پاکستان رینجرز سندھ نے کہا ہے کہ 12 جنوری 2019ء کو وائس آف مسنگ پر سنز کے چندنمائندوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو اَپ لوڈکی گئی اور بعد ازاں 15جنوری 2019ء کو ایک انگریزی اخبار میں شائع ہونے والی خبر کی صورت میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ پاکستان رینجرز سندھ کی جانب سے سورت لوہار کے بھائی سنجر لوہار نامی شخص کو گرفتار کیا گیا ہے جو کہ حقائق کے قطعی منافی ہے۔
سندھ رینجرز نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ یہ واضح کیا جاتا ہے کہ پاکستان رینجرز سندھ کی جانب سے 12جنوری 2019 ء کو سورت لوہار کے گھر پر کو ئی بھی چھاپہ مار کارروائی نہیں کی گئی اور نہ ہی سورت لوہار اوراُن کے اہل خانہ کو زدو کوب یا ہراساں کیا گیا ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ویڈیو میں نظر آنے والی سندھ رینجرزکی موبائل کو مورخہ 12 جنوری 2019ء کی شام شمائل کمپلیکس نزد محکمہ موسمیات کراچی میں خالد زمان نامی شخص کی گرفتار ی کے لیے بھیجوایا گیا تھا جو کہ انٹیلی جنس معلومات کے مطابق شمائل کمپلیکس کے علاقے میں ایک اور نامعلوم شخص کے ساتھ گلی میں موٹر سائیکل پر موجود تھا لیکن سندھ رینجرز کی موبائل کی موجودگی کی اطلاع ملتے ہی خالد زمان شمائل کمپلیکس کے علاقے سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔
رینجرز کے اعلامیے کے مطابق خالد زمان غیر قانونی ہتھیار رکھنے، بھتہ خوری اور قتل کے مقدمات میں مفرور ہے جس کے خلاف ایف آئی آرنمبر 110/112 u.s 302, 148, 149, 109 and 337 H/2PPC تھانہ واڑا ڈسٹرکٹ قمبر شہداد کوٹ میں درج ہے۔
سندھ رینجرز نے مزید کہا ہے کہ واضح رہے کہ 12جنوری 2019ء کو پاکستان رینجرز (سندھ)نے شمائل کمپلیکس کے علاقے میں کسی بھی گھر کے اندر داخل ہو کر کوئی کارروائی نہیں کی، علاوہ ازیں اس کارروائی کے دوران سنجر لوہار کو پاکستان رینجرز (سندھ) کی جانب سے نہ ہی گرفتار کیاگیا اور نہ ہی وہ اس وقت سندھ رینجرز کی زیر حراست ہیں۔
سندھ رینجرز نے اپنے اعلامیے میں یہ بھی کہا ہے کہ اس واقعے کے دوران پاکستان رینجر ز (سندھ) کی جانب سے کسی بھی قسم کے تشدد یا خواتین سے بدسلوکی کے ثبوت یا ویڈیوز اگر موجود ہوں تو انہیں ہیڈ کوارٹرز پاکستان رینجرز (سندھ) کو ارسال کیا جا سکتا ہے۔