• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

10 سال چیلنج: ملالہ یوسف زئی کی یادیں تازہ

نوبل انعام یافتہ 21 سالہ پاکستانی ملالہ یوسف زئی کو 10 سال چیلنج نے گہری سوچ میں ڈال دیا،اس سوچ سے ان کا بلاگ منظر عام پر آیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر سے 10 سال چیلنج میں حصے لیتے ہوئے ملالہ یوسف زئی نے اپنا پیغام شیئر کیا،جس کے ساتھ ان کی تحریر بھی منسلک تھی۔


اپنی تحریر میں نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ جب یہ چیلنج دیکھا تو اپنی زندگی کے بارے میں سوچنا شروع کیا، پھر اندازہ ہوا کہ 10 برس میں سب کچھ بدل گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں نے انسٹا گرام پر 10سال چیلنج کو خوب انجوائے کیا،اس دوران میں دوستوں اور نامور شخصیات کی حالیہ اور ماضی کی تصاویر دکھیں، اس ہیش ٹیگ کے ساتھ 40 لاکھ صارفین نے حصہ لیا اور اپنی زندگی کے مختلف رخ اجاگر کئے،جنہیں دیکھ کر میری یادیں تازہ ہوئیں۔

ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ جب 11 برس کی تھی تب میں مستقبل اور آزادی کے حوالے سے فکر مند تھی،میں لکھنا،پڑھنا اور سیکھنا چاہتی تھی، سوات میں طالبان کے مقامی رہنما کی ریڈیو کے ذریعے لڑکیوں کے اسکول جانے پر پابندی کی آواز سنی،جس میں کہا گیاکہ یہ اسلام کے خلاف ہے، پوری وادی خوفزدہ ہوگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے والد بھی چاہتے تھے ہم پڑھیں اور آگے بڑھیں ،وہ سرگرم ہوئے،ہمیں پتہ تھا جب ہم آواز اٹھائیں گے اور پابندی کے خلاف بولیں گے تو تبدیلی آئے گی۔

ملالہ نے یہ بھی لکھا کہ برطانوی نشریاتی ادارے کیلئے میں نے ڈائری لکھی جو وہاں روزانہ کی بنیاد پر شائع ہوئی،ان تحریروں کو 10 برس بعد پڑھ کر لگتا ہے کہ میں لڑکیوں کی آواز سن رہی ہوں، جس میں یادیں، امید اور احتیاط ہے، یہ وہی احساس ہے جو مجھے پوری دنیا میں، اسکولوں میں یا پناہ گزین کیمپوں میں لڑکیوں کی آواز سن کر ملتا ہے۔

انہوں نے تحریر میں بتایا کہ اُس وقت کچھ بچیاں پر اُمید تھیں کہ اسکول پھر سے فروری میں کھل سکیں گے، کچھ کے والدین سوات سے دوسرے شہروں میں منتقل ہونے کا فیصلہ کرچکے تھے تاکہ اپنی بیٹیوں کی تعلیم جاری رکھ سکیں۔

14 جنوری کے حوالے سے ملالہ نے بتایا کہ2009 میں اس تاریخ کو سوات میں میرے اسکول کا آخری دن تھا جبکہ 2019 میں آکسفورڈ یونیورسٹی میں لیکچرز کی شروعات ہوئی،میں بہت دور ہوں اور میں جانتی ہوں کہ میں اپنی کہانی بتانے کے قابل ہوں، لیکن مجھے یہ بھی معلوم ہے کہ 130 ملین لڑکیاں اب بھی اُن حالات سے گزر رہی ہیں جن سے میں 10 برس پہلے گزری تھی۔

ملالہ لکھتی ہیں کہ جب میں 10 سال پیچھے مڑ کر دیکھتی ہوں تو میں بہت شکر ادا کرتی ہوں لیکن مجھے غصہ بھی آتا ہے،میرا خون کھول جاتا ہے، جب متعدد حکمران تمام مسائل کے بارے میں سوچتے ہیں لیکن 13 ملین بچیوں کی تعلیم کا مسئلہ ان کی فہرست میں شامل نہیں ہوتا۔

تازہ ترین