• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جے آئی ٹی کی ذیشان کے بھائی اور والدہ سے ملاقات

سانحہ ساہیوال کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ اعجاز شاہ نے واقعے میں جاں بحق ہونے والے خلیل اور ذیشان کے اہلخانہ سے ملاقات کی ہے۔

ملاقات میں متوفی ذیشان کا بھائی احتشام ،ان کی والدہ اور اعجاز شاہ کے ہمراہ جے آئی ٹی کے دیگر ارکان بھی موجود تھے۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں احتشام نے بتایاکہ جے آئی ٹی سربراہ نے ہمیں اعتماد میں لیا اور کہا کہ ابھی تک ذیشان کے کسی دہشت گرد تنظیم سے تعلق کے ثبوت نہیں ملے۔

ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کے کہنے پر احتجاج مؤخر کر رہے ہیں، مطالبات نہ مانے گئے اور انصاف نہ ملا تو احتجاج کریں گے۔

احتشام نے موقف اختیار کیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ آنے سے قبل ہی ان کا بھائی دہشت گرد قرار دے دیا گیا اب رپورٹ کا کیا فائدہ؟میں ایک سال سے ڈولفن فورس کا ملازم ہوں، ملازمت اختیار کرنے سے قبل گھروالوں کی تمام تفصیلات فراہم کی تھیں۔

والدہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ میرا بیٹا پڑھا لکھا اور کمپیوٹر کا کام کرتا تھا، دہشت گری کا الزام کیوں لگایا گیا؟

خیال رہے کہ جے آئی ٹی نے ابتدائی تفتیشی رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو پیش کردی ہے جس میں خلیل اور اس کی فیملی کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا گیا ہے جبکہ ان کا دہشت گردی سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوا۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے اس رپورٹ کی روشنی میں 5 اعلیٰ پولیس افسران کو معطل کرکے کارروائی کا فیصلہ کیا اورقتل میں ملوث 5 سی ٹی ڈی اہلکاروں کیخلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

اجلاس کے بعد وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے مارے جانے والے شخص ذیشان سے متعلق مزید تحقیقات کیلئے وقت مانگا ہے، سی ٹی ڈی کا آپریشن 100 فیصد درست تھا اور یہ آپریشن ذیشان کی وجہ سے ہی کیا گیا جس کی زد میں یہ فیملی آگئی۔

تازہ ترین