• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حیدرآباد، 10سے زائد کثیر المنزلہ عمارتوں کے خلاف تحقیقات شروع

کراچی (امداد سومرو) سندھ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے حیدرآباد میں دس سے زائد ان کثیرالمنزلہ عمارتوں کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہیں جن کے اضافی فلور کی اجازت سندھ بلڈنگ اتھارٹی حیدرآباد نے معطل کردی تھی۔ قبل ازیں، ان عمارتوں کو اضافی فلور بنانے کی اجازت دی گئی تھی تاہم سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر یہ اجازت معطل کردی گئی لیکن بلڈرز یا ان کی عمارتوں کے خلاف عملی طور پر کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔ سرکاری دستاویز کے مطابق جن تک دی نیوز کو رسائی حاصل ہے، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی حیدرآباد نے بعض بااثر بلڈرز کو اونچی عمارتیں بنانے کی اجازت دی جس کے بعد نظرثانی شدہ پلان منظور کرتے ہوئے چار سے چھ اضافی فلور بنانے کی بھی اجازت دے دی۔ یہ سارا کام پراسرار ’’ایمنسٹی فار ریگولرائزیشن آف اگزسٹنگ بلڈنگ‘‘ کے تحت کیا گیا۔ دستاویزات سے مزید انکشاف ہوتا ہے کہ مذکورہ ایمنسٹی کو سندھ ہائی کورٹ نے غیرقانونی قرار دیا جس کے بعد اپنی کھال بچانے اور تحقیقات ایجنسی کی جانب سے تفتیش سے بچنے کی خاطر سندھ بلڈنگ اتھار ٹی حیدرآباد نے کاغذوں میں اس منظوری کو معطل کردیا لیکن عملی طور پر کوئی اقدام نہیں کیا۔ دی نیوز کے رابطہ کرنے پر سندھ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے انسپکٹر محمد عرس زرداری نے بتایا کہ اس معاملے میں انکوائری ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے اور تفتیش اعلی حکام کی ہدایت پر شروع کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ بلڈنگ اتھارٹی حیدر آباد سے مذکورہ عمارتوں کی تمام تر تفصیلات طلب کرلی گئی ہیں۔ انسپکٹر زرداری نے مزید بتایا کہ ریکارڈ دیکھنے سے بادی النظرمیں لگتا ہے کہ فراڈ کیا گیا ہے لیکن دستاویزات کی بھرپور جانچ اور متعلقہ افراد کے بیانات کے بعد کسی نیتجے پر پہنچا جاسکے گا۔
تازہ ترین