• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اوورسیز پاکستانی کرسچین الائنس کی میٹنگ کاانعقاد

برمنگھم(سیمسن جاوید) اوورسیز پاکستانی کرسچین الائنس کے مختلف ممالک میں موجود نمائندوں کی سکائپ میٹنگ ہوئی جس میں انتظامی امور کے علاوہ پاکستان میں ہونے والے صائمہ، صدرہ اور عارف مسیح کیسز کو بھی زیر بحث لایا گیا اور طے کیا گیا کہ اوور سیز پاکستانی کرسچین الائنس کا آئندہ لائحہ عمل کیا ہونا چاہئے۔ برطانیہ سے الائنس کے سینئر وائس چیئرمین اور سابق ایم پی اے سندھ اسٹیفن آصف پیٹر نے کہا کہ صائمہ، صدرہ کیس آج کوئی نیا کیس نہیں ہے مختلف اوقات میں ایسے جھوٹے کیسز بنتے آئے ہیں جن کا بعد میں پتہ چلتا رہا ہے کہ زیورات ، متعلقہ عاجران کے اندرونی فیملی خلفشار کی وجہ سے آگے پیچھے ہوئے ہیں اور حقائق کو چھپانے کے لئےالزامات غریب اور بے یار و مددگار گھریلو ملازمین پر لگائے گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ 1983میں ایک ایسا ہی کیس کراچی کے علاقہ ناظم آباد میں ہوا تھا جس پر کراچی کی مسیحی قوم سراپا احتجاج بنی تھی، ہڑتالیں ہوئی تھیں اور معاملہ یہاں تک پہنچا کہ ایک مسیحی سیاسی پارٹی (منارٹی انقلابی تحریک) وجود میں آئی۔ آج وقت ہے قوم کو اٹھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اور عارف مسیح جیسے واقعات کی روک تھام کے لئے ضروری ہے کہ پاکستان میں موجود سیاسی پارٹیوں کے کٹھ پتلی مسیحی رہنما اپنا کردار ادا کریں اور ایسے کیسز کو سامنے رکھتے ہوے صوبائی اسمبلیوں سے قرار دادیں پاس کروائیں اور وفاق کی سطح پر قانون سازی کروائیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اندازہ ہے کہ تعداد کی کمی اور متعلقہ سیاسی پارٹیوں کی قیادت کی عدم رضامندی انھیں یہ سب نہیں کرنے نہیں دے گی لیکن ان کی یہ کوششیں کم از کم انہیں قوم کے سامنے سْرخرو ضرور کر دیں گی جن کی وہ اسمبلیوں میں نمائندگی کرتے ہیں اور کچھ نہیں تو وہ صوبائی سطح پر ایسے سرکاری ادارے ضرور بنوا سکتے ہیں جو گھریلو ملازمین کا سرکاری سطح پر اندراج کریں اور ان کی دیکھ بھال کا بندوبست کریں ایسا کرنے سے ایک طرف تو ملازمین کی تفصیل سرکاری اداروں کے پاس آجائے گی اور دوسری طرف ملازم رکھنے والی فیملیز کو باور ہو جائے گا کہ یہ ملازمین بے یارو مدد گار نہیں ہیں بلکہ ان کی سر پرستی حکومتی ادارے کر رہے ہیں اور سرکار ان کے ساتھ کھڑی ہے ۔اوور سیز پاکستانی کرسچن الائنس کی پوری کابینہ نے اس بات کو سراہا اور طے کیا ہم اپنے اس پلیٹ فارم سے پاکستان کے مسیحی ایم پی ایز اور ایم این ایز سے رابطہ کریں گے اور انھیں اس بات پر قائل کریں گے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو محسوس اور ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے عملی اقدام کریں۔
تازہ ترین