• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی صدر ماریہ فرنینڈا کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار اور عالمی امن کیلئے کی جانے والی کوششوں کو تسلیم کرنے سے جہاں اسلام آباد کے خلاف عالمی سطح پر پڑوسی ملک بھارت اور عالمی طاقتوں کے پھیلائے گئے منفی پروپیگنڈے کی نفی ہوتی ہے، وہیں اس امر کی بھی نشاندہی ہوتی ہے کہ عالمی برادری میں دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے موقف کو کسی قدر پذیرائی ملنے لگی ہے۔ جی ایچ کیو میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات میں جنرل اسمبلی کی صدر نے باہمی دلچسپی کے امور سمیت خطے کی سیکورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے یو این چارٹر کے تحت امن کے قیام، استحکام اور تصادم سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کے مسلسل تعاون فراہم کرنے کی بھی تعریف کی۔ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ نائن الیون کےبعد سپر پاور امریکہ کی جانب سے شروع کی گئی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان برداشت کیا اور اس جنگ کے اندرونی استحکام پر پڑنے والے اثرات کو جھیلتے ہوئے دہشت گردوں کے خاتمے میں اہم کردار ادا کیا، یہی نہیں بلکہ افغانستان کے امن کیلئے بھی سرگرم عمل ہے۔ یہ نہایت افسوسناک پہلو ہے کہ اتنی قربانیوں کے باوجود عالمی قوتیں پاکستان مخالف پروپیگنڈے سے نہیں چوکتیں اور اسی منفی تاثر کے باعث ہم پر اقتصادی پابندیوں کی جو تلوار لٹک رہی ہے، ایف اے ٹی ایف کے آئندہ اجلاس میں عالمی ادارے کی جانب سے اسلام آباد کی امن کوششوں کو سراہنے کے حالیہ اعتراف کے ساتھ اپنے کیس کو موثر طور پرپیش کرتے ہوئے اس خطرے سے نمٹا جا سکتا ہے جبکہ مسئلہ کشمیر پر یو این کی قراردادوں پر عملدرآمد کی بابت عالمی ادارے کی نمائندہ کا یہ موقف کہ مسئلے کے حل کیلئے فریقین مذاکرات کریں، قابلِ غور ہے۔ اس ضمن میں ضروری ہے کہ عالمی دبائو کے ذریعے بھارت کو مذاکرات کی میز پر لایا جائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین