• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بندوق اٹھائیں یا کچھ بھی کریں، غیرقانونی عمارتیں گرا کر کراچی میں 40 سال پرانی شکل بحال کریں، سپریم کورٹ

کراچی(اسٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ آف پاکستان نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی کارکردگی پر سخت برہمی کا اظہارکرتےہوئے رہائشی پلاٹوں کی حیثیت تبدیل کرنے پر پابندی عائد کردی اورحکم دیاہےکہ شہر کو اصل ماسٹرپلان کے مطابق بحال کیا جائے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ رہائشی علاقوںمیں شادی ہال، یاشاپنگ سینٹرز اور پلازوں کی تعمیر نہیں ہوسکی، ماسٹر پلان کیخلاف جو عمارتیں ہیں گرادی دی جائیں، حکام بندوق اٹھائیں یا کچھ بھی کریں، ہرقسم کی غیرقانونی عمارتیں گرا کر کراچی کوچالیس سال پرانی شکل بحال کریں۔ جسٹس گلزاراحمد نے ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی افتخارقائم خانی پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ کام نہیں کر سکتے توعہدے پرکیوں چمٹے بیٹھے ہو، آپ کا چپڑاسی ارب پتی ہوگئے ہیں، آپ بھی چنددنوں بعدکینیڈاچلے جائینگے، تم نے شہر کو لاوارث، جنگل اورگٹربنادیا، تم اور تمہارے افسران آگ سے کھیل رہے ہو۔ عدالت اس شہر کو وفاق کے حوالے بھی کرسکتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمداورجسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو درخواست گزار عبدالکریم کی دائر آئینی درخواستوں کی سماعت ہوئی ۔ اس دوران جسٹس گلزار احمد نے شہر میں رہائشی پلاٹس غیر قانونی شادی ہال، شاپنگ مال اور پلازوں کی تعمیرات سمیت رہائشی پلاٹوں کو کمرشل حیثیت میں تبدیل کرنے پر مکمل پابندی عائد کرتے ہوئے آبزرویشن میں کہا ہے کہ عدالت نے جام صادق پارک پر شادی ہال، شاپنگ سینٹر، پیٹرول پمپ اور اپارٹمنٹ کی تعمیرات کومسمار کرنے کا حکم دیاتھالیکن ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی افتخار قائم خانی صاحب یہاں ہمارے سامنے اسکا دفاع کررہے ہیں۔ جسٹس گلزار نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ آپ کو آپ کا فرض یاد نہیں تو پھرآپ کو فارغ کردیتے ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے عملدرآمد کیلئے 4ہفتوں کی مہلت دیتے ہوئے کہاکہ ریمارکس میں کہاکہ یہ صرف جام صادق پارک کا مسئلہ ہی نہیں ہے پورے شہر کی یہی صورتحال ہے کراچی کوکیا سے کیا بنارکھا ہے رفاہی پلاٹوں پر شادی ہالز شاپنگ سینٹرز و دیگر تعمیرات قائم ہیں اور رہائشی پلاٹوں کی کمرشل حیثیت میں تبدیل۔ جسٹس گلزار نے حکم نامہ میں تحریرکیاہےکہ آج سے ہم رہائشی پلاٹوں کی حیثیت کمرشل میں تبدیل کرنےپر مکمل پابندی عائدکررہےہیں، آج کے بعد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا ماسٹرپلان ڈیپارٹمنٹ اوردیگر متعلقہ اداروں کو حکم دیتے ہیں کہ آئندہ کوئی رہائشی پلاٹوں کی حیثیت کمرشل حیثیت میں تبدیل ہرگز نہ کریں اورجومعاملات التواء میں ہیں انکی بھی منظوری نہیں ہوگی اورجنکی منظوری دی جاچکی ہے انکاازسرنوجائزہ لیاجائے۔ جسٹس گلزار احمدنے حکم دیاکہ شہرکو اصل ماسٹرپلان کے عین مطابق بحال کیاجائے۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو حکم دیاہےکہ شہر میں جتنی بھی غیر قانونی تعمیرات ہیں ان کاازسرنوجائزہ لیکرایک ماہ میں رپورٹ عدالت میںجمع کرائیںاورعدالت کو بتائیں کہ مذکورہ غیر قانونی عمارتوں کو کیسے مسمار کیاجائے۔جسٹس گلزار احمدنے حکم نامہ میں کہاہےکہ مسمار کی صورت میں متاثرین کو متبادل جگہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اپنے اسٹاف سے حاصل کرکے فراہم کرے گی سپریم کورٹ نے اکاؤنٹنٹ جنرل کو حکم دیا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے مشاورت کرلیں کہ اسٹاف کی تنخواہوں سے کس طرح سے کٹوتی ہوگی۔ جسٹس گلزاراحمد نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین کو حکم دیاہےکہ وہ حکومت سندھ سے ہدایات لیںکہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے کام بشمول سندھ کے تمام شہروں کی پلاننگ کو اپنے کنٹرول میں لینے کے حوالے سے عدالت کو آگاہ کریںسپریم کورٹ نے اس حوالے سے چیف سیکرٹری سندھ کو بھی آئندہ سماعت پر طلب کرلیاہے کہ حکومت کا موقف پیش کریں۔دوران سماعت ایک موقع پر جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ ختم کریں لوکل حکومت، یہ خود کو سٹی فادر کہلاتے ہیں اور الف ب تک نہیں جانتے۔ گلی گلی میں شادی ہال، شاپنگ سینٹرز اور پلازوں کی اجازت کون دے رہا ہے۔ علاوہ ازیں کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ کو حکم دیاہےکہ آفیسر کلب جہاں شادیوں کی بکنگ مسلسل جاری ہے حالانکہ مذکورہ زمین صرف رفاحی مقاصد کیلئے ہے لہٰذا ڈی جی کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ کو حکم دیاہےکہ فی الفور اس کو مسمار کرکے اسے پارک میں تبدیل کیا جائے۔ عدالت نے مزید کارروائی 24جنوری کیلئے ملتوی کردی ہے۔ دوران سماعت جسٹس گلزاراحمد نے ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے معافی کیسی کیا نہیں معلوم اب بھی شادی ہالزکی اجازت دے رہے ہیں، قیوم آباد،فیڈرل بی ایریا، ناظم آبادہر طرف شادی ہال بنا ڈالے، پہلے لوگ گھروں کے باہر شادی کرتے تھے، اب نیا کلچر بنا ڈالا، شادی ہال کرائے کیلئے لوگوں کو کروڑوں روپے دینے پڑتے ہیں۔علاوہ ازیں اسلام آبادسے رانا مسعود حسین کے مطابق عدالت عظمیٰ میںʼʼ بحریہ ٹائون کے خلاف سپریم کورٹ کے چار مختلف مقدمات میں جاری کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد ʼʼکے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران مسول علیہ بحریہ ٹائون کی انتظامیہ نے کراچی کے رہائشی منصوبے کو قانونی دائرہ میں لانے کے لیے اپنے زیر قبضہ 16896 ایکٹر اراضی کے عوض حکومت سندھ کو مجموعی طور پر 358ار ب روپے ادا کرنے کی پیشکش کی ہے، تاہم عدالت نے اس پیشکش کو غیر معقول قرار دیتے ہوئے مسول علیہ کوپیشکش میں اضافہ کے حوالے سے دوبارہ مزید غور کرنے کی مہلت دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر نیب، وفاق اور سندھ حکومت کو بھی اس سلسلہ میں اپنا موقف پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

تازہ ترین