• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرپشن الزام سیاسی ہتھیار ، صرف دو پارٹی سربراہان نشانے پر ، فضل الرحمٰن

کراچی(جنگ نیوز)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ عمران خان پاکستان کی نظریاتی شناخت ختم کرنے آیا ہے، یہ پاکستان میں ختم نبوت کا قانون ختم کرنا چاہتا ہے، دوست ممالک نے عمران خان کو نہیں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو پیسے دیئے، عمران خان جہاں جاتا منہ لٹکائے واپس آجاتا جنرل باجوہ جاکر معاملہ سنبھالتے ہیں،ہم فوجی عدالتوں کے حق میں نہیں ہیں پچھلی دفعہ بھی فوجی عدالتوں کے حق میں ووٹ نہیں دیا تھا آصف زرداری سے گلے ہیں، ایسے حالات بن رہے ہیں کہ نواز شریف اور زرداری ساتھ بیٹھنے پر آمادہ ہوجائیں گے، اپوزیشن کو اکٹھا کرنے کیلئے شہباز شریف کو ٹاسک دیدیا ہے، فیاض الحسن چوہان کو ن ہے اسے میں جانتا بھی نہیں ہوں، مولانا طارق جمیل نے عمران خان کے حق میں پیغامات دیئے تو مذہبی حلقوں میں شدید ردعمل آیا، مولانا طارق جمیل نے نہیں مجھے فیصلہ دینا ہے کہ موجودہ حکومت ریاست مدینہ کے معیار کی ہے یا نہیں۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کررہے تھے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ لوٹ کھسوٹ کا الزام سیاسی ہتھیار ہے جو ہمیشہ سیاستدانوں کیخلاف استعمال ہوتا ہے، کسی پر کرپشن کا الزام ہے تو ادارے موجود ہیں، آصف زرداری کرپشن کے الزامات پر قانونی حق ادا کررہے ہیں، عدالتوں کو دیکھ رہے ہیں کہ کس حد تک صحیح فیصلہ کررہی ہیں، عدالت نواز شریف کیخلاف کیس پاناما پر فیصلہ اقامہ پر دے گی تو کیا دنیا اسے نہیں دیکھے گی، نواز شریف اورا ٓصف زرداری کیخلاف جو ہورہا ہے انصاف کے جذبے سے ہوتا تو خیرمقدم کرتا، ہزاروں لوگوں کیخلاف کیس ہیں لیکن صرف دو پارٹیوں کے سربراہان کو نشانہ بنایا جاتا ہے، اس وقت ملک میں کھیلا جانے والا کھیل عدالتی اور انصاف کا نہیں سیاسی ہے، نواز شریف اور آصف زرداری بے شک میری طرف نہ آئیں مگر ایک دوسرے کی طرف آئیں، دونوں لیڈروں کو عام آدمی کی ضرورت کو سمجھنا ہو گا، معیشت تباہ اور مہنگائی و بیروزگاری بڑھنے سے عام آدمی متاثر ہوا ہے، غریبوں کے گھر گرا کر انہیں بے گھر کردیا گیا ہے، ایسی صورتحال میں عام آدمی کو اپوزیشن سے ہی امید ہوتی ہے آصف زرداری سے ایک دوست کی حیثیت سے مجھے گلے ہیں، ذاتی شکایات کے بجائے ملکی حالات کو سنبھالنا زیادہ ضروری ہے، حالات کچھ بھی ہوجائیں سیاسی جماعتوں کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، نواز شریف اور آصف زرداری کے ایک دوسرے سے متعلق تحفظات ہیں، یہ تحفظات اتنے بھاری نہیں کہ اہم قومی و عوامی مسائل نظرانداز کردیئے جائیں، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کو تلخ ماضی کے باوجود مشرف دور میں مل کر تحریک چلانی پڑی حکومت کسی کی بھی بنے لیکن انتخابات منصفانہ ہونا چاہئے، اپوزیشن جماعتوں نے شفاف الیکشن کیلئے اتحاد بنایا ،پیپلز پارٹی اور ن لیگ انتخابات میں بدترین دھاندلی کا الزام لگاتی ہیں، اپوزیشن جماعتیں مل بیٹھ کر مشترکہ طور پر اپنا کاز متعین کریں، اپنی بساط کے مطابق اپنا کام کررہا ہوں، جو سیاسی شخص جیل جانے سے گھبرائے وہ سیاسی نہیں ہوتا، ریاست