• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اپوزیشن کے اکٹھے ہونے کا کریڈٹ پی ٹی آئی کو جاتا ہے،تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہےکہ وزیراعظم عمران خان پارلیمنٹ میں سوالوں کےجواب دینے کا وعدہ نبھائیں گے،وزیربلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ استعفیٰ نہیں دیں گے فواد چوہدری جو چاہتے ہیں کرلیں،سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے اکٹھے ہونے کا کریڈٹ پی ٹی آئی حکومت کو جاتا ہے۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بکھری ہوئی اپوزیشن جماعتیں ایک بار پھر سے متحد ہوتی نظر آرہی ہیں، مگر اس بار معاملہ صرف اتحاد کا نہیں ہے بلکہ اپوزیشن جماعتیں ایک نئے میثاق جمہوریت کی طرف بڑھتی نظرا ٓرہی ہے یا کم از کم اس کا دعویٰ کررہی ہیں، معاشی سیاسی اور جمہوری حقوق کا دعویٰ کر کے اپوزیشن جماعتوں نے مشترکہ حکمت عملی اپنانے کا اعلان کردیا ہے،اپوزیشن نے مشترکہ کمیٹی تشکیل دیدی ہے ۔وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ عمران خان پارلیمنٹ میں آکر سوالوں کے جواب دینے کا اپنا وعدہ نبھائیں گے، وزیراعظم کو پارلیمنٹ میں زیادہ آنا چاہئے اور اب وہ آئیں گے، پاکستان کے معاشی بحران کی وجہ سے وزیراعظم کو کافی دفعہ ملک سے باہر جانا پڑا، میں اور میرے ساتھی وزیراعظم عمران خان کیلئے ایسے حالات پیدا کرنے کی کوشش کریں گے کہ وہ پارلیمنٹ آئیں، عمران خان کی اپنی بھی خواہش ہے کہ وہ پارلیمنٹ آئیں، نواز شریف پارلیمنٹ میں آتے تو شاید انہیں بھی مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑتا، پارلیمنٹ وزیراعظم کی طاقت ہوتی ہے جس کا عمران خان کو بھرپور احساس ہے۔وزیربلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ استعفیٰ نہیں دیں گے فواد چوہدری جو چاہتے ہیں کرلیں، وزیراطلاعات دکھادیں کہ کتنے لوگ ان کے پاس ہیں، پی ٹی آئی کا اندازجھوٹ بولو، دھوکا دو اورا ٓگے بڑھ جائو والا رہا ہے، پیپلز پارٹی کا ایک رکن بھی تحریک انصاف کے ساتھ نہیں ہے، کسی رکن کا ان سے رابطہ ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان کے کہنے پر ووٹ بھی دیدے گا، فواد چوہدری کے دعوے علیمہ خان کے ایشو سے نکلنے کیلئے ایک حربہ ہے، پیپلز پارٹی اس سے زیادہ سخت حالات سے گزری ہے ہمارے نمبرز کم نہیں ہورہے۔ سعید غنی کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری مختلف ادوار میں مختلف لوگوں کے ترجمان رہے ہیں، فواد چوہدری کل جن کا دفاع کرتے تھے آج ان کیخلاف بات کررہے ہیں، مراد علی شاہ ان 850لوگوں میں شامل نہیں جنہیں جے آئی ٹی نے بلایا تھا، وزیراعظم، وزیر دفاع اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو نیب بلاچکی ہے پہلے ان سے استعفیٰ لیں پھر مراد علی شاہ کے استعفے کا مطالبہ کریں۔ سعید غنی نے کہا کہ سندھ حکومت واحد حکومت ہے جو اپنی جماعت کے ووٹوں سے کھڑی ہے، پی ٹی آئی وفاق، پنجاب اور بلوچستان میں دوسروں کی بیساکھیوں پر کھڑی ہے، ہم نے پی ٹی آئی کا پچیس فیصد زور بھی لگادیا تو ان کی کوئی حکومت نہیں رہے گی، جس طرح نواز شریف کو اکثریت دلائی جاتی تھی آج اسی طرح عمران خان کو اکثریت دلائی گئی۔ سعید غنی کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں بہت سی چیزیں غلط ہیں، ٹرائل کورٹ میں کیس چلے گاتو جے آئی ٹی تحقیقات کا کوکھلا پن سامنے آجائے گا، اگر ان کا مقصد پارٹی پر دباؤ بڑھانا یا میڈیا ٹرائل کرنا ہے تو اس میں شاید کامیاب ہوجائیں، ٹرائل ہوگا تو ماضی کی طرح یہ الزامات بھی ہوا میں اُڑجائیں گے۔سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے اکٹھے ہونے کا کریڈٹ پی ٹی آئی حکومت کو جاتا ہے، حکومتی وزراء نے اپوزیشن کو اتنا زِچ کردیا کہ ایک دوسرے کو صلواتیں سنانے والی اپوزیشن آج اکٹھی ہوگئی، حکومتی اتحادی بی این پی مینگل کی اپوزیشن اجلاس میں شمولیت بہت اہم ہے، سردار اختر مینگل کہتے ہیں اگر لاپتہ افراد کے معاملہ پر کچھ پیشرفت ہوئی تو حکومت کا ساتھ دیں گے، اپوزیشن جماعتیں احتساب کے عمل پر متحد نظر آتی ہیں البتہ فوجی عدالتوں کے معاملہ پر باقاعدہ اتفاق رائے نہیں ہوا۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتیں ن لیگ کے دور میں قائم ہوئیں مگر اب اس حوالے سے پارٹی میں اختلاف ہے، کچھ سینئر پارٹی رہنماؤں کا خیال ہے کہ اب فوجی عدالتوں کو توسیع دی گئی تو یہ عدالتی نظام پر عدم اعتماد ہوگا، پیپلز پارٹی فوجی عدالتوں میں تیسری دفعہ توسیع پر بالکل راضی نہیں ہے، ایسی صورتحال میں شہبازشریف کیلئے فوجی عدالتوں کے معاملہ پر لچک کا مظاہرہ کرنا بہت مشکل ہوجائے گا۔ حامد میر نے کہا کہ ن لیگ کی پالیسی اس وقت غیرواضح ہے، جب سے اس نے خلائی مخلوق کا ذکر اور عدالتوں کیخلاف بات بند کی ہے تو ان کے بہت سے لیڈر اور کارکنوں کو اپنی قیادت کی زبان پر بھی اعتبار نہیں رہا ہے۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بکھری ہوئی اپوزیشن جماعتیں ایک بار پھر سے متحد ہوتی نظر آرہی ہیں، مگر اس بار معاملہ صرف اتحاد کا نہیں ہے بلکہ اپوزیشن جماعتیں ایک نئے میثاق جمہوریت کی طرف بڑھتی نظرا ٓرہی ہے یا کم از کم اس کا دعویٰ کررہی ہیں، معاشی سیاسی اور جمہوری حقوق کا دعویٰ کر کے اپوزیشن جماعتوں نے مشترکہ حکمت عملی اپنانے کا اعلان کردیا ہے،اپوزیشن نے مشترکہ کمیٹی تشکیل دیدی ہے جو فوجی عدالتوں سمیت اہم ملکی معاملات پر حکمت عملی طے کرے گی جبکہ حکومت سے بات چیت بھی کرے گی، یہ تمام پیشرفت اس وقت سامنے آئی جب اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے چیمبر میں اپوزیشن جماعتوں کے سربراہوں کا اجلاس ہوا جس میں آصف زرداری اور بلاول بھٹو نے بھی شرکت کی، اس اجلاس میں عوامی نیشنل پارٹی اور جے یو آئی کے رہنما بھی شریک ہوئے مگر دلچسپ اور اہم بات یہ ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے اس اجلاس میں حکومت کی اتحادی جماعت بی این پی مینگل بھی شریک ہوئی۔

تازہ ترین