• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو ملاکر ایک ریاست بنانے کا اعلان کریں

وٹفورڈ (نمائندہ جنگ) کشمیری جماعتوں کو بھی اسلام آباد میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی صدر ماریہ فرنانڈا سے ملاقات کی اجازت دی جائے تاکہ وہ جنرل اسمبلی کی صدر ماریہ فرنانڈا کے سامنے مسئلہ کشمیر کی سنگین ترین صورتحال، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی، کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی معصوم شہریوں پر بلاجواز فائرنگ، مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کے لیے سہ فریقی کانفرنس اور روڈ میپ پر تفصیلاً مذاکرات کرکے اپنا موقف پیش کرسکیں۔ ان خیالات کا اظہار کشمیر فورم وٹفورڈ کے چیئرمین سردار ستیش احمد، جموں کشمیر لبریشن فرنٹ برانچ کے صدر سید جاوید احمد شاہ، کونسلر عمران حمید ملک، کشمیر نیشنل پارٹی کے سربراہ عباس بٹ، تحریک انصاف برانچ وٹفورڈ کے صدر چوہدری محمد شاہپال، فرنٹ کے مرکزی رہنما محمد سلیم بھٹی، تحریک کشمیر برطانیہ کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری زاہد لقمان، کمیونٹی فورم کے چیئرمین امجد امین بوبی، ممتاز کشمیری رہنما ظفر اقبال بھٹی، فرنٹ کے سینئر نائب صدر چوہدری محمد سعید و دیگر رہنمائوں نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا۔ کشمیر فورم وٹفورڈ کے چیئرمین سردار شفیق احمد نے کہا، یہ وزیر خارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی صدر ماریا فرنانڈا کشمیر کی کنٹرول لائن پر بارتی فوج کی بلاجواز فائرنگ، آزاد کشمیر کے مہاجرین کا دورہ کرائیں۔ ان کی مالی امداد، طبی سہولیات و دیگر مسائل ان کے سامنے پیش کرسکیں۔ فرنٹ وٹفورڈ برانچ کے صدر سید طاہر جاوید نے کہا، اس مسئلہ کشمیر پر سہ فریقی مذاکرات اور ایک ٹائم ٹیبل طے کرنے کی ضرورت ہے۔ مگر شاہ محمود قریشی وزیر خارجہ پاکستان نے بنیادی مسائل کو اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی صدر کے سامنے نہیں اٹھائے۔ کشُیری عوام لاکھوں قربانیاں دے چکے ہیں۔ اب خطہ میں تبدیلی چاہتے ہیں۔ سید جاوید احمد شاہ نے کہا، اقوام متحدہ کی صدر مارِیا فرنڈا کو اپنے پاکستان کے قیام کے دوران ہر صورت آزاد کشمیر کا دورہ کرنا چاہیے اور وہاں کی حریت کانفرنس کی قیادت، کشمیری جماعتوں اور میڈیا کے نمائندوں سے ملاقات کرکے ان کے بھی مسئلہ کشمیر پر خیالات معلوم کرنے چاہیں۔ انہوں نے کہا، کشمیر کی قیادت امریکہ کو نہیں دی جاسکتی ہے مگر اب وہ پاکستان آئی ہیں۔ وزارت خارجہ کشمیری جماعتوں کی ان سے ملاقات کرائے۔ جنرل اسمبلی کی صدر کا دورہ صرف اسلام آباد تک محدود رکھنا کشمیریوں کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔ کشمیر نیشنل پارٹی کے سربراہ عباس بٹ نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے آزاد کشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں کو متحد ہوکر اقوام متحدہ کی صدر ماریا فرنانڈا سے ملاقات کرکے مسئلہ کشمیر کے جلد حل کرنے پر دبائو ڈالنا چاہیے۔ خطہ کا امن مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کے ساتھ وابستہ ہے۔ انہوں نے کہا، مسئلہ کشمیر ایک بنیادی مسئلہ ہے۔ مگر افسوس کہ پاکستان کی توجہ افغانستان میں قیام امن پر لگی ہوئی ہے کیونکہ وہاں سے ان کو ڈالر ملتے ہیں اور بھارت کو کشمیر میں الجھاکر وہاں لاشیں گرائی جارہی ہیں، یہ کون سا کشمیریوں کے ساتھ یوم یکجہتی ہے۔ عباس احمد بٹ نے کہا، پاکستان مسئلہ کشمیر پر کشمیریوں کو لالی پاپ نہ دے، بلکہ کشمیری قیادت اعتماد میں لے کر ازسرنو خارجہ پالیسی بنائی جائے۔ انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے فیصلے پر کہا، یہ ایک خوش آئند ہے کہ پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ نے واضہ کردیا ہے کہ آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کی مسئلہ کشمیر کے حل ہونے پر اس کی آئینی و جغرافیائی حیثیت تبدیل نہیں ہوسکتی۔اب وزیراعظم پاکستان عمران خان5 فروری یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو ملاکر ایک ریاست بنانے کا اعلان کریں۔ کرتارپور کی طرح پاکستان یہاں بھی عدالتی فیصلہ کا احترام کرتے ہوئے کشمیر کے دونوں اطراف کے عوام کو ملنے دیا جائے، عوام کی سہولت کے لیے کنٹرول لائن کھول دی جائے، سرحدوں کو نرم کیا جائے۔ امجدامین بوبی اقوام متحدہ کی صدر ماریا فرنانڈا کے دورہ پاکستان کا خیرمقدم کیا، ہم امید کرتے ہیں کہ ان کے دورہ پاکستان سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے راہ ہموار ہوگی۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ برانچ کے سینئر نائب صدر چوہدری محمد سعید نے کہا، انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے وزیر خارجہ نے مسئلہ کشمیر ہمارا موقف صحیح طرح پیش نہیں کیا۔ حصول انصاف کا تقاضہ ہے وزارت خارجہ آزادانہ و منصفانہ طور پر کشمیری قیادت کو اسلام آباد میں جنرل اسمبلی کی صدر ماریا فرنانڈا سے ملنے دیں پاکستان اور بارت کے اندر ایسی قوتیں موجود ہیں جو مسئلہ کشمیر کا حل نہیں چاہتی۔ کونسلر عمران حمید ملک نے کہا، اقوام متحدہ کا مسئلہ کشمیر پر مینڈیٹ محدود نہیں ہونا چاہیے اگر افغانستان کے مسئلے پر پاکستان، چین، افغانستان ازور امریکہ کے درمیان مذاکرات ہوسکتے ہیں اس طرح پاکستان اقوام متحدہ کے زیر سایہ مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کے لیے دوست ملکوں کی باہمی کاوشوں سے سہ فریقی کانفرنس پر سنجیدگی سے کام کرے اور کنٹرول لائن پر بزنس وار بند کی جائے۔ فرنٹ کے رہنما محمد سلیم بھٹی نے کہا، اقوام متحدہ کی قرارداد میں ہمارے لیے ایک مشین بن گئی ہیں۔ ممتاز کشمیری رہنما ظفر اقبال بھٹی نے کہا، اگر بھارت مذاکرات سے بھاگ رہا ہے، مگر پاکستان اقوام متحدہ میں کشمیریوں کو اقوام متحدہ میں بحیثیت نائب وزیر خارجہ بیٹھنے کیلئے اقوام متحدہ سے درخواست دے، تاکہ وہ پاکستانی مندوب کے ساتھ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو پیش کیا کریں۔ لقمان زاہد ڈپٹی سیکریٹری تحریک کشمیر برطانیہ نے اقوام متحدہ کی جنرل سیکرٹری ماریا فرنانڈا کے دورہ پاکستان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا، مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کا کردار انتہائی مایوس کن ہے۔ اقوام متحدہ کشمیر میں اپنی امن آرمی تعینات کرے اور کنٹرول لائن کے متاثرین کو طبی و مالی امداد مہیا کرنے کے اقدامات کرے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بھارت کے خلاف سیاسی، سفارتی اور اقتصادی پابندیاں عائد کرے۔ چوہدری محمد شاہپال و دیگر نے بھی اس طرح کے خیالات کا اظہار کیا۔
تازہ ترین