• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

250؍ ارب کی پیشکش مسترد ، مشاورت اور سوچ بچار کیلئے ایک ہفتے کی مہلت

اسلام آباد( رپورٹ :رانا مسعود حسین ) عدالت عظمیٰ میں بحریہ ٹائون کے خلاف سپریم کورٹ کے چار مختلف مقدمات میں جاری کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران مسول علیہ بحریہ ٹائون نے کراچی ،راولپنڈی/اسلام آباد اور مری کی اراضیوں کے حوالے سے مجموعی طور پر 250 ارب روپے تک ادا کرنے کی پیشکش کی ہے جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر تحریر ی طور پر مارکیٹ ریٹ کے مطابق الگ الگ پیشکشیں دینے کی ہدایت کی اور مشاورت اور سوچ بچار کیلئے ایک ہفتے کی مہلت بھی دیدی ہے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی عملدرآمد بنچ نے منگل کو کیس کی سماعت کی تو پراسیکیوٹر جنرل نیب اصغر حیدر، سپیشل پراسیکیوٹرنیب ،کمشنر راولپنڈی ڈویژن، جودت ایاز، بحریہ ٹائون کے وکیل علی ظفر،اعتزاز احسن اور دیگرمتعلقین پیش ہوئے ۔ علی ظفر نے بنچ کے اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے بتایا کہ سرویئر جنرل آف پاکستان نے بحریہ ٹائون کراچی کی اراضی کا سروے کرلیا ہے جس کے مطابق وہاں پر بحریہ ٹائون کی کل 16896ایکڑ اراضی ہے ۔جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ باقی ماندہ اراضی پر آپ کا کوئی دعویٰ نہیں ہے اس لئے ریاست کو حکم جاری کردیتے ہیں کہ وہ اس کا عملی قبضہ بھی لے ۔ عدالت نے کمشنر کراچی ڈویژن اور ڈپٹی کمشنر ضلع ملیر کو سندھ ہائی کورٹ کے ناظر اور اٹارنی جنرل آفس کے ایک نمائندہ کی موجودگی میں اراضی کا قبضہ لینے کا حکم جاری کیا۔دوران سماعت عدالت کو پیشکش کی کہ اگر ان کے کراچی ،راولپنڈی/اسلام آباد اور مری کی اراضیوں کے حوالے سے جاری مقدمات ختم کر دئیے جائیں تو وہ مجموعی طور پر200 ارب روپے بطور قیمت جمع کرانے کیلئے تیار ہیں ۔جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ یہ تو بہت کم ہیں،کراچی کی اراضی کی الگ جبکہ راولپنڈی / اسلام آباد اور مری کی الگ الگ پیشکشیں دیں۔دوران سماعت علی ظفر ایڈوکیٹ نے پہلے 200 ارب روپے کی پیشکش کی جسے عدالت نے ٹھکرا دیا تو انہوںنے 250 ارب روپے کی آخری پیشکش کی جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے اسے بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی مناسب طریقہ کار نہیں ۔ جس پر فاضل وکیل نے آپس میں مشاورت اور سوچ بچار کے لئے ایک ہفتے کی مہلت دینے کی استدعا کی تو عدالت نے اسے منظور کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت منگل 22جنوری تک ملتوی کردی ۔

تازہ ترین
تازہ ترین