• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہمیں حکومت اور معیشت ڈھانچے کی صورت میں ملی تھی، عمرا یوب

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر توانائی عمرایوب نے کہا ہےکہ ہمیں حکومت اور معیشت ڈھانچے کی صورت میں ملی تھی،سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ وزیر خزانہ نے لالی پاپ دیئے،سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ حکومت کےاقدامات اس کے معاشی پلان کی طرف پہلا قدم ہے،ن لیگ کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ سانحہ ساہیوال بہت سفاکانہ ہے مگر اس پر حکومتی ردعمل اس سے بھی زیادہ خوفناک ہے۔وزیر توانائی عمرا یوب نے کہا کہ ہمیں حکومت اور معیشت ڈھانچے کی صورت میں ملی تھی، آئی سی یو میں آخری ہچکیاں لیتے اس ڈھانچے کو ہم کھڑا کرنے کی کوشش کررہے ہیں، پچھلے چھ مہینے میں زرعی قرضوں میں 22فیصد اور چھوٹے کاروباروں میں 200فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ساڑھے چار فیصد کم ہوا ہے، چھ مہینے میں تجارتی توازن میں پانچ فیصد جبکہ زرمبادلہ میں دس فیصد بہتری آئی ہے، اپوزیشن جماعتوں کو سمجھ نہیں آرہا کہ وہ کس گراؤنڈ ہولڈ کریں، اپوزیشن جماعتیں مورال ہار کر میدان چھوڑ چکی ہیں۔ عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ہماری آٹو انڈسٹری کے ساتھ وینڈر انڈسٹری بھی جڑی ہوئی ہے، صنعتی ترقی بڑھانا چاہتے ہیں اس لئے انہیں ترغیب دی جارہی ہے، ایف بی آر سسٹم میں بہتری لاکر نان فائلرز کے پیچھے جائے گا، نان فائلرز سے پوچھا جائے گا کہ جو گاڑی خریدی اس کیلئے رقم کہاں سے آئی، ودہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے سے اسٹاک مارکیٹ میں والیوم بڑھیں گے، کیپٹل مارکیٹ کے سائز میں بھی بہتری آئے گی، اسٹاک مارکیٹ کا ریگولیٹر ایس ای سی پی ہے جو اس پر کڑی نظر رکھے گا۔عمر ایوب نے کہا کہ سابق حکومت نے روپے کی قدر کم رکھنے کیلئے ساڑھے 7ارب ڈالر یعنی 800ارب روپے تندور میں جھونک دیئے تھے، سابقہ حکومت نے الیکشن جیتنے کیلئے گردشی قرضہ میں ایک سال میں ایک ارب روپے اضافہ کیا، ہم نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ عوام کے بجائے امراء پر ڈالا۔سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ن لیگ کے دورِ حکومت کے آخری سال میں برآمدات میں 13.5فیصد اضافہ ہوا تھا، حکومت کی طرف سے کرنسی کی قدرمیں کمی کرنے کے باوجود برآمدات صرف دو فیصد بڑھی ہے، منی بجٹ میں بڑی گاڑیوں پر ڈیوٹی بڑھادی گئی جبکہ چھوٹی گاڑیاں ٹیکس چوروں کو خریدنے کی اجازت دیدی ہے، اسد عمر نے چارماہ پہلے بھی یہ کوشش کی تھی اب پھر کررہے ہیں، عوام سمجھتی تھی کہ منی بجٹ میں روزمرہ کی اشیاء سستی ہوجائیں گی، حکومت نے عوام کے بجائے اسٹاک بروکرز کو مراعات دی ہیں۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ حکومت نے باتیں بہت اچھی کیں مگر بہت زیادہ مثبت چیزیں نہیں کی ہیں، انہوں نے گیس کے نرخ 600سے بڑھا کر 780کردیئے، پنجاب کی صنعتوں کو ساڑھے چھ کے بجائے ساڑھے بارہ ڈالر کے بل آئے جو اب تک ٹھیک نہیں ہوسکے،حکومت نے پانچ مہینے میں 2.44کھرب روپے قرض بڑھایا ہے، اسی رفتار سے چلے تو قرضہ اتنا ہوجائے گا کہ 71برسوں میں بھی نہیں لیا گیا ہوگا، یہ نوٹ چھاپ رہے ہیں اس سے مہنگائی بڑھے گی، حکومت نے منی بجٹ میں تمام مراعات بڑی کارپوریشنوں کو دی ہیں، فرٹیلائزر کمپنیوں کو دی ہیں براہ راست عوام کو نہیں دیں، بینکوں کو دی ہیں براہ راست چھوٹے کاروباریوں کو نہیں دیں، حکومت اسٹاک مارکیٹ کے چکر میں پھنس چکی ہے، اسد عمر کو شاید اپنی جاب کا ڈر تھا کیونکہ عمران خان ان سے ناراض تھے، وزیرخزانہ نے لالی پاپ دیئے ہیں مگر اس کے نتائج کچھ اچھے نہیں نکلیں گے، خسارہ آٹھ فیصد ہوچکا ہے جو مزید بڑھ جائے گا۔ سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ حکومت کےاقدامات اس کے معاشی پلان کی طرف پہلا قدم ہے،حکومت تجارتی اور سرمایہ کاری کیلئے اصلاحات لے کر آرہی ہے، اس سلسلے میں حکومت کے کچھ اقدامات اچھے ہیں، ایس ایم ای ،ایگریکلچر اور کم لاگت ہاؤسنگ سیکٹرز کو بڑھاوا دینے کیلئے بینکوں کو ترغیبات دی گئی ہیں، حکومت کا درمیانی مدت کا ترقیاتی پروگرام معاشی پالیسیوں کی سمت بتائے گا، مالی خسارہ کم کرنے اور برآمدات بڑھانے کیلئے اہم اقدامات کرنا ہوں گے، پوری دنیا میں ہاؤسنگ سیکٹر معیشت کو چلاتا ہے مگر ہمارے ہاں ہاؤسنگ فنانس ہی نہیں ہے۔

تازہ ترین