• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چینی صنعت کا راور کاروباری شخصیت زھینگ یوBroad Sustainable Building کے بانی و چیئرمین ہیں۔ ان کا بنیادی کاروبارانڈسٹریل ایئرکنڈیشننگ یونٹس کی مینوفیکچرنگ کا ہے، تاہم بعد میں انھوں نے اس منافع بخش کاروبار کو چھوڑ کر ایک نئے طریقۂ کار کے تحت فلک بوس عمارتیں تعمیر کرنے کا آغاز کیا۔ وہ جس رفتار سے فلک بوس عمارتیں (Skyscrapers) تعمیر کرتے ہیں، کوئی اور اس کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔ زھینگ یو 2011ء سے، تیز ترین رفتار کے ساتھ عمارتیں تعمیر کررہے ہیں۔ یہ کہانی شروع ہوتی ہے 2011ء کے اواخر سے، جب سب سے پہلے انھوں نے 15روز میں 30منزلہ عمارت کی تعمیر مکمل کی۔2012ء میں نئے سال کے موقع پر زھینگ نے اس عمارت کی تعمیر کی Time-lapse ویڈیو جاری کی۔ انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والی اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ تعمیراتی مزدور کس طرح برق رفتاری کے ساتھ عمارت کی تعمیر میں مصروف عمل ہیں جبکہ اسکرین کے ایک کونے پر گھڑی دیکھی جاسکتی ہے۔ صرف 360گھنٹوں میں زمین سے ایک 823فٹ بلند عمارت اُبھرتی ہے، جسے T30کا نام دیا گیا۔

زھینگ یو اپنے صدر دفتر میں بھی اسی رفتار کے ساتھ کام کرتے ہیں، جس رفتار کے ساتھ وہ عمارتیں تعمیر کرتے ہیں۔ ان کے سب ملازمین کو بھی اپنے چیئرمین کی رفتار کے ساتھ کام کرنا پڑتا ہے۔ زھینگ یو کے ساتھ کام کرنے کے خواہش مند افراد کے لیے لازمی ہوتا ہے کہ انھوں نے زھینگ کا تحریر کردہ Life Manualپڑھ رکھا ہو، جس میں توانائی کی بچت، دانت برش کرنے اور بچے پیدا کرنے سمیت زندگی گزارنے کے کئی مشورے شامل ہیں۔تمام خواہشمند ملازمین کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہر دو دن میں ساڑھے 7میل پیدل چلتے ہوں۔ ملازمین براڈ ٹاؤن کے کیفے ٹیریاز میں مفت کھا پی سکتے ہیں، جب تک کہ وہ کھانا ضائع کرتے نہ پکڑے جائیں، جس پر انھیں نہ صرف جرمانہ بلکہ لوگوں کے سامنے شرمندہ بھی کیا جاتا ہے۔

یہ کمپنی ابھی تک چین میں درجنوں فلک بوس عمارتیں تعمیر کرچکی ہے، جو سب کی سب ریکارڈ مدت میں مکمل کی گئی ہیں۔ کمپنی کی جانب سے سب سے تیز رفتار عمارت ہنان کے دارالحکومت چنگشا میں تعمیر کی گئی ہے۔ کمپنی کے مطابق، مرکزی چین میں یہ فلک بوس 57منزلہ عمارت صرف 19روز میں مکمل کی گئی ہے، مطلب روزانہ 3منزلیں تعمیر کی گئی ہیں۔ ان 19روز کے دوران، کمپنی کو خراب موسم کے باعث، دو بار کام بھی روکنا پڑا تھا۔ مستطیل شکل کی اس عمارت، جس کا نام Mini Sky Cityرکھا گیا ہے، اس کی تعمیر میں گلاس اور اسٹیل کا استعمال کیا گیا ہے۔ براڈ بلڈنگ، بنیادی طور پر ایک پری-فیبریکیٹڈ کنسٹرکشن کمپنی ہے، جو اب 220منزلہ بلند ترین عمارت 3مہینے میں مکمل کرنے کے منصوبے پر کام کررہی ہے۔

’روایتی طرز تعمیر کے تحت، آپ کو اینٹ پر اینٹ رکھ کر عمارت تعمیر کرنا ہوتی ہے، مگر ہم جس طرز تعمیر کو اپناتے ہیں، اس کے تحت ہمیں صرف بلاک پر بلاک کو نصب کرنا ہوتا ہے‘، کمپنی کے انجینئر چِن چیانکن نے بتایا۔ اس طرز تعمیر کو ماڈیولر(Modular) کہا جاتا ہےاور یہ برطانیہ اور امریکا میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ کچھ ناقدین اس طریقہ تعمیر کو زیادہ استعمال کرنے کے حق میں نہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح شہر میں ہر طرف ایک ہی طرح کا آرکیٹیکچر نظر آئے گا، جو کہ شہر وں کی خوبصورتی کو ماند کرسکتا ہے۔ بیجنگ میں انجینئرنگ کنسلٹنگ فرم لیو پینگ کہتے ہیں کہ اس طرزِ تعمیر کی ایک خوبی یہ ہے کہ، محفوظ اور تیز ترین فلک بوس عمارتیں تعمیر کرنے کا اس سے بہتر طریقہ کوئی اور نہیں۔ ’البتہ، یہ کوئی کامل طریقہ نہیں کیونکہ اس میں آپ کسی کی ذاتی پسند کے مطابق تبدیلی نہیں لاسکتے۔ آج کے زمانے میں لوگ اپنے اپارٹمنٹ یا دفتر کو اپنی پسند کے مطابق بنانا چاہتے ہیں۔ اگر آپ کے پاس کوئی شخص ایک اپارٹمنٹ خریدنے آتا ہے اور اس میں کسی تبدیلی کا خواہش مند ہے تو آپ اس کی یہ خواہش پوری نہیں کرسکتے۔ پری فیبریکیٹڈ تعمیرات کا بس ایک یہی نقصان ہے‘۔

مِنی اسکائی سٹی 19ایٹریم، 800اپارٹمنٹ اور 4,000لوگوں کے کام کرنے کے لیے ایک ورکنگ سیشن پر محیط ایک جدید عمارت ہے، جس میں زلزلے کے جھٹکے برداشت کرنے کی بھی صلاحیت ہے۔

براڈ بلڈنگ نے اس 57منزلہ فلک بوس عمارت کی تعمیر کا آغاز کرنے سے پہلے، 2,736ماڈیولزتیار کیے تھے، جو ہنان میں اس کمپنی کے صدر دفتر ’براڈ ٹاؤن‘ سے ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع دو فیکٹریوں میں بنائے جاتے ہیں۔ان ماڈیولز میں نالیاں (Ducts)، بجلی، پانی اور دیگر انفرااسٹرکچرکے لیےپلمبنگ پہلے سے کردی جاتی ہے، جنھیں سائٹ پر لاکر لیگوز کی طرح نصب کردیا جاتا ہے۔

آج زھینگ یو خود کو ایک کامیاب اور خوش قسمت انسان سمجھتا ہیں او رانڈسٹریل ایئرکنڈیشننگ یونٹس کی مینوفیکچرنگ کے کام سے اس شعبےمیں آنے کو اپنی زندگی کا اہم فیصلہ قرار دیتا ہیں۔زھینگ یو اس ٹیکنالوجی کو فرنچائز طرز کے کاروبار پر لے کر جانا چاہتے ہیں اور بھارت، برازیل اور روس میں چند بڑے گروپوں کے ساتھ گفت و شنید کررہے ہیں۔

تازہ ترین