رہی ہے،جمہوری معاشی، انسانی حقوق پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، انسانی حقوق پامالی پر خاموشی اختیار نہیں کریںگے۔دریں اثناء سرکاری خبررساں ادارے سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے بلاول کا کہناتھاکہ پیپلز پارٹی اپوزیشن جماعتوں کو بے نظیر اور نواز شریف کے درمیان کئے گئے میثاق جمہوریت پر اکٹھا کرے گی، میثاق جمہوریت کو مضبوط کرنے کیلئے اس میں شامل نکات میں ترامیم کی ضرورت ہوئی تو ضرور کی جائیں گی‘میثاق جمہوریت کی افادیت اور اہمیت آج بھی زندہ ہے۔ اپوزیشن جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو چکی ہیں ۔ ایک صحافی نے آصف علی زرداری سے سوال کیا کہ کیا اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد ہو سکتا ہے؟ جس پر انہوں نے کہا کہ اتحاد ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ این آر او لینا چاہتے ہیں نہ حکومت دینے کی پوزیشن میں ہے‘حکومت کچھ بھی دینے کی پوزیشن میں نہیں ہے‘ وزیراعظم کے پارلیمنٹ آنے پر بات کریں گے ۔میاں شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان کا این آراوکا الزام بے بنیاد ہے ‘ اس سوال کا جواب دینا بھی مناسب نہیں سمجھتا‘سرمایہ کار بیرون ملک سے آنے کیلئے تیار نہیں، ملک میں معاشی حالات ابتر ہیں،مہنگائی روز بہ روز بڑھ دہی ہے ،ادویات اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیاگیا ہے، اپوزیشن کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے،چور ڈاکو کے نعرے لگائے جا رہے ہیں،اپوزیشن نے تمام مسائل کے حل کیلئے مل کرجدوجہد کرنے پر اتفاق کیا ہے‘مہمند ڈیم کے ٹھیکے میں بے ضابطگیاں سامنے آگئیں ہیں‘مہمند ڈیم کی ری بڈنگ ہونی چاہیے‘ملکی مفاد کیلئے ملکر کام کریں گے ۔ شہباز شریف نے کہا کہ فوجی عدالتوں اور حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے حوالے سے اپوزیشن کی کمیٹی قائم کر دی ہے، تمام اپوزیشن پارٹیز کی کمیٹی ملٹری کورٹس سمیت تمام معاملات دیکھے گی۔اس موقع پر مولانا فضل الرحمن کے فرزند اسدمحمودنے کہا کہ اپوزیشن کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کی جو جدوجہد متحدہ مجلس عمل نے کی تھی آج اسے تعبیر مل گئی ہے، اپوزیشن ایک پیج پر جمع ہو چکی ہے،پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم اہم منصب پر فائز ہیں‘ انہیں کوئی بھی بات کرنے سے قبل اس کا خیال رکھنا چاہیے‘ ہم این آر او مانگنے والے نہیں ہیں۔ پارلیمنٹ میں آئیں گے اور اپنی بات کریں گے۔ عمران خان وزیراعظم کے منصب پر فائز ہیں ہم انہیں ماننے کے لئے بھی تیار ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا گزشتہ روز بائیکاٹ حکومت کی طرف سے پیدا کردہ ماحول کی وجہ سے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم تو پارلیمنٹ میں آکر بات کرتے ہیں مگر وزیراعظم کو بھی پارلیمنٹ میں آنا چاہیے،آپ کو اپنی بات نہیں کرنی چاہیے کہ ہم این آر او مانگ رہے ہیں۔

تازہ ترین