• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جوڈیشل سسٹم ، پولیس اور جیل تینوں بہت کمزور ہیں ،تجزیہ کار

کراچی(جنگ نیوز)سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ سانحہ ساہیوال میں ہلاکتوں کی آزادانہ تحقیقات نہیں ہو سکیں گی، سی ٹی ڈی پولیس کی حیوانگی اور حکومت پنجاب کا ردعمل قابل مذمت ہیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن کی طرح سانحہ ساہیوال کا مقدمہ بھی کبھی منطقی انجام تک نہیں پہنچے گا، جیوڈیشل سسٹم ، پولیس اور جیل تینوں بہت کمزور ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مظہر عباس، ریما عمر، ارشاد بھٹی، حفیظ اللہ نیازی اور حسن نثار نے جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان ابصاء کومل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پہلے سوال کا جواب دیتے ہوئے حسن نثار نے کہا کہ ساہیوال کا واقعہ پورے ملک خصوصاً پنجاب کے حال کا خلاصہ ہے، ساہیوال واقعہ اپنے منطقی انجام تک جائے گا اگر ٹیمپرنگ کی کوشش کی گئی تو اس کا نتیجہ اچھا نہیں نکلے گا۔ریما عمر کا کہنا تھا کہ ماورائے عدالت قتل عرصہ سے ہو رہے ہیں مگر چند کیسوں کے علاوہ احتساب نہیں ہوا، پنجاب حکومت کے وزراء کا سانحہ ساہیوال کو کولیٹرل ڈیمیج قرار دینا بتاتا ہے کہ واقعہ پر پردہ ڈالنے کی کوششیں ہیں۔ ارشاد بھٹی نے کہا کہ آزادانہ تحقیقات نہیں ہو سکیں گی،پولیس کی حیوانگی اور حکومت پنجاب کا ردعمل قابل مذمت ہیں، سی ٹی ڈی کے بدلتے موقف ابھی تک جھوٹ ثابت ہوئے ہیں،آج سابق چیف جسٹس ثاقب نثار ہوتے تو سانحہ ساہیوال پر معاملہ کچھ اور ہوتا، جیوڈیشل ایکٹوازم کے مخالف لوگ دیکھ لیں۔حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ مرتضیٰ بھٹوسے لے کر اکبر بگٹی اور سانحہ ماڈل ٹاؤن سے لے کر نقیب اللہ محسود کا قتل اسی ٹریل کا حصہ ہیں۔مظہر عباس نے کہا کہ ساہیوال کا واقعہ ریاست کی بے حسی کو واضح کرتا ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کی طرح سانحہ ساہیوال کا مقدمہ بھی کبھی منطقی انجام تک نہیں پہنچے گا، جے آئی ٹی رپورٹ صرف ٹمپریچر کم کرنے کی کوشش ہے۔ دوسرے سوال جنوری 2014ء سے مئی 2018ء تک 2117پولیس مقابلوں میں 3345افراد ہلاک ہوئے، ماورائے عدالت ہلاکتوں کے عام ہونے کی کیا وجہ ہے؟ مظہر عباس نے کہا کہ وجہ پولیس کی نااہلی اور عدالتوں سے انصاف دلانے میں ناکامی ہے، ہمارا جیوڈیشل سسٹم ، پولیس اور جیل تینوں بہت کمزور ہیں، جیلیں دہشتگردوں اور مجرموں کی آماجگاہیں ہیں جبکہ پولیس نان پروفیشنل اور ناقص ہے۔
تازہ ترین