• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کا جنوبی حصہ بالائی علاقوں کی نسبت نہ صرف محرومیوں کا شکار ہے بلکہ وہاں بنیادی انسانی ضروریات صاف پانی، تعلیم، صحت اور انفرااسٹرکچر کی سہولتوں کا بھی فقدان ہے۔ ایسے میں وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا یہ اعلان کہ جنوبی پنجاب کی پسماندگی دور کرنے کیلئے علیحدہ سب سیکریٹریٹ قائم کیا جا رہا ہے اور اس سیکرٹریٹ میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری، ایڈیشنل آئی جی اور مختلف محکموں کے سیکریٹریز تعینات کیے جائیں گے، جنوبی پنجاب کی محرومیاں دور کرنے کے سلسلے میں ایک اہم قدم ہے۔ ملتان سرکٹ ہائوس میں تونسہ اور ڈیرہ غازی خان سے آئے قبائلی عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کیلئے علیحدہ پبلک سروس کمیشن بھی بنایا جا رہا ہے جبکہ ملتان اور میانوالی روڈ کو دو رویہ کرنے، پینے کے پانی کے 63نئے منصوبے شروع کرنے، 75غیر فعال واٹر اسکیموں کو بحال کرنے اور سیوریج منصوبوں کیلئے 50کروڑ روپے بھی مختص کیے گئے ہیں۔ گورنر پنجاب نے بھی چند روز پیشتر جنوبی پنجاب کیلئے علیحدہ پبلک سروس کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کا دفتر ملتان میں ہوگا۔ چیئرمین پبلک سروس کمیشن نے اس حوالے سے کام شروع کر دیا ہے اور رواں سال مارچ کے تیسرے ہفتے میں کمیشن کام شروع کر دے گا۔پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں شرکت کیلئے جنوبی پنجاب کے نوجوانوں کو دور دراز کے شہروں میں جانا پڑتا تھا لیکن اب جنوبی پنجاب میں کمیشن کے قیام سے یہ مشکل حل ہو جائے گی۔ اگرچہ جنوبی پنجاب کے سیاستدان صدر، وزیراعظم، اسپیکر قومی اسمبلی، گورنر ، وزیر اعلیٰ اور وفاقی وزراء جیسے بااختیار عہدوں پر براجمان رہے مگر کسی نے بھی جنوبی پنجاب کی محرومیاں دور کرنے کیلئے اقدامات نہ کیے۔ موجودہ حکومت نے اس کام کا بیڑہ اٹھایا ہے تو اسے پایۂ تکمیل تک پہنچانا بھی ضروری ہےتاکہ جنوبی پنجاب کو قومی ترقی کے دھارے میں شامل کیا جا سکے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین