• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فوجی عدالتوں کے ذریعے سزا دینے کی شرح 99فیصد سے زائد رہی، رپورٹ

اسلام آباد (فخر درانی) ایسے وقت میں جب فوجی عدالتوں کے مستقبل کے حوالے سے بحث جاری ہے، اعداد وشمار سے پتہ چلتا ہے کہ ان عدالتوں کے ذریعے سزا دینے کی شرح 99فیصد سے زائد رہی۔ جیورسٹ ڈیٹا کے بین الاقوامی کمیشن کے مطابق دہشت گردی کے 717مقدمات فوجی عدالتوں کو منتقل کئے گئے جن میں سے 646پر فیصلہ دیا گیا۔ اعداد وشمار سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ دہشت گردی کے الزام میں گرفتار صرف 5ملزمان کو فوجی عدالتوں سے بری کیا گیا۔تاہم جیورسٹ ڈیٹا کے بین الاقوامی کمیشن کی پاکستان میں نمائندہ ریما عمر کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتوں سے سزائیں ملنے کے بعد مزید حملے رکنے کا تاثر برقرار رکھنا مشکل ہے۔ زیر التواء 71مقدمات کا مستقبل غیر یقنی ہے کیونکہ پارلیمنٹ کا ان عدالتوں کے حوالے سے فیصلہ کرنا باقی ہے۔حکومت حزب اختلاف کی جماعتوں سے مشاورت میں مصروف ہے تاکہ فوجی عدالتوں کے قیام میں اتفاق رائے سے دو سال کی توسیع کی جاسکے۔ سیاسی جماعتوں کے بعض رہنماوں نے توسیع دینے کے معاملے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ تاہم ن لیگ کے صدر شہباز شریف نے حال ہی میں عندیہ دیا ہے کہ ان کی پارٹی فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کی حمایت کرسکتی ہے۔
تازہ ترین