• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

علامہ یوسف سلطانیؒ کا چہلم، مرحوم کو ان کی خدمات پر خراج تحسین

ہیلی فیکس(زاہد انور مرزا) علامہ محمد سجاد رضوی کے والد گرامی علامہ محمد یوسف سلطانیؒ کے چہلم میں جید علمائے کرام کے ساتھ ساتھ عوام کا جم غفیر شریک ہوا۔ علمائے کرام نے مرحوم کی دینی خدمات اور مدارس کے قیام پہ انہیں شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔ قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کرتے ہوئے شہادت کے رتبہ یہ فائز ہونے والے حضرت علامہ محمد یوسف سلطانیؒ نے جس استقامت اور صبر کا مظاہرہ کیا اس پہ علمائے کرام اور عوام نے ان کی زندگی اور شہادت کو بہترین نمونہ قرار دیا۔ مرکزی جامع مسجد غوثیہ، رہوڈز اسٹریٹ، ہیلی فیکس میں علامہ محمد یوسف سلطانیؒ کے چہلم کی تقریب منعقد ہوئی، جس کی صدارت معروف ماہر تعلیم حضرت علامہ پیر زادہ امداد حسین نے کی اور سرپرستی مسجد ہذا کے خطیب علامہ سید غلام دستگیر شاہ نے کی۔ علامہ سید ظفر اللہ شاہ علامہ مفتی محمد اسلم بندیالوی، علامہ نظاما لدین مصباحی، علامہ ظفر محمود فراشوی، علامہ احمد نثار بیگ قادری، علامہ پیر سید احمد حسین ترمذی، علامہ عبدالشکور ہزاروی، علامہ غلام مصطفی قادری، علامہ عطا المصطفی سیفی، علامہ جمشید احمد سعیدی، علامہ محمد فاروق نظامی، علامہ پیر زادہ محمد یوسف، علامہ محمد صدیق ہزاروی، علامہ قاری نور حسین چشتی، علامہ علی عباس، مولانا قاری محمد اسلم سیالوی، علامہ عبدالسمیع، علامہ شرافت سلطانی، علامہ محمد ابراہیم مصباحی، علامہ مقصود احمد نقشبندی، علامہ ناظم حسین، علامہ پیر عابد حسین، مولانا قاری جاوید اختر، علامہ شاہجہان مدنی، علامہ عامر مدنی، علامہ عبدالقدوس ہاشمی، مفتی ثاقب قادری کے علاوہ درجنوں علمائے کرام، حفاظ اور مشائخ نے اس محفل میں بھرپور شرکت کرتے ہوئے اپنے دینی جذبات کا اظہار کیا۔ علامہ پیر زادہ امداد حسین نے اپنے خصوصی خطاب میں کہا کہ علامہ محمد یوسف سلطانیؒ کو رب تعالیٰ نے ایسے اعلیٰ مقام سے نوازا ہے جس کی عام مثال ملنا ممکن نہیں۔ انہیں اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس کی حفاظت میں درجہ شہادت پر فائز کیا ہے اور ان کے اخلاف و محبت کو قبولیت کے مرتبے سے نوازا ہے۔ علامہ یوسف سلطانیؒ نے اپنی ساری زندگی قرآن و حدیث کی تدریس میں گاری اور جب گرفتار ہوئے تو اس وقت بھی تعلیم قرآن میں مشغول تھے۔ رب تعالیٰ نے ان کی کاوشوں کو ایسا پسند فرمایا کہ ان کی شہادت کی دھوم پوری دنیا میں خوشبو بن کر پھیل گئی۔ مفتی محمد اسلم بندیالوی نے پاستان میں علما کے خلاف رویے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ ضعیف العمر علمائے کرام کو جیلوں میں اس لیے بند کردیا گیا کہ وہ حق بات کرتے ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کے پہرہ دار ہیں۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی حکومت جو اس ریاست کو ’’ریاست مدینہ‘‘ بنانے کے دعوے کرتی رہی ہے، اس کی ایسی اسلام دشمن سرگرمیاں تشویشناک اور قابل مذمت ہیں کسی بھی مہذب معاشرے میں علمائے کرام، اساتذہ اور دینی رہنمائوں سے ایسا برا سلوک نہیں کیا جاتا۔ علامہ سید ظفر اللہ شاہ نے دانش مندی اور حکمت سے ترویج دین اور تبلیغ اسلام پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی سرزمین پر قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے بہت کام کیا جاسکتا ہے۔ لہٰذا دینی و سیاسی پلیٹ فارم سے مثبت پیغام پھیلایا جائے اور جہاں مکالمہ کی ضرورت ہو وہاں قرآنی تدبر اور اسلامی بصیرت کا استعمال کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو انداز علامہ محمد یوسف سلطانی نے ساری زندگی اپنایا اور درس و تدریس میں عمر گزاری، آج اسی نمونے کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ علامہ شاہجہان مدنی، علامہ عامر مدنی اور دیگر نے بھی علامہ محمد یوسف سلطانیؒ کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا اور ان کے صاحبزادے علامہ محمد سجاد رضوی کی برطانیہ میں دینی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں اپنے والد کا بہترین جانشین قرار دیتے ہوئے استقامت کی دعا کی۔ آخر میں صاحبزادہ علامہ محمد یوسف سلطانیؒ کے درجات کی بلندی کے لیے خصوصی دعا ہوئی۔ علامہ محمد سجاد رضوی نے خصوصی طور پر علمائے کرام اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور بعداز صلٰوۃ و سلام دعا کی۔
تازہ ترین