• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’ پولیس والوں نے ایک نہ سنی، گولیاں برساتے رہے‘‘

جی ٹی روڈ پر ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی نے مشکوک مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت چار انسانی زندگیاں چھین لیں، مرنے والوں کو داعش کا دہشت گرد قرار دے دیا،اہل کاروں نے پہلے گاڑی کے ٹائروں پر گولیاں برسائیں،گاڑی بیریئر سے ٹکرائی تو ونڈ اسکرین اور پچھلے دروازے سے فائرنگ کرکے کار سواروں کو موت کے گھاٹ اُتاردیا۔


پنجاب کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کے اہل کاروں نے مرنے والوں کو اُن کے چھوٹے بچوں کے سامنے گولیاں ماریں، مارے گئے ایک شخص کے بیٹے عمیر نے بتایا کہ چچا کی شادی میں بورے والا جارہے تھے، والد نے پولیس والوں سے کہا پیسے لے لو، ہمیں معاف کردو، گولیاں نہ مارو لیکن پولیس والوں نے ایک نہ سنی، وہ گولیاں برساتے چلے گئے، پاپا، ماما، بڑی بہن اور پاپا کے دوست کو ماردیا۔

عینی شاہدین کے مطابق کارسواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی، گاڑی سے اسلحہ نہیں بلکہ کپڑوں کے بیگ ملے۔

’’ پولیس والوں نے ایک نہ سنی، گولیاں برساتے رہے‘‘
فائرنگ کا نشانہ بننے والی کار جائے وقوعہ پر کھڑی ہے۔

جان سے جانے والوں کے گھروں میں کہرام مچ گیا، لواحقین نے احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ساہیوال واقعے پر وزیراعظم عمران خان کے نوٹس اور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے حکم کے بعد واقعے میں ملوث سی ٹی ڈی اہل کاروں کو حراست میں لے لیا گیا۔

وفاقی وزیراطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ وزیراعظم نے حقائق سامنے لانے کی ہدایت کردی ہے، سی ٹی ڈی کا موقف غلط نکلا تو اہل کاروں کو نشان عبرت بنایا جائے گا، واقعے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنادی گئی، تین دن میں رپورٹ پیش کرے گی۔

واقعے کے بعد بغیر نمبر پلیٹ کی ایلیٹ فورس کی موبائل زندہ بچ جانے والے بچوں کو پہلے ساتھ لے گئی، پھر پیٹرول پمپ پر چھوڑدیا، کچھ دیربعد واپس آکر تینوں معصوم بچوں کو اسپتال پہنچایا۔

دوپہر بارہ بجے رونما ہونے والے واقعے میں 13 سال کی بچی، اس کی ماں، باپ اور ایک محلے دار جان سے گئے۔

ہائی وے پر موجود عینی شاہدین بتایا کہ ایلیٹ فورس کے اہل کار پہلے سے موجود تھے،سفید رنگ کی آلٹو کار کو روکنے کے لیے پہلے ٹائروں پر گولیاں برسائی گئیں،گاڑی سائیڈ کے بیرئیر سے ٹکرائی تو اہل کاروں نے ونڈ اسکرین اور پچھلے دروازے سے فائرنگ کرکے کار سواروں کو موت کے گھاٹ اُتاردیا،کارسواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی، گاڑی سے اسلحہ نہیں بلکہ کپڑوں سے بھرے بیگ ملے۔

واقعے کے بعد بغیر نمبر پلیٹ کی ایلیٹ فورس کی موبائل کے نقاب پوش اہل کار زندہ بچ جانے والے بچوں کو ساتھ لے گئے اور آگے کہیں پیٹرول پمپ پر چھوڑدیا،کچھ دیربعد واپس آئے اور تینوں بچوں کو اسپتال پہنچایا،جہاں خلیل کے گھروالے غم سے نڈھال انصاف کی فراہمی کی دہائی دیتے رہے۔

وزیراعظم عمران خان کے نوٹس اور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے حکم کے بعد واقعے میں ملوث سی ٹی ڈی اہل کاروں کو حراست میں لے لیا گیا، واقعے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنادی گئی، تین دن میں رپورٹ پیش کرے گی۔

سی ٹی ڈی حکام نے آئی جی پولیس پنجاب امجد جاوید سلیمی کو جو رپورٹ دی ہے، اس میں ساہیوال میں مارے جانے والے چاروں افراد کو پنجاب میں کالعدم تنظیم داعش کے سب سے خطرناک دہشت گرد قراردیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہی دہشت گرد ملتان میں حساس ادارے سے منسلک 3 افسران کے قتل ، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے اور امریکی شہری وارن وائن اسٹائن کے اغوا سمیت متعدد سنگین وارداتوں میں ملوث تھے۔

رپورٹ میں کہاگیاہےکہ یہ آپریشن حساس ادارےکی جانب سے ملنے والی مؤثر اطلاع پر کیاگیااور یہ 16جنوری کو فیصل آباد میں کئےگئے آپریشن کا تسلسل ہے۔

تازہ ترین