• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

قسطوں پر خرید و فروخت

سوال :۔ قسطوں پر سامان لینا کیسا ہے؟ خواہ بینک سے گاڑی لیں یا کسی دکان سے، کیونکہ مختلف مفتی صاحبان بینک سے گاڑی لینے کو جائز قرار دے رہے ہیں،بنوری ٹاؤن کے ایک مفتی صاحب نے بھی سرٹیفکیٹ دیکھا ہے،جو انہوں نے لکھا ہے، کیا قسطوں پر سامان لینا درست ہے؟ کوئی کہتا ہے کہ پیسے کے بدلے پیسہ ہو تو وہ سود ہے، اور سامان کے بدلے پیسے دیے تو وہ سود نہیں ہے۔

جواب:۔ قسطوں پرسامان لیناشرائط کے ساتھ درست ہے ۔اسے سود کہنا درست نہیں ہے۔سود یہ ہے کہ درمیان میں جنس نہ ہو، بلکہ پیسے دے کر اوپر زیادہ پیسے وصول کیے جائیں۔قسطوں پر خرید و فروخت کی صورت یہ ہے کہ کوئی شخص یا ادارہ کوئی چیز مثلاً گاڑی، فریج یاگھر وغیرہ کسی کو ادھار میں بیچ دے اور قیمت قسطوں میں وصول کرے۔ اس قسم کی خریدوفروخت میں اگر قیمت کی ادائیگی کی مدت طے ہے اور قسط میں تاخیر پر کوئی جرمانہ نہیں ہے اور ایک وقت میں ایک ہی سودا ہے اور انشورنس وغیرہ کی شرط نہیں ہے تو جائز ہے۔ بینک خواہ اسلامی ہویا غیر اسلامی اس کے متعلق دارالافتاء بنوری ٹاؤ ن کی تحقیق یہ ہے کہ ان سے قسطوں پر گاڑی وغیرہ لینا درست نہیں ہے۔

تازہ ترین