• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب میں نئے بلدیاتی نظام کے تحت شہروں اوردیہی علاقوں میں یونین کونسلوں کو نئے نام دینےاوروزیراعلیٰ کے مالی اورانتظامی اختیارات میئرز کوتفویض کیےجانے کاعندیہ ایک خوش آئندہ پیش رفت ہے جسے نیک نیتی کے ساتھ بروئے کارلانے کی ضرورت ہے۔تاہم تعمیر وترقی کے فنڈز غیر ذمہ دار افراد کے حوالے کرکے آنکھیں بندکرلینے کاسلسلہ جو ماضی کا حصہ رہاہے ختم ہوناچاہئے کیونکہ اس سے مفلوک الحال عوام تعمیروترقی کے ثمرات سے ہمیشہ محروم رہے یہ بات حوصلہ افزاہے کہ مجوزہ نظام کے تحت کونسلر ترقیاتی سکیمیں بناکران پرکام کروانے کےلئے بااختیارلیکن چیک اینڈ بیلنس کاپابند ہوگا۔بلدیاتی اداروں کوتفویض کئے جانے والے فنڈز ترقیاتی پروگرام کے توسط سے عوام کاحق ہے انہیںسکول، پختہ گلیوں،نکاسی وفراہمی آب،صحت وصفائی،ڈسپنسریوں،کھیل کے میدانوں ،مارکیٹوں اورپبلک ٹرانسپورٹ کی شکل میں یہ حق ضرور ملنا چاہئے کیونکہ کسی بھی ملک کی ترقی وخوشحالی کی کسوٹی خوشحال وصحت مند دیہی کونسلیں اوربلدیاتی ادارے ہیں۔یہ امرقابل ذکرہے کہ قیام پاکستان کے ابتدائی 20برس بلدیاتی اداروں کی بودوباش میں نہایت فعال ثابت ہوئے جس میں محصولات کاشعبہ سرفہرست رہاتاہم رفتہ رفتہ سیاسی مداخلت بڑھنے سے یہ نظام نقائص کاشکار ہوکررہ گیا جس کی وجہ سےآج گلی محلوں کی سطح پر ہونے والے ترقیاتی کاموں،محصولات،صحت وصفائی،نکاسی وفراہمی آب، تعمیرات، ٹرانسپورٹ اڈوں، میونسپل ڈسپنسریوں میں جگہ جگہ بدعنوانی اورچشم پوشی دکھائی دیتی ہے۔اچھا بلدیاتی نظام کسی بھی طرح کی سیاست کامتحمل نہیں ہوسکتا۔آج دنیا میں جہاں بھی تعمیر وترقی اورخوشحالی دیکھنے کوملتی ہے۔اس کے پیچھے مثالی بلدیاتی نظام کارفرماہے۔یہ سسٹم باربار تبدیل نہیں ہوسکتے لہٰذا مجوزہ بلدیاتی ڈھانچہ صحیح معنوں میں رفاعی بنیادوں پر استوار ہونا چاہئے جو ہرقسم کے عیب سے پاک ہو۔


اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین