• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:ابرار میر…لندن
جب آپ دہشت گردوں کو قوم اور قوم کو دہشت گرد بنانے میں لگ جائیں گے تو نہ ہی ملک میں امن قائم رہ سکتا ہے اور نہ ہی قوم کو ریاست پر اعتبار،ویسے تو پاکستانی قوم سیاسی اور مذہبی نظریات اور فرقوں میں بے شک تقسیم در تقسیم ہوسکتی ہے مگر ایک بات پر وہ ہمیشہ ایک ہوتی ہے اور وہ ہے قدرتی آفات یا کوئی بڑا سانحہ۔ مشکلات کی گھڑیاں سب یک جان ہوکر برداشت کرتے ہیں اور پھر دنیا رواں دواں ہوتی ہے اور زخم بھرنے لگتے ہیں لیکن پھر کسی اگلی آفت یا سانحہ پر ایک ہونے کا موقع مل جاتا ہے۔ تازہ ترین ساہیوال کا انسانیت سوز سانحہ ایک بار پھر قوم کے زخموں پر نمک چھڑکنے کیلئے کافی ہے۔ سانحہ کی بازگشت پلک جھپکتے دیار غیر بھی پہنچی اور وطن کی مٹی کا خمیر بول اٹھا۔ یہاں صرف اپوزیشن نہیں بلکہ کچھ جاننے والے حکومتی پارٹی کے لوگ بھی حکومتی نااہلی اور اداروں کے الزامات پر آگ بگولہ ہیں۔ کیونکہ حکومت تو اس وقت صرف ایک کام پر لگی ہوئی ہے کہ کسی طرح نہ کسی طرح یہ خاندان دہشت گرد ثابت ہوسکے تاکہ سی ٹی ڈی کے ناقابل تلافی جرم پر پردہ ڈالا جاسکے۔ ہمارے ادارے راتوں رات کسی بھی امام مسجد کو بدنام زمانہ پیشہ ور ڈاکو یا قاتل وغیرہ ثابت کرنے میں طرۂ امتیاز رکھتے ہیں۔ ہمیشہ سب کچھ غلط نہیں کرتے لیکن جب کرتے ہیں تو پھر سارے جھوٹ ایک طرف اور ان کے الزامات ایک طرف ہوتے ہیں۔ اس قصے سے سبق سیکھنا تو دور بلکہ یہ بھی خدشہ ہے کہ ان لوگوں کو کلبھوشن سے بھی بڑا دہشت گرد ثابت کردیں۔حفاظتی اقدامات سے کوئی انکاری نہیں ہوسکتا لیکن اس کی آڑ میں اگر ہم اپنے ہی معصوم شہریوں کا قتل عام کرنا شروع کردیں تو شنوائی کہاں ہوگی۔ دہشت گردوں کو پکڑنا فرض ہے لیکن ملکی اور بین الاقوامی قوانین بھی کسی کو اجازت نہیں دیتے کہ آپ صرف شک کی بنیاد پر ایک انسانی جان لے لیں۔ یہ مسئلہ بنیادی حقوق کی سب بڑی خلاف ورزی کا مسئلہ ہے اور اب قوم اس پر نہ صرف انصاف بلکہ اس کا حل بھی مانگے گی کہ بار بار اس قسم کی ناگہانی صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ حکومت کی نااہلی کا یہیں سے پتہ چل جاتا ہے کہ نہ ہی پنجاب کے وزیر قانون نظر آئے اور نہ ہی وزیرمملکت برائے داخلہ کیونکہ وفاقی وزارت داخلہ تو وزیراعظم نے سرد خانے میں ڈال دی ہے۔ حکومت اس وقت مجبور وزیراعلیٰ اور وزیر اطلاعات کے بے معنی بیانات سے طفل تسلیاں دے رہی ہے کہ وہ حقائق سامنے آنے پر کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کو بھی عبرت کا نشانہ بنا سکتی ہے لیکن عوام اس بات پر کیسے یقین کر لے کہ اس حکومت نے پنجاب اور وفاق کے تین انسپکٹر جنرلز پولیس کے اس وجہ سے تبادلے کئے کہ انہوں نے قانون کی پاسداری کی تھی۔
تازہ ترین