• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کا شرعی حکم

سوال:۔ کیا ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنا حرام ہے؟(سید سعدعلی ، کراچی )

جواب: آج کل تمام متمدّن ممالک میں شہری قوانین نافذہیں، ان میں ٹریفک قوانین بھی شامل ہیں، یہ قوانین بالعموم ٹریفک کو رواں دواں رکھنے اور ٹریفک حادثات کے امکان کو ممکن حد تک کم کرنے کے لیے ہوتے ہیں، اس لیے ان قوانین کی پابندی خود انسان کے اپنے مفاد میں ہوتی ہے، نیز رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے: ’’مومن کو چاہیے کہ وہ اپنے آپ کو ذلت سے دوچار نہ کرے،صحابہؓ نے عرض کیا: یارسول اللہﷺ! کوئی اپنے آپ کو ذلّت سے کیوں دوچار کرے گا، آپ ﷺ نے فرمایا: وہ اپنے آپ کو ایسی مصیبت سے دوچار کرے جس سے وہ (باعزت طور پر) نجات نہیں پاسکتا۔ (سنن ترمذی:2254)‘‘

لہٰذا ٹریفک قوانین کا بنیادی طور پر اسلام کے احکامِ حلال وحرام سے تعلق نہیں ہے، لیکن چونکہ قانون شکنی کی صورت میںانسان ممکنہ طور پرحادثے سے دوچار ہوسکتا ہے اورمومن پراپنی جان کا تحفظ لازم ہے، مزید یہ کہ مومن کی عزتِ نفس خطرے سے دوچار ہوسکتی ہے،جس میں قید وجرمانہ اورتحقیرشامل ہے، لہٰذا ہم اسے فقہی اعتبار سے ’’حرام لغیرہٖ‘‘ کہہ سکتے ہیں۔ فقہ میں’’حرام لغیرہٖ‘‘اُسے کہتے ہیں کہ شریعت کی رو سے کوئی چیز فی نفسہٖ حرام نہ ہو، لیکن ایک امرِ خارج لاحق ہونے کی وجہ سے وہ ممنوع قرار پائے۔مثلاً: دو افراد کا باہمی رضا مندی سے خرید وفروخت کا عقد کرناجائز ہے، لیکن سورۂ جمعہ میں فرمایا: ’’اور جب نمازِجمعہ کے لیے پکارا جائے ،تواللہ کے ذکر (نماز) کی طرف دوڑے چلے آئو اور کاروبار چھوڑ دو‘‘۔ مفسرین کرام نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص’’ سعی الیٰ ذکراللہ‘‘ کو ترک کر کے کاروبار میں مشغول رہتا ہے ،تو یہ حرام ہے ، لیکن اگر وہ کشتی میں یا گاڑی میں یا سواری پر بیٹھ کر نماز کے لیے چل پڑا ہے اور راستے میں چلتے ہوئے کسی کے ساتھ خرید وفروخت کی بات چیت کر رہا ہے ،تو یہ ممنوع نہیں ہے، کیونکہ یہ’’ سعی الیٰ ذکر اللہ ‘‘ میں حرج کا سبب نہیں ہے ۔پس ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی بھی فقہی حکم کے اعتبار سے ’’حرام لغیرہٖ‘‘ ہے۔

تازہ ترین