• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پیپلز پارٹی نے 18 ویں ترمیم پر سمجھوتہ نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا

پیپلزپارٹی کی حکومت جلسے منعقد کرکے مسلسل دباؤ بنائے رکھے ہوئے ہیں پیپلزپارٹی گزشتہ کئی ہفتوں سے سندھ میں مسلسل جلسے کررہی ہے ان جلسوں میں وہ جہاں ایک جانب تحریک انصاف کی حکومتی پالیسیوں کو ہدف تنقید بنارہی ہے تو دوسری طرف وہ ان جلسوں میں پی پی پی کی قیادت کے خلاف منی لانڈرنگ کے سلسلے میں جے آئی ٹی رپورٹ کو ناصرف مسترد کرتی ہے بلکہ جے آئی ٹی رپورٹ کو جانبدارانہ اور جھوٹ کا پلندہ قرار دیتی ہے۔ پی پی پی کی قیادت اپنے اوپر بنائے گئے مقدمات کا جہاں ایک جانب عدالتوں میں سامنا کررہی ہے وہاں کہاجارہا ہے کہ وہ ان مقدمات کا سامنا سیاسی میدان میں بھی کررہی ہے۔ کہاجارہا ہے کہ پی پی پی قیادت نے مقدمات کے دباؤمیں متحدہ اپوزیشن کی داغ بیل ڈال دی ہے اور وہ اب پارلیمنٹ میں حکومت کو آڑے ہاتھوں لینے کی تیاری کررہی ہے اس ضمن میں پی پی پی کے حکومتی اتحاد ی جماعتوں کے رہنماؤں سے بھی رابطوں کے بارے میں کہاجارہا ہے کہ پی پی پی کی قیادت نے پارٹی رہنماؤں کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں ناصرف فوجی عدالتوں کی مخالفت کردی ہے بلکہ یہ بھی کہاجارہا ہے کہ 18 ویں ترمیم پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور پی پی پی ایوانوں ، عدالتوں اور سڑکوں پر جنگ لڑے گی پی پی پی کے اجلاس میں یہ بھی کہاگیا کہ اگر پی پی پی کی قیادت کوکچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار عمران خان ہوں گے پی پی پی جس اجلاس میں یہ فیصلے کئے گئے اس اجلاس میں یوسف رضاگیلانی، رضاربانی، خورشید شاہ، فریال تالپور، اعتزازاحسن، شیری رحمان، فاروق نائیک، نویدقمر، نثارکھوڑو، سعیدغنی، مرتضیٰ وہاب اور دیگر اعلیٰ قیادت موجودتھی ان رہنماؤں کی موجودگی میں پی پی پی کے فیصلے یہ ظاہرکرتے ہیں کہ پی پی پی مستقبل میں جارحانہ سیاسی حکمت عملی اختیار کرے گی اور وہ احتجاجی سیاست کی جانب جائے گی پی پی پی نے فروری میں سندھ کے تمام اضلاع میں احتجاجی مظاہروںکا بھی اعلان کیا ہے پی پی پی کے صوبائی صدرنثارکھوڑو نے لاڑکانہ میں پریس کانفرنس کے دوران کہاکہ 18 ویں ترمیم کو رول بیک کرنے این ایف سی میں صوبوں کے حصے میں کٹوتی کے خلاف احتجاجی تحریک چلائیں گے جس میں اپوزیشن جماعتوں کو بھی دعوت دی جائے گی جبکہ دوسری جانب بدین میں فاضل راہو کی برسی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہاکہ پورا پاکستان سن لے سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ عمران خان پانچ سال نکال سکیں ان کی جنگ مجھ سے ہے صرف 18 ویں ترمیم پر ہےیہ سازش ہمارے نہیں بلکہ عوام کے خلاف ہے آپ کے الیکشن کو ملک میں کوئی نہیں مانتا یہ نہ عوام سے آئے ہیں اور نا ان کا عوام میں جانے کا کوئی ارادہ ہے۔سیلیکٹو وزیراعظم بن ہی گئے ہو تو کچھ سیکھ لو سیکھنے میں اتنا وقت نہیں لگتا اتنا دیوار سے مت لگاؤ کہ پھر عوام میرے ہاتھ میں نہ رہے۔