• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا نے چین کی ابتدائی تجارتی مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کردیا

بیجنگ: ٹام مچل، یوآن یانگ

وشنگٹن : جیمز پولیتی

دو کلیدی مسائل پر پیشرفت میں کمی کے باعث ٹرمپ انتظامیہ نے رواں ہفتے امریکا کا دورہ کرنے والے چین کے دو نائب وزراء کی جانب سے ابتدائی تجارتی مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کردیا،جس نے ان مشکلات کو نمایا ںکیا ہے جن کا یکم مارچ تک امریکا اور بیجنگ کو کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے کی جانے والی کوششوں میںسامنا کرنا ہوگا۔

وانگ شووین اور لیاؤ من کے رواں ہفتے طے شدہ دورے کا مقصد تیس اور اکتیس جنوری کو واشنگٹن میں چین کے نائب صدر لیو ہی اور امریکی تجارتی نمائندے رابرٹ لائٹہیزر کی اعلیٰ سطح کی ملاقات کیلئے راستہ بنانا تھا۔

تاہم مذاکرات سے آگاہ افراد کے مطابق امریکی حکام نے ٹیکنالوجی کی جبری منتقلی اور چین کی معیشت کیلئے ممکنہ طور پر دور رس اسٹرکچرل اصلاحات میں پیشرفت کی کمی کی وجہ سے رواں ہفتے چینی نائب وزیر تجارت مسٹر وانگ اور نائب وزیر خزانہ مسٹر لیاؤ کے ساتھ روبرو ملاقات کو منسوخ کردیا ۔

دونوں معاملات بالآخر مذاکرات کو ختم اور مالیاتی مارکیٹوں کیلئے باعث فکر بن سکتے ہیں۔دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بارے میں سرمایہ کار پہلے ہی گھبرائے ہوئے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر یکم مارچ تک کوئی معاہدہ طے نہیں پاتاتو وہ امریکا کو چین کی نصف سے زائد برآمدات پر دگنا سے زیادہ دس فیصدسے پچیس فیصدتادیبی ٹیرف عائد کردیں گے۔

امریکی صدر کے اعلیٰ سطح کے اقتصادی مشیر نے منگل کی سہہ پہر کہا کہ چینی وفد کے ساتھ کوئی ثالثی کیلئے ملاقات طے نہیں تھی اور کسی بھی منسوخی کی تردید کی۔انہوں نے کہا کہ اس مہینے کے آخر میں چین کے نائب صدر کے ساتھ طے شدہ ملاقات کیلئے امریکا ابھی بھی تیاری کررہا ہے۔ انہوں نے سی این بی سی کو بتایا کہ کہانی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔ ہم مذاکرات کی جانب بڑھ ہیں۔

امریکا کے مذاکرات کار مطالبہ کررہے ہیں کہ بیجنگ چین کے ساتھ مل کر کاروبار کرنے والی اور دیگر غیرملکیوں کمپنیوں سےٹیکنالوجی کی جبری منتقلی کو ختم کرے۔ وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ چینی صدر شی جنگ پنگ کی انتظامیہ ریاستی سبسڈائز اور صنعتی پالیسیوں کیلئے بحث کرے جو ان کے خیال میں غیرملکی سرمایہ کاروں کے خلاف امتیازی ہیں۔

ٹرمپ کے مذاکرات کار چاہتے تھے کہ مسٹر لیاؤ کے قریبی حامیوں میں سے ایک مسٹر لیو اور مسٹر وانگ امریکا کی ٹیکنالوجی کی منتقلی اور اسٹرکچرل اسلاحات کے بارے میں شکایات پر غور کرنے کیلئے بیجنگ کے ارادے کے خدوخال کی تحریری پیشکش کے ساتھ واشنگٹن میں روبرو مذکرات کیلئے آئیں۔

تاہم، تعطل سے آگاہ افراد کے مطابق شی جنگ پنگ کے مذاکرات کاروں نے اپنے طویل عرصے کے مؤقف کو بدلنے سے انکار کردیا کہ غیرملکی کمپنیوں کو چینی کمپنیوں کو ٹیکنالوجی منتقل کرنے پر مجبور نہیں کیا جارہا ہے۔

انہوں نے یہ دلیل بھی دی کہ چین نے حال ہی میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے مخصوص شعبوں میں مارکیٹ تک رسائی کی بہتری اور دانشورانہ ملکیت کے تحفظ کو مستحکم بنانےکی پیشکش کی، امریکی خدشات کو حل کرنا چاہئے۔

جبکہ مسٹر لیو کے آئندہ ہفتے واشنگٹن کے دورے کیلئے تیاریاں جاری ہیں،ٹرمپ انتظامیہ کا رواں ہفتے مسٹر وانگ اور مسٹر لیاؤ کا خیر مقدم کرنے سے انکار ظاہر کرتا ہے کہ دونوں فریقوں کی پوزیشنز میں ابھی بھی ایک بڑا خلاء موجود ہے۔

فنانشل ٹائمز کی مذکرات کی منسوخی کی خبر کے بعد امریکا اور چین کے مابین تجارت کی صحت سے منسلک امریکی سویابین کی قیمت فی بوشیل9.0925 پر0.8فیصد پر اختتام سے قبل فی بشیل 1.9 فیصد کم ہوکر 8.995 ہوگئی۔ 500 دی ایس اینڈ پی 1.4 فیصد کم پر اختتام پذیر ہوا ،3 جنوری سے اب تک ایک دن کی یہ اس کی بدترین کارکردگی ہے۔

تبصرہ کی درخواست پر چین کی وزارت تجارت کے حکام نے کوئی جواب نہیں دیا۔ یو ایس ٹی آر نے بھی تبصرہ سے انکار کردیا۔

19 جنوری کو ڈنولڈ ٹرمپ نے کہا کہ چین اور تجارت کے ساتھ معاملات بہت اچھے جارہے ہیں،انہوں نے مزید کہا کہ یکم مارچ کی حتمی تاریخ تک بہت اچھا معاہدہ طے پاسکتا ہے۔

بہرحال ،ایک روز پہلے ہی امریکی سینیٹر چک گراسلے نے کہا تھا کہ رابرٹ لیتھزائر سے ملنے والی بریفنگ کے مطابق چین میں اسٹرکچرل تبدیلیوں پر کوئی پیشرفت نہیں کی گئی جن کو کرنے کی ضرورت ہے۔

مذاکرات سے آگاہ افرادکے مطابق چینی مذاکرات کاروں کو امید ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکی زرعی اجناس اور توانائی کی تجارتی اشیاء کی بڑیے پیمانے پرخریداری کے وعدوں سے نرم ہوجائیں گے، جو دائمی تجارتی عدم توازن کو کم کرنے میں مدد دیں گے۔

تازہ ترین