• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انتہائی نگہداشت کےیونٹس میں گزشتہ سال کی طرح فلو کے مریضوں کی بہتات

لندن( نیو زڈیسک) ہسپتالوں کے انتہائی نگہداشت کے یونٹس میں اس سال بھی فلو کے مریضوں کی طرح گزشتہ سال موسم سرما کے بحران جیسی بہتات اور دبائو ہے۔ اس حوالے سے وارننگ جاری کی گئی تھی کہ اس دفعہ فلو ویکسین نہ لینے والے نوجوانوں کی تعداد بہت کم ہے،پبلک ہیلتھ انگلینڈ کی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ ملک بھر میں انفلوانزا میں اضافے کے بعد انفلوانزا اب انتہائی نگہداشت کے یونٹس اور ہائی ڈیپنڈنسی یونٹس پر بری طرح اثر انداز ہورہاہے۔ٹیلی گراف نے یہ خبر دیتے ہوئے لکھاہے کہ گزشتہ دو ہفتے کے دوران جی پیز کے پاس پہنچنے والے انفلوانز ا کے مریضوں کی تعداد دگنی ریکارڈ کی گئی،لیکن ہسپتالوں کے انتہائی نگہداشت کے یونٹس میں اس کے بہت زیادہ اثرات مرتب ہوئے ہیں، جہاں مریضوں کی اتنی ہی تعداد موجود ہے جتنی گزشتہ سال موسم سرما کے بدترین بحران کے وقت دیکھنے میں آئی تھی۔گزشتہ سال موسم سرما میں ہونے والی اموات 42سالہ ریکارڈ سے زیادہ تھی، اس کاسبب یہ تھا کہ بہت سے لوگوں میں فلو کی ویکسین اثرانداز ہونے میں ناکام رہی تھی یعنی اس نے کام ہی نہیں کیاتھا۔اس سال حکام نے دعویٰ کیاتھا کہ ویکسی نیشن بہت اچھی طرح میچ کررہی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی متنبہ کیا گیاتھا کہ بہت کم لوگوں نے ویکسین لی ہے۔ان کاکہناہے کہ حاملہ خواتین اور65سال سے کم عمر کے بالغان کی بہت کم تعداد کے فلو ویکسین لینے کی وجہ سے اس سال انتہائی نگہداشت کے یونٹس پر دبائو بہت زیادہ بڑھ سکتاہے۔ ان لوگوں کا فلو سے متاثر ہونے کاامکان زیادہ ہوتاہے ،ایچ ون این ون جو عرف عام میں سوائن فلو کے طورپر مشہور ہے سے پنشنرز زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور انھیں اس سے بچائو کے حفاظتی اقدامات کرنے چاہئیں۔ یہ لوگ انتہائی شدید صورتحال میں زیادہ خطرےسے دوچار ہوتے ہیں ماہرین کاکہناہے کہ اس سال اب تک صرف 43.6فیصد حاملہ خواتین نے فلو کی احتیاطی ویکسین استعمال کی ہے جبکہ گزشتہ سال اس وقت تک 46فیصد حاملہ خواتین ویکسین استعمال کرچکی تھیں۔

تازہ ترین