پی پی پی کی قیادت کی جانب سے تندوتلخ لہجہ ،لگاتار جلسے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہیں کہ مستقبل میں پی پی پی اور پی ٹی آئی کے درمیان تلخیاں بڑھے گی ادھر سندھ میں پی پی پی کی حکومت کو کسی سیاسی جماعت سے کوئی خطرہ نظرنہیں آتا تاہم پی ٹی آئی نے مستقبل میں سندھ میں پی پی پی کو پریشان کرنے کے لیے جی ڈی اے سمیت ایم کیو ایم سے رابطے کئے ہیں۔ یہ بھی کہاجارہا ہے کہ ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی ہے جو سودمند ثابت ہوئی ہے۔ کہاجارہا ہے کہ وزیراعظم نے ایم کیو ایم کو پارٹی کے بند دفتر کھلوانے، لاپتہ کارکنوں کو بازیاب کرانے کی یقین دہانی سمیت کراچی کے لیے خصوصی ترقیاتی پیکیج دینے کا بھی وعدہ کیا ہے اگر ان وعدوں کی پاسداری ہوجاتی ہے تو ایم کیو ایم اپنا تنظیمی ڈھانچہ ایک بار پھر بحال کرے گی اور انہیں یونٹ، سیکٹر کی سطح پر کارکنوں سے رابطوں میں آسانی ہوگی ایم کیو ایم کی کوشش ہوگی کہ ان کے دفاتر جلد کھلوائے جائیں تاکہ ایم کیو ایم بلدیاتی انتخابات میں کارکنوں سے رابطے بحال کرسکیں ایسا ہونے کی صورت میں ایم کیو ایم بلدیاتی انتخابات میں ماضی کی تاریخ دہراسکتی ہے۔ وزیراعظم کی یقین دہانیوں کا بھی نتیجہ ہے کہ حیدرآباد میں منعقد جلسہ عام کے دوران ایم کیو ایم کے کنوینر ڈاکٹرخالدمقبول صدیقی نے کہاکہ ایم کیو ایم کااچھا وقت آنے والا ہے عمران خان اپنے وعدوں کی پاسداری کرے سندھ کے شہری علاقوں سے ناانصافیوں کا سلسلہ بند کیا جائے ۔انہوں نے کہاکہ ہم نے پہلے بھی سندھ میں خودمختار صوبے کا مطالبہ کیا تھا اور آج بھی خودمختارصوبے کا مطالبہ کرتے ہیں سندھ کی کرپٹ حکومت نے بلدیاتی اداروں کے اختیارات چھین لیے ہیں اٹھارویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کے ساتھ دھوکہ کیا گیا اختیارات نچلی سطح تک منتقل نہیں کئے گئے سندھ میں ایک کرپٹ حکومت ہے جس نے سندھ کے شہری علاقوں کے ساتھ متعصبانہ رویہ اختیار کررکھا ہے حیدرآباد میں ایک طویل عرصے بعد ایم کیو ایم نے بڑا عوامی اجتماع منعقد کیا ایم کیو ایم اب آہستہ آہستہ ایک بار پھر عوامی رابطے بحال کررہی ہے پی ٹی آئی کی کوشش ہے کہ سندھ میں پی پی پی کے جلسوں کا جواب دے جس کے لیے وہ جی ڈی ا ے اور ایم کیو ایم پر انحصارکررہی ہے جی ڈی اے سندھ کے شہری علاقوں میں اثرورسوخ نہیں رکھتی سندھ کے شہری علاقوں کا محاذپر ایم کیو ایم جبکہ دیہی علاقوں میں جی ڈی اے تحریک انصاف کے ساتھ عوامی اجتماعات منعقد کرکے سیاسی شوکرسکتی ہے جس کے لیے گفت وشنیدجاری ہے سندھ اس وقت سیاسی اکھاڑہ بن گیا ہے فوجی عدالتوں کے سوا تمام سیاسی جماعتیں سندھ میں سرگرم ہے اے این پی نے بھی ایک طویل عرصے بعد چپ کا روزہ توڑا ہے اے این پی 20 جنوری سے 27 جنوری تک باچاخان کی برسی کے حوالے سے مختلف پروگرام، عوامی اجتماعات منعقد کررہی ہے اے این پی کےصوبائی صدر شاہی سید اس ضمن میں خاصی سرگرم ہیں تاہم اے این پی کے تھنک ٹینک کو یہ بھی سوچنا ہوگا کہ کراچی میں کچھ عرصہ قبل اے این پی ایک بڑی سیاسی قوت سمجھی جاتی تھی وہ کیا وجوہات ہے جس کی وجہ سے اے این پی چند پختون علاقوں تک ناصرف محدود ہوئی بلکہ الیکشن 2018میں عبرتناک شکست سے دوچارہوئی ان وجوہات کے تعین اورتدارک کے بعد ہی اے این پی ایک بار پھر کراچی میں بڑی سیاسی قوت بن کر ابھرسکتی ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین