• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لندن کے انتہائی پسماندہ ایریا کے 41طلبہ کو آکسبرج میں تعلیم کی آفرز

لندن (پی اے) برطانیہ کے ایک انتہائی پسماندہ ایریا نیوہیم کے لندن سٹیٹ سکول کے 41طلبہ کو آکسبرج میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے آفرز کی گئی ہیں۔ ڈورکس شوڈنڈے نے کہا کہ جب مجھے یہ خوشخبری ملی تو میری دونوں مائوں کو بے انتہا خوشی ہوئی۔ ڈورکس نے پہلے اپنی فوسٹر ماں کو فون کر کے یہ اطلاع دی اور اس کے بعد اپنی حقیقی ماں کو بتایا۔ وہ 14سال کی عمر سے کیئر میں رہ رہی ہے اور وہ ان 41طلبہ میں شامل ہے، جن کو آکسفورڈ یا کیمبرج یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے آفرز کی گئی ہیں۔ یہ آفرز برامپٹن مینور سکول ایسٹ لندن کے سٹیٹ سکول کو کی گئی ہیں۔ یہ سکول نیو ہیم میں قائم ہے، جو لندن کے غریب ترین باروز میں سے ایک ہے اور اس نے برطانیہ کے متعدد ٹاپ پرفارمنگ پرائیویٹ سکولز کے مقابلے میں کامیابی حاصل کی ہے، جو قابل ستائش ہے۔ جن طلبہ کو آکسبرج میں تعلیم کی آفرز کی گئی ہیں، ان تمام کا نسلی اقلیتی بیک گرائونڈ ہے۔ ان میں دو تہائی ایسے طلبہ و طالبات ہیں جو یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والے اپنے خاندان کے پہلے فرد ہوں گے۔ ان میں نصف ڈورکس کی طرح فری سکول کھانوں پر گزارہ کرتے تھے۔ ڈورکس نےکہا کہ مجھے فیملی مشکلات کی وجہ سے کیئر میں بھیجا گیا تھا اور اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ کیئر میں رہنے والوں کی کارکردگی اچھی نہیں ہوتی لیکن میں یہ ثابت کرنا چاہتی تھی کہ یہ دنیا کا اختتام نہیں ہے اور میں اپنی فوسٹر سسٹر کو یہ بتانا چاہتی ہوں کہ تم منفی تجربات کو اپنی صلاحیتوں کے ذریعے تبدیل کر سکتی ہو اور اپنا لوہا منوا سکتی ہو۔ اعداد و شمار کے مطابق کیئر میں رہنے والوں میں سے صرف 6 فی صد افراد ہی یونیورسٹی تک پہنچ پاتے ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ میں نے اپلائی نہیں کیا تھا، میں لندن چھوڑنے کے حوالے سے خوفزدہ تھی اور اس کش مکش میں تھی کہ ہاف ٹرم کے دوران اور گریجویشن کرنے کے بعد کہاں رہوں گی۔ اسی طرح لیڈیا کیچائن کو سکول آنے کیلئے روزانہ دو گھنٹے سفر کرنا پڑتا تھا۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ سفر میرے لئے بہت اہمیت کا حامل تھا، اسے آکسفورڈ یونیورسٹی میں ہسٹری اور سیاسیات کی تعلیم حاصل کرنے کی آفر دی گئی ہے۔ الجزائر سے تنہا فرار ہو کر لندن آنے والی لڑکی نے کہا کہ وہ 12سال کی تھی اور انگریزی نہیں بول بو سکتی تھی۔ اس کا کہنا ہے میں الجزائر میں اپنے بچپن کی تفصیلات میں نہیں جانا چاہتی۔ اس کا کہنا ہے انٹر سکول مباحثوں میں شرکت نے میرے اعتماد میں اضافہ کیا، 2013 میں سعودی عرب سے تارک وطن کے طور پر آنے والی ریما رستم نے کہا کہ اس آفر نے میری فیملی کو زندگی کے ایک نئے راستے پر ڈال دیا ہے۔ ثقافتی طور پر ہماری خواتین تعلیم حاصل نہیں کرتی ہیں۔ اسے سینٹ ہلڈا کالج آکسفورڈ میں انگلش کی تعلیم کیلئے آفر دی گئی ہے۔ گزشتہ سال 25طلبہ کو آکسبرج ( آکسفورڈ یونیورسٹی اور کیمبرج یونیورسٹی) میں تعلیم کیلئے پیشکش کی گئی تھی۔
تازہ ترین