• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جرمنی، فرانس دوستی، دنیا کی انتہائی غیر متوقع دوستی

اگر ہم تقریباً ستر سالہ تاریخ میں واپس جائیں تو کوئی بھی شخص یہ توقع نہیں کرسکتا تھا کہ فرانسیسی اور جرمن عوام دوستوں اور شراکت داروں کی طرح رہ سکیں گے اور عوام کی آزادانہ آمدورفت اور اشیا کے لین دین کےلیے کھلی سرحدوں کے ساتھ ایک ہی کرنسی میں کاروبار کرسکیں گے۔ جرمن، فرانسیسی مصالحت محض ایک اچھنبا ہے، اگر ہم اپنے آبائو اجداد کے درمیان ایک دوسرے کے خلاف لڑی جانے والی بہت سی خونی جنگوں اور ہمارے عوام کے درمیان صدیوں پرانے انتہائی گہرے عدم اعتماد کو مدنظر رکھیں!


ہمارے والدین اور آبائواجداد دونوں جنگ عظیم کے دوران تک بھی ایک دوسرے کے مخالف تھے اور صرف یہ ہماری نسل تھی جس سے جرمن، فرانسیسی تعلقات کے نارمل ہونے کا طویل عمل شروع ہوا۔ دراصل ’’تعلقات کے نارمل‘‘ ہونے کی اصطلاح بالکل ٹھیک نہیں ہے کیونکہ اس زمانے میں جنگ کی حالت میں ہونا ایک نارمل اور عام بات سمجھی جاتی تھی اور تاریخی پس منظر کے لحاظ سے دونوں ملکوں کے درمیان مصالحت ایک انتہائی غیر معمولی بات ہوتی لہٰذا فرانسیسی صدرچارلس ڈیگال اور جرمن چانسلر کونراڈ کے عقل مندانہ اور دانشورانہ اقدام سے ہمارے دونوں ممالک کے عوام نے سیکھا کہ نفرت اور دشمنی ختم کی جائے۔ دونوں سیاستدانوں کی محنت سے فرانسیسی اور جرمن عوام کو یکجا کرنے کےلیے الیزے معاہدہ معرض وجود میں آیا۔ فرانسیسی جرمن دوستی کے معاہدے کے طور پر 22؍ جنوری 1963ء کو اس معاہدے پر دستخط کیے گئے اور یہی وجہ ہےکہ ہم اس دن کو فرانکو جرمن دن کے طور پر مناتے ہیں۔ہماری نسل دوسری جنگ عظیم کے دس سال بعد معرض وجود میں آئی اور ہم پہلے اشخاص تھے جنہوں نے فرانکو جرمن دوستی کی اولین کاوشوں کا مشاہدہ کیا۔ ہمارے اسکولوںنے سرحد پار اسکولوں کے ساتھ شراکت داری کی۔ ہم نے پڑوس کی زبان سیکھنا شروع کی، ہم نے طلبا کے تبادلے کے پروگراموں میں حصہ لیا اور ہم میں سے تو کئی طلبا نے پڑوسی ملک کی یونیورسٹیوں میں ایک سمسٹر یا ایک سال تک تعلیم حاصل کی۔ اس زمانے میں یہ ایک انوکھا واقعہ تھا ہمارے والدین اور آبائو اجداد کےلیے اس صورتحال کو سمجھنا مشکل تھا کیونکہ ہم سابقہ موروثی دشمن کے قلمی دوست بنیں؟ ہم کیوں سرحد کے دوسری پار جائیں اور ان لوگوں کی اولادوں سے ملیں جن کے خلاف ہمارے والدین جنگ لڑ چکے تھے؟خوش قسمتی سے یہ تصور تبدیل ہوچکا ہے! ہمارے بچوں کی نسل کےلیے ہمارے سفارتخانے کے نوجوان اسٹاف ممبران کی نسل کےلیے، تیس سال کی عمر کے لگ بھگ فرانسیسی اور جرمن جوانوں کے لیے، ہمارے دونوں ممالک کے درمیان دوستی متحدہ یورپ میں عام زندگی کا حصہ ہے۔ اگر آپ فرنکو جرمن سرحد کے قریب رہائش پذیر ہیں تو آپ کی روزمرہ زندگی کا حصہ ہوگا کہ آپ سرحد پار کرنے کے لوازمات، وقت ضائع کیے بغیر، کرنسی کے تبادلے کے بغیر، فرانس کی دودھ والی کافی Cafe au lait یا جرمن کافی Apfelstrudel کا آرڈر دیں۔اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ فرانس اور جرمنی اپنی مصالحت کے تحفے کو معمولی سمجھیں۔ اس کے برعکس یہ مصالحت ہمارے لیے ایک ترغیب ہونی چاہیے کہ ہم اپنی شراکت داری کو مزید فروغ دیں اور آنے والے سالوںا ور دہائیوںکےلیےنئےمقاصد مرتب کریں ۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری دونوں حکومتوں نے آج ایک نئے معاہدے پر دستخط کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ معاہدہ الیزے معاہدے کی چھپنویں سالگرہ کےموقع پر آچین (Aachen) کے مقام پر کیا جائے گا اور ہماری دونوں حکومتیں دوستی کے معاہدے میں جدت کے لیے متفق ہیں۔الیزے معاہدے کی تجدید کا مقصد فرانکو جرمن تعاون کو یورپین نیٹ ورک میں لانا ہے اور سب سے پہلے اسے عصر حاضر کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے قابل بنانا ہے۔ یہ جرمن اور فرانسسی عوام کو محفوظ، صاف، خوشحال اور سماجی طور پر منصفانہ مستقبل فراہم کرنے کےلیے اور پہلے سے کہیں زیادہ بہترین حالات مہیا کرنے کےلیے ایک روڈ میپ ہے۔ نیا معاہدہ پانچ اہم ابواب پر مشتمل ہوگا۔ چار ستونوں (سب سے پہلے یورپ) کو کسی بھی جدید ملک اور معاشرے کی طرح سے مشترکہ اہم توقعات کے مطابق ایک پرامن اور پائیدار مستقبل کےلیے ڈھالنا ہے۔ سیکورٹی اور ترقی، لوگوں کو قریب لانا، سرحد پار تعاون اور عالمی چیلنجز، دوسرے کسی شعبوں کی طرح، ان شعبوںمیں فرانکو جرمن مصالحت کا عمل دوسرے خطوں اور ریاستوں کےلیےحوصلہ افزاء ہوسکتاہے۔اور وہ ہمارے نہایت طاقتور اثاثے پر انحصار کرسکتے ہیں جو کہ ہم عالمی طورپر شیئر کرتے ہیں۔ ہمارے عوام، نیا معاہدہ عوام کی اہمیت کی عکاسی کرتاہے جو کہ ہمارے نمائندوں کے طورپرباہمی تفہیم اور قربت کو فروغ دینے، بالخصوص نوجوانوں، سرحدوں پر رہائش پذیر لوگوں کےلیے اور پارلیمنٹس میں متعلقہ نمائندوں کو قریب کرنےکےلیے کردارادا کریںگے۔ فرانسیسی اور جرمن معاشروں کے درمیان تعلقات کی تجدید کے لیےہمارے دونوں ممالک نے مصالحت کے معاہدے کے بعد سے ہی نوجوانوں کےلیے بہت زیادہ کام کیاہے اور ان کےلیے ایک جدید فرانکو جرمن دفتر فراہم کیا ہے۔ زیادہ آبادی والے ممالک کےلیے نوجوان سماجی اور سیاسی معیار کومزید بڑھانے، حکمرانی کے طریقوں پر اثر انداز ہونے اور دشمن مخالف رجحانات کی نفی کرنے کےلیے بہترین اثاثہ ہیں۔ ہمسایہ ممالک کےلیے تعلیم اور ریسرچ کے تعاون میں اکٹھے مل کرکام کرنےسے اس مخصوص اثاثے، یعنی نوجوانوں کو با اختیار بنانے میں مدد ملتی ہے۔ ان شعبوں میں تعاون کو گہرا کرنا آچین ٹریٹی کے مقاصد میں سے بالخصوص ایک مقصد ہے، سب سے پہلے اسکول اور پیشہ ورانہ قابلیت کے مشترکہ اعتراف کے لیے قدم آگے بڑھانا ہے۔فرانس اور جرمنی کے درمیان سرحدی تنازعات ختم کرنے میں وہاں پر رہائش پذیر آبادی کا بہت اہم کردار ہے۔نیا معاہدہ دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان بات چیت اور تبادلوں کی تجدید کرتاہے، خصوصاً سرحدی علاقوںمیں رہنے والے لوگوں کے لیے سرحدی علاقوںمیں شہریوں کی روزمرہ زندگی کو بہتر بنانے کےلیے ٹھوس اور عملی حل اس معاہدے میں شامل ہوں گے۔ مقامی لوگوں کو سرحد پار منصوبوں، جیسے نرسریز، تعلیم کی سہولتوں، ہنگامی صورتحال اور صحت کی سہولتیں اور انڈسٹریل اسٹیٹ کے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔ سرحد پار اقدامات کو فروغ دینا اس لحاظ سے ایک قابل قدر عمل ہے۔ سرحد پار کرنے کی سہولت ہمیشہ امن کی جانب ایک اہم قدم کے طور پرگردانی جاتی ہے۔ کرتارپور کوریڈور خطے میں ایک تازہ مثال ہے۔ جرمنی اور فرانس سرحدی تعاون کو ایک نیا تحرک دینےکےلیے تمام ممکنہ طریقے بروئےکار لانے کے عمل کو جاری رکھیں، مثال کے طور پر Rhine اور Mosellan کے مقام پر عمل حل کے لیے ایک لیبارٹری کا قیام۔لوگوں کے حقیقی نمائندوں کے طورپر پارلیمنٹس شہریوں کی ضروریات، توقعات اور خواہشات کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔فرانس اور جرمنی کے درمیان جاری عمل کی ایک خصوصیت دونوں اطراف سے مضبوط پارلیمانی شراکت داری ہے۔ جرمن پارلیمنٹ Bundestag اور فرانسیسی نیشنل اسمبلی نے فرانکو جرمن تعلقات کو تقویت دینے کا مقصد مکمل طور پر اپنایا ہے، خصوصاً فرانکوجرمن پارلیمنٹ کی تخلیق پر متفق ہونا، جس میں 50؍ ارکان کا تعلق فرانس سے اور 50؍ کا تعلق جرمنی سے ہے، جس کا اپنا دفتر ہے۔ اس مخصوص فرانکو جرمن اسمبلی کےساتھ ساتھ دونوں قومی اسمبلیوں سے یہ امید کی جاتی ہے کہ وہ اس گلوبلائزڈ دنیا کے مشترکہ چیلنجز سے نمٹنےکےلیے نہایت ضروری پالیسی اقدامات کرے، یہی بنیادی مقصد ہے Aachen معاہدے کا، تجارت، آب و ہوا، ماحولیات، صحت اور ستحکام سے متعلق معاہدوں پر تیزی سے عمل کیا جائے گا تاکہ دونوں معیشتوں کے استحکام اور مسابقت کو فروغ دیا جائے۔ اپنے قانون سازی کے بنیادی کردار کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ ایک ایسا بہترین ادارہ ہے جو اپنے حلقوں کی ضروریات اور مسائل سے متعلق پالیسیوںا ور بحث پر اثرانداز ہوتا ہے۔ صرف متحرک اور جاندار پارلیمنٹس ہی جو انتظامیہ سے آزاد ہو، مقامی اور عالمی سطح پر عوام کی مشترکہ منزل کے لیے کلیدی کردارادا کرسکتی ہیں۔

تازہ ترین