مدینہ کا مقدس نام وہ لوگ استعمال کررہے ہیں جن سے فحاشی، عریانی، گندگی، جنسی آلودگی کی بدبو آتی ہے،مولانا طارق جمیل اس میدان کے آدمی نہیں ہیں، یہ فیصلہ مجھے دینا ہے کہ موجودہ حکومت ریاست مدینہ کے معیار کی ہے یا نہیں ہے، جس طرح کے لوگ ہم پر حکومت کررہے ہیں اللہ ان سے ہمیں بچائے، یہ قادیانیت کا فروغ اور اسرائیل کو تسلیم کرنا چاہتے ہیں عمران خان کی بہن کی اربوں کی جائیدادیں باہر ہیں، عمران خان نے ملک کے اندر اکاؤنٹس کیوں چھپائے، عدالتوں سے انصاف کا تاثر ملنا چاہئے، سیاسی ایجنڈا تبدیل ہونے سے نیب اور عدالتوں کا رخ تبدیل نہیں ہونا چاہئے،عدالتوں کی مرضی ہے کس کو صادق و امین قرار دے اور کس کو گناہ گار قرار دے، یہ چیزیں عدالتوں کے فیصلوں پر سوالیہ نشان بن جاتی ہیں، نوازشریف کو جس کیس میں نااہل قرار دیا گیا آج وہ واپس لے لیا گیا، پیپلزپارٹی اور ن لیگ سے بھی خلافت راشدہ کی توقع نہیں ہے، میں عمران خان کو یہودیوں کا ایجنٹ سمجھتا ہوں لیکن سراج الحق ایسا نہیں سمجھتے تو ان پر اپنا نظریہ مسلط نہیں کرسکتا، آج بھی کہتا ہوں عمران خان یہودیوں کا ایجنٹ ہے، حکومت کے ذمہ دار لوگ ٹی وی چینلوں پر آکر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے فلسفے بتارہے ہیں، پی ٹی آئی کے اراکین پارلیمنٹ ریاست مدینہ کی تعبیر میثاق مدینہ سے کرتے ہیں جو یہودیوں سے اتحاد تھا، پی ٹی آئی ارکان کے جاہلانہ تبصروں سے ان کا ایجنڈا سامنے آگیا ہے، قادیانیوں کا سب سے بڑا مرکز اسرائیل کے شہر حیفہ میں ہے، پاکستان میں قادیانی استاد ختم نبوت سے انکار کا لیکچر دے رہے ہیں، ملک میں قادیانیوں کے نیٹ ورک متحرک ہوگئے ہیں، لندن میں قادیانیوں کے اجتماع میں عمران خان کا نام لے کر کہا جاتا ہے کہ آپ نے جو وعدے کیے تھے ہم انہیں پورا کرنے کے منتظر ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عمران خان پاکستان کی نظریاتی شناخت ختم کرنے آیا ہے، ریاست مدینہ کے نام پر امت مسلمہ اور قوم کو دھوکا دے رہا ہے، عمران خان پاکستان میں ختم نبوت کا قانون ختم کرنا چاہتا ہے، پیرزادہ نور الحق قادری پی ٹی آئی کے کارکن بن گئے ہیں، انہیں پی ٹی آئی کے ہی ایجنڈے کو آگے بڑھانا ہوتا ہے، مولانا طارق جمیل نے وزیراعظم عمران خان کے حق میں پیغامات دیئے تو اس پر مذہبی حلقوں میں شدید ردعمل آیا، مولانا طارق جمیل میرے لئے حجت نہیں ہیں میں اپنے بارے میں خود حجت ہوں، میں تین لاکھ سے زائد علماء کرام کے فورم کا امیر ہوں، مولانا سمیع الحق نے آخری تقریر میں ناموس رسالت کے مسئلہ پر جرأت مندانہ انداز میں بات کی۔ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ عمران خان سے ملک کی جان چھڑوادیں تو دوسرے لوگ تجربہ کار ہیں نیب انتقامی سیاست کیلئے بنا ہے، مخالف سیاستدانوں کو پھانسی کیلئے نیب بنایا گیا ہے، نیب کی ضرورت نہیں ہے عدالتیں کافی ہیں، میری عمران خان سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے، عمران خان نے آسیہ کیس میں نظرثانی کیلئے جانے کی بات کی تو جمائما نے ٹوئٹ کردیا، انہوں نے جمائما کی ٹوئٹ پر عمل کیا کیونکہ ابھی بھی ہدایات وہیں سے آتی ہیں، عمران خان نے پاکستانی نژاد مسلمان کے مقابلہ میں یہودی گولڈ اسمتھ کے بیٹے کی حمایت کی۔

تازہ ترین