• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا میں سرفرازی کا بنیادی عنصر تعلیم ہی ہے۔ہماری حرماں نصیبی یہ رہی کہ ہم نے تعلیم حاصل کرنے کے حوالے سے نہ وقت کے تقاضوں کو پیش نظر رکھانہ دینی احکامات کو۔نتیجہ یہ ہے کہ اپنی تمام تر ذہانت و فطانت کے باوجود ہمارے نوجوان جدید ترین تعلیمات سے محروم ہیں۔کوئی شک نہیں کہ اس کی ذمہ داری ہماری حکومتوں پر ہی عائد ہوتی ہے اور اس سے بھی زیادہ افسوسناک امر یہ کہ ہر حکومت نے گزشتہ حکومت کو مطعون کیا لیکن خود بھی خاطرخواہ اقدامات نہ کئے۔ سردست صورتحال یہ ہے کہ ایک ہی ملک میں کئی طرح کے نصاب پڑھائے جا رہے ہیں اور یہ معاملہ میڈیکل ایجوکیشن کے بارے میں بھی دکھائی دیتا ہے۔بجا کہ تقسیم ہند کے بعد ہمارے حصے میں ویسے علمی ادارے نہ آئے جو بھارت کو نصیب ہوئے لیکن یہ بھی ماننا پڑے گا کہ بھارت میں تحقیق کا سلسلہ بھی جاری رہا اور آج موذی امراض کے علاج کیلئے بیشتر پاکستانی بھارت کا رخ کرتے ہیں۔بہرکیف تشفی آمیز خبر یہ ہے کہ ملک بھر میں پوسٹ گریجویٹ میڈیکل ایجوکیشن کے نصاب کو یکساں بنانے، انڈر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ پروگرامز میں داخلے کیلئے ایک ہی انٹری ٹیسٹ لینے اور مشترکہ ریسرچ پروجیکٹس کو فروغ دینے کیلئے قومی اور صوبائی سطح پر انٹریونیورسٹی بورڈ تشکیل دے دیئےگئے ہیں جو میڈیکل یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز پر مشتمل ہوں گے۔ بورڈ نصاب اور امتحانی نظام کو یکساں بنانے کےساتھ ساتھ کریڈٹ ٹرانسفر پالیسی بھی بنائے گا۔مذکورہ اعلان یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں ایم ڈی، ایم ایس، ایم ڈی ایس پروگرامز میں اصلاحات کیلئے ہونے والے گرینڈ کنونشن میں کیا گیا۔یکساں میڈیکل نصاب کیلئے بورڈ کا تشکیل دیا جانا احسن امر ہے البتہ ضرورت یہ ہے کہ اس گلوبل ویلج میں اپنی میڈیکل یونیورسٹیوں کا نصاب دنیا کی معروف طبی درسگاہوں کی طرز پر شکیل دیا جائے، تحقیق پر زیادہ توجہ مرکوز کی جائے تاکہ کسی آفت کی صورت میں باہر سے ڈاکٹر منگوانا پڑیں نہ پاکستانیوں کو علاج کیلئے بیرون ملک جانا پڑے۔یہ سب ممکن ہے،بس حکومتی توجہ درکار ہے۔

تازہ ترین