• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جماعت میں شامل ہونے یا رکوع پانے کے لیے دوڑ کر آیا جاسکتا ہے؟

تفہیم المسائل

مسجد میں دوڑنا مسجد کے احترام اور وقار کے منافی ہے

سوال: ۔عام طور پر دیکھنے میں آیا ہے کہ جب جماعت کھڑی ہوجائے تو لوگ جماعت میں شامل ہونے یا رکوع پانے کے لیے دوڑ کر آتے ہیں ، کیا یہ طریقۂ کار درست ہے؟(محمد شعیب ، کراچی)

جواب:۔یہ طریقۂ کار درست نہیں ہے ،حدیث پاک میں ہے :حضرت ابوقتادہؓ بیان کرتے ہیں: دریں اثنا کہ ہم نبی ﷺ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ کچھ افراد کا شور سنائی دیا،جب آپ ﷺ نماز پڑھانے سے فارغ ہوگئے تو آپ نے پوچھا: یہ شور کیوں تھا ،انہوں نے عرض کیا: ہم نماز میںجلدی شامل ہونا چاہتے تھے ،آپ ﷺ نے فرمایا: ایسی عجلت نہ کیا کرو ،جب تم نماز کے لیے آئو تو سکون کے ساتھ آئو، تم (امام کے ساتھ ) نماز کا جو حصہ پالو وہ (امام کی اقتدا میں)پڑھ لواور جو حصہ رہ جائے ،وہ (امام کے سلام پھیرنے کے بعد) پورا کرو، (صحیح البخاری:615)‘‘۔

مسجد میں دوڑنا مسجد کے احترام اور وقار کے منافی ہے ،بعض اوقات انسان جلدی میں پھسل جاتا ہے یا ٹکر لگ جاتی ہے جو تکلیف کا باعث ہوتی ہے ،یہ شِعار بھی درست نہیں ہے کہ کسی نہ کسی طرح امام کو رکوع میں پالے تاکہ اُس رکعت کے پڑھنے سے بچ جائیں ،کسی بھی مرحلے میں امام کے ساتھ ملیں ،ان شاء اللہ جماعت کا ثواب مل جائے گا، لیکن نماز اور مسجد کا وقار قائم رہنا چاہیے ۔نبی کریم ﷺ نے باجماعت نماز پڑھنے میں ترتیب سے صف بندی کی بہت تاکید فرمائی ہے ،جب کہ جماعت ہونے کے بعد عجلت میں آنے والے اس کی پابندی نہیں کر پاتے اور یہ دیکھے بغیر کہ صف میں دائیں یا بائیں کس طرف کمی ہے ،لوگ ایک رخ پر کھڑے ہوتے چلے جاتے ہیں اور صحیح طریقے سے صف بندی نہیں ہوپاتی ،جب کہ آپ ﷺ کا فرمان ہے: ’’(نماز میں)صفیں سیدھی رکھو، کندھوں کو ملا کر کھڑے ہو، (دو نمازیوں کے درمیان) خلا نہ چھوڑو اور صف میں نئے شامل ہونے والے بھائی کے لیے نرمی اختیار کرواور شیطان کے (نفوذ )کے لیے خلا نہ چھوڑواور جو صف کو ملائے گا، اللہ اُسے ملا کر رکھے گا اور جو صف کو توڑے گا، اللہ اُسے (اجتماعیت سے) توڑ دے گا، (سنن ابودائود:666)‘‘۔

تازہ ترین