• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ضروری نہیں کہ کرکٹر کا بیٹا کرکٹر بنے اور ایکٹر کا بیٹا ایکٹر، لیکن ہمارے سامنے ایسے بہت سے فنکاروں کی مثالیں ہیں، جنہوں نے اپنی نئی نسل کو اپنا فن منتقل کیا اور وہ اس میراث کو آگے لے کر جارہے ہیں اور کامیابیاں سمیٹ رہے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پہلی نسل نے بھی ابھی تک ہار نہیں مانی اور اپنےفن کی آبیاری میں ابھی بھی مصروف ہیں۔ 

جاوید شیخ

اداکار ، ہدایتکاراور فلمساز جاوید شیخ اپنے فلمی کیریئر کے50برس مکمل کر چکے ہیں۔ انہوں نے کیریئر کے آغاز میں ریڈیو اور پھر ٹی وی ڈراموں میں اپنے فن کا جادو جگایا اور70کی دہائی میں وہ فلم انڈسٹری میں پہنچ گئے ۔ انہیں فلمساز مولانا ہپی اور ہدایتکار قمر زیدی کی فلم ’دھماکہ‘ میں پہلی بار اداکاری کے جوہر دکھانے کا موقع ملا، جس کے مصنف ابن صفی تھے۔ متعدد فلموں میں اداکاری کے تجربات حاصل کرنے کے بعد جاوید شیخ نے ہدایتکاری کے میدان میں قدم رکھا اور ہوم پروڈکشن کا آغاز کیا۔

شہزاد شیخ

ٓٓآج سے سات آٹھ سال قبل ایک خوش گفتار، ملنسار، روشن، مُسکراتی آنکھوں والے نوجوان نے شوبز انڈسٹری میں قدم رکھا اور اپنے خاندان کے نامور اداکاروں کے نام کا سہارا لیے بغیر محض اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر اپنی الگ پہچان بنانے میں کام یاب ہوئے۔ لوگ آج انہیں مُلک کے لیجنڈ اداکار جاوید شیخ کے بیٹےکے طور پر نہیں، بلکہ ’’شہزاد شیخ‘‘ کے نام سے جانتے ہیں۔ شہزاد گریجویشن کے بعد امریکا چلے گئے تھے، جہاں انہوں نے ’’نیویارک فلم اکیڈمی‘‘ سے باقاعدہ اداکاری کی تربیت حاصل کی اور پھر وطن واپسی کے بعد سے تاحال نہ صرف چھوٹی اسکرین، بلکہ بڑے پردے پر بھی اداکاری کے جوہر دکھارہے ہیں۔

بہروز سبزواری

بہروز سبزواری کو فلم، ٹیلی ویژن اور اسٹیج پر اپنی صلاحیتوں کا اظہار کرتے ہوئے50سال سے زائد عرصہ گزرچکا ہے۔ 1968ء میں اداکاری کا آغاز کرنے والے بہروز کی ملک گیر شہرت شوکت صدیقی کے ناول پر تیار کردہ سیریل ’’خدا کی بستی‘‘ سے ہوئی۔ خاص طور پر ’’تنہائیاں‘‘ میں قباچہ کے نام سے موسوم کردار سے انھوں نے بے پناہ شہرت حاصل کی، جس کی وجہ سے عوامی سطح پر آج بھی لوگ انھیں قباچہ کے نام سے جانتے اور پہچانتے ہیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے کئی فلموں میں بھی کام کیا ۔ حکومت پاکستان نے انہیں 14اگست 2008ء کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔

شہروز سبزواری

شہروز سبزواری لگتاہے اپنی فیملی کی چھتر چھایا سے ابھی نکل نہیں پائے، تاہم انڈسٹری میں ایک خوشگوار جھونکا ثابت ہوئے ہیں۔ ان کے کریڈٹ پر جاوید شیخ کی ڈائریکٹ کردہ فلم ’’ کھلے آسمان کے نیچے ‘‘ہے ۔ اس کے علاوہ’’ تنہائیاں نئے سلسلے ‘‘میں انہوں نے قباچہ کے صاحبزادے کا کردار ادا کیا تھا۔ اداکاری کے ساتھ ساتھ ماڈلنگ بھی کرتے ہیں اور سائرہ شہروز کے ساتھ زندگی بھر کیلئے اپنی جوڑی بنا چکے ہیں۔

آصف رضا میر

پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد کے سنیمٹو گرافر اور فلم ڈائریکٹر رضا میر کے صاحبزادے آصف رضا میر کا 80ء کی دہائی میں بہت شہر ہ تھا۔ انہوںنے مشہور فلموں ’’بدلتے موسم، دامن ، ہائے یہ شوہر، میرے اپنے ، پلے بوائے اور ساتھی‘‘ میں کام کیا۔ اس کے علاوہ ان کے مشہور ڈرامہ سیریلز ’’دروازہ، سمندر، تنہائیاں، تان سین ، چھوٹی چھوٹی باتیں، روشنی اور عشق گمشدہ‘‘ آج بھی لوگوں کے دل میں گھر کیے ہوئے ہیں۔

احد رضا میر

آصف رضا میر کے صاحبزادے احد رضا میر نےپاکستان شوبز انڈسٹری میں ابھی ابتداء کی ہے، تاہم وہ کینیڈا میں تھیٹر، ماڈلنگ، ٹی وی ڈراموں میں اداکاری اور اب فلم انڈسٹری میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ چکے ہیں۔ کینیڈین تھیٹر میں وہ ’رومیو اینڈ جولیٹ‘ سمیت متعدد ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دِکھا چکے ہیں۔ ٹیلی ویژن پر انھوں نے دو ڈراموں میں کام کیا ہے، جس کے بعد حال ہی میں ریلیز ہونے والی ان کی پاکستانی فلم نے انھیں شہرت کی نئی بلندیوں پر پہنچا دیا ہے۔احد رضا میر صرف اداکار ہی نہیں بلکہ مصنف اور ہدایت کار بھی ہیں۔

تازہ ترین