• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ خدیجہ کیس، ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم، مجرم کی سزا بحال

اسلام آباد( رپورٹ :،رانا مسعود حسین )سپریم کورٹ نے لاہور کے مشہور ʼʼخدیجہ صدیقی قاتلانہ حملہʼʼ کیس کی سماعت کے دوران فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے سیشن جج کی عدالت کی جانب سے مجرم کی 5سال قید کی سزا کا فیصلہ بحال کرتے ہوئے اسلام آباد پولیس کو مجرم شاہ حسین کو گرفتار کرنے کا حکم جاری کیا ،جسے پولیس نے عدالت کے باہر سے حراست میں لے لیا اور تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کردیا ،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس مقبول باقر اور جسٹس منصورعلی شاہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے بدھ کے روزکیس کی سماعت کی تو درخواست گزار ، لا ء یونیورسٹی لندن میں بار ایٹ لا ء کی طالبہ خدیجہ صدیقی ،ان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر، ملزم شاہ حسین ، اس کے والدتنویر ہاشمی ایڈوکیٹ اور وکیل خالد رانجھا اور ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سمیت دیگر متعلقہ افراد عدالت میں پیش ہوئے ،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ کئی پروفائل کا لفظ کئی بار استعمال ہوا ہےکیا اس سے قانون بدل جاتا ہے؟ جرم جرم ہوتا ہے ہائی پروفائل ہو یا لو ،خدیجہ نے کہا کہ ظلم پر آواز اٹھانے میں ہمیشہ حق کی جیت ہوتی ہے،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ملزم شاہ حسین کمرہ عدالت میں موجود ہے؟ تو سرکاری وکیل نے اثبات میں سر ہلاتے ہوئے کہا کہ جی ہاں وہ کمرہ عدالت میں موجود ہے ،چیف جسٹس نے ریما رکس دیے کہ ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ کیا ہائیکورٹ کا نتیجہ شواہد کے مطابق ہے؟ خدیجہ کے وکیل نے کہاکہ میری موکلہ پر ملزم نے خنجر کے 23 وار کیے تھے ،چیف جسٹس نے فاضل وکیل سے استفسار کیا کہ جب خدیجہ ملزم کوجانتی تھی تو اس کے باوجود ملزم کو 5 دن کے بعد نامزد کیوں کیا گیا تھا؟جس پر فاضل وکیل نے کہاکہ حملہ کے بعد وہ ہوش وحواس میں نہیں تھی،اس نے ڈاکٹر کو بھی اجنبی قرار دیا تھا ، انہوںنے مزید کہاکہ ملزم نے قتل کی نیت سے صرف خدیجہ صدیقی پر ہی خنجر سے وار کئے ، ان کی بہن یا کار کے ڈرائیور پر حملہ نہیں کیا تھا،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ خدیجہ کی بہن حملے کے وقت تو ہوش و حواس میں تھی اس کے باوجود ملزم کو تاخیر سے مقدمہ میں نامزد کیوں کیا گیا تھا؟ اس نے بھی ملزم کی نشاندہی میں تاخیر سے کام لیا ہے۔

تازہ ترین