• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فوجی عدالتیں، توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا، فرحت بابر،مجبوراً کرنا پڑیگی، افتخار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پارٹی کی سی ای سی نے متفقہ طور پر فوجی عدالتوں میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا، کیا وجہ یہ کہ کالعدم تنظیمیں دیگر ناموں سے کھلم کھلا کام کررہی ہیں، قوانین پر عملدرآمد کر کے دہشتگردی کو ختم کیا جاسکتا ہے، پیپلز پارٹی فوجی عدالتوں کے معاملہ کو بارگیننگ چپ کے طور پر استعمال نہیں کررہی ہے۔وہ جیو کے پروگرام”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی، ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب شہباز گل، ماہر معیشت مزمل اسلم اور سینئر صحافی خرم حسین بھی شامل تھے۔افتخار درانی نے کہا کہ فوجی عدالتیں آئیڈیل نہیں مگر بحالت مجبوری توسیع کرنا پڑے گی، فوجی عدالتوں کے معاملہ پر اپوزیشن کو قائل کرنے کی کوشش کریں گے،نظام انصاف میں اصلاحات کیلئے مسودہ تیار ہے اگلے اسمبلی سیشن میں پیش کردیں گے۔ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب شہباز گل نے کہا کہ ساہیوال واقعہ کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بھی بنادی گئی ہے، جے آئی ٹی میں پولیس کے لوگ نہیں ہوں گے، سی ٹی ڈی اہلکاروں کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔مزمل اسلم نے کہا کہ رواں مالی سال میں ایکسپورٹ 27ارب ڈالر پہنچانا مشکل نہیں ہے، حکومت دائرے میں گھوم رہی ہے، مالی خسارہ کم کرنے کی کوئی حکمت عملی نہیں ہے۔خرم حسین نے کہا کہ عبدالرزاق داؤد نے ایکسپورٹ 27ارب ڈالر ہونے کا دعویٰ کیا ہے مگر ایسا ممکن نظر نہیں آتا ہے۔ فرحت اللہ بابر نےکہا کہ پیپلز پارٹی کی سی ای سی اجلاس میں فوجی عدالتوں کے معاملہ پر تفصیلی بحث ہوئی ہے، سی ای سی کے تمام ممبران نے متفقہ طور پر فوجی عدالتوں میں توسیع نہ دینے کا فیصلہ کیا، پارلیمنٹ نے قانون سازی کی ہے کہ کالعدم تنظیمیں دوبارہ کسی نام سے نہیں آئیں گی، کیا وجہ یہ کہ کالعدم تنظیمیں دیگر ناموں سے کھلم کھلا کام کررہی ہیں، قوانین پر عملدرآمد کر کے دہشتگردی کو ختم کیا جاسکتا ہے۔فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ نظام انصاف میں سب سے بڑا نقص قوانین پر عملدرآمد نہ ہونا ہے، قوانین موجود ہیں ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا ہے، موجودہ قوانین پر عملدرآمد کرکے بھی دہشتگردی ختم کی جاسکتی ہے، قوانین پر عملدرآمد موجودہ حکومت کا کام ہے، پیپلز پارٹی فوجی عدالتوں کے معاملہ کو بارگیننگ چپ کے طور پر استعمال نہیں کررہی ہے، فوجی عدالتوں میں توسیع نہ کرنے کے موقف سے انحراف کیا گیا تو مجھے بہت مایوسی ہوگی، میری طرح کے لوگ اس پر پارٹی میں سوال کریں گے،رینجرز نے حدود سے تجاوز کیا تو سندھ حکومت کے پاس رینجرز اختیارات میں توسیع روکنے کے سوا کوئی حل نہیں تھا۔وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی نے کہا کہ نظام انصاف میں اصلاحات کے عبوری دور میں فوجی عدالتیں ضرورت ہیں، پیپلزپارٹی گارنٹی دیتی ہے کہ فوجی عدالتوں سے دہشتگردی میں آنے والی کمی برقرار رہے گی تو ہم بھی ان کے ساتھ ہوں گے، فوجی عدالتوں کا قیام ہمارے لئے بھی پسندیدہ فعل نہیں تھا، ن لیگ حکومت نے دو تہائی اکثریت کے باوجود نظام انصاف میں اصلاحات نہیں کیں، ن لیگ نے نواز شریف کو اسمبلی سے اہل کروادیا لیکن نظام انصاف میں اصلاحات نہیں کیں۔ افتخار درانی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے نظام انصاف میں اصلاحات کیلئے ہوم ورک کیا ہوا ہے ، ہمارا مسودہ تیار ہے اگلے اسمبلی سیشن میں اسے پیش کردیا جائے گا، نئے چیف جسٹس کی بھی اس معاملہ پر بہت زیادہ کمٹمنٹ ہے، موثر قوانین موجود ہیں تو فوجی عدالتوں کے قیام کے بجائے ان پر عمل کیوں نہیں کیا گیا، قوانین پر عملدرآمد نہ ہونا کسی خاص قانون سے منسلک نہیں ہے، فوجی عدالتیں آئیڈیل نہیں مگر بحالت مجبوری ہمیں توسیع کرنا پڑے گی، فوجی عدالتوں کے معاملہ پر اپوزیشن کو قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب شہباز گل نے کہا کہ ساہیوال میں جی ٹی روڈ پر ہونے والا واقعہ افسوسناک ہے، واقعہ کے دو پہلوؤں سے متعلق بیانات سامنے آئے ہیں، ایک موقف سی ٹی ڈی کا ہے جبکہ دوسرا مرنے والوں کے لواحقین اور گاڑی میں موجود بچوں کا ہے، سی ٹی ڈی کا موقف ہے کہ یہ داعش کا گروپ ہے جو سیکیورٹی ایجنسیوں کے لوگوں کو شہید کرنے میں ملوث ہے، انہیں مستند معلومات تھیں کہ آج اس گاڑی میں دہشتگرد موو کررہے تھے، سی ٹی ڈی کے مطابق ٹول پلازہ سے آگے انہیں روکنے کی کوشش کی گئی مگر یہ نہیں رکے بلکہ ان پر فائرنگ کردی، اہلکاروں کے مطابق موٹر سائیکل سواروں کی جانب سے پہلے فائرنگ کی گئی جبکہ گاڑی میں موجود ذیشان نے بھی فائرنگ کی، موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ پر جوابی فائرنگ کی گئی جس میں یہ ہلاکتیں ہوئیں۔ شہباز گل کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اس معاملہ پر وزیراعلیٰ پنجاب سے رابطے میں ہیں، شہریوں کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے، کسی سے غلطی ہوئی ہے تو اسے سزا ملنی چاہئے، ہمیں عوام سے سچ بولنا چاہئے، سی ٹی ڈی اہلکاروں کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے، اگر غلطی پولیس کی طرف سے ہوئی ہے تو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی، ساہیوال واقعہ کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بھی بنادی گئی ہے،ساہیوال واقعہ کی جے آئی ٹی میں پولیس کے لوگ نہیں ہوں گے، آئی ایس آئی ، ایم آئی و دیگر بڑی ایجنسیوں کے لوگ جے آئی ٹی میں شامل ہوں گے۔ ماہر معاشیات مزمل اسلم نے کہا کہ رواں مالی سال میں ایکسپورٹ 27ارب ڈالر پہنچانا مشکل نہیں ہے، چین نے پاکستان سے ایکسپورٹ ایک ارب ڈالر سے بڑھا کر دو ڈھائی ارب ڈالر کرنے کا وعدہ کیا ہے، پچھلے سال ایکسپورٹ تقریباً 24ارب ڈالر کی تھی جو اس سال 3ارب ڈالر بڑھا کر 27ارب ڈالر کرنی ہے، چین کیلئے ایکسپورٹ میں ایک ارب ڈالر کے اضافے کے بعد 2ارب ڈالر کاٹارگٹ حاصل کرنا ہوگا، روپے کی قدر میں کمی اور ایکسپورٹرز کو حکومتی پیکیجز کے بعد یہ ہدف حاصل کرنامشکل نہیں ہوگا، ایک دو سال میں ایکسپورٹ 33ارب ڈالر تک پہنچانی ہوگی ورنہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہمیں کھاجائے گا،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ فی الحال کم ہوتا نظر آرہا ہے حکومت کو اصل چیلنج مالی خسارہ کا ہے، ری کنڈیشنڈ گاڑیوں پر اقدامات سے حکومت کو پچاس ارب روپے کا نقصان ہوگا، یہ حکمت عملی حکومت کو برے طریقے سے بیک فائر کرے گی، حکومت دائرے میں گھوم رہی ہے مالی خسارہ کم کرنے کی کوئی حکمت عملی نہیں ہے۔سینئر صحافی خرم حسین نے کہا کہ عبدالرزاق داؤد کا ایکسپورٹ 27ارب ڈالر ہونے کا دعویٰ پورا ہوتا ممکن نظر نہیں آتا ، ممکن ہے رزاق داؤد کے پاس کچھ تجاویز موجود ہوں جو انہوں نے ابھی نہیں بتائیں، ایکسپورٹرز کو گیس کی سبسڈی اس مہینے کے بل سے ملنا شروع ہوجائے گی، حکومت نے سیلز ٹیکس ریفنڈ کا پروگرام بنایا ہے جو ایکسپورٹرز کمیونٹی کا پرانا مسئلہ رہا ہے، ممکن ہے عبدالرزاق داؤد نے ان تمام اقدامات کے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایکسپورٹ کا اندازہ لگایا ہو،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ میں کمی بیرون ملک سے بھیجی جانے والی رقوم میں اضافہ کی وجہ سے ہے۔ 

تازہ ترین