• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی سینیٹ شٹ ڈاؤن کے خاتمے کیلئے مسابقتی منصوبوں پر ووٹ دے گی

واشنگٹن: کورٹنی ویور

امریکی حکموت کے طویل ترین شٹ ڈاؤن کو ختم کرنے کیلئے امریکی سینیٹ جمعرات کو دو تجاویز پر رائے شماری کرے گی، تاہم دونوں طرفین کے اپنے بنیادی مطالبات سے ہٹنے سے انکار کے ساتھ تعطل کیلئے طویل المدتی حل کی ابھی بھی موہوم امید ہے۔

سینیٹ میں ریپبلکن کے اکثریتی رہنما مچ مک کونیل نے منگل کو رائے شماری کی اجازت دینے کے اپنے پہلے مؤقف کو مسترد کردیا۔انہوں نے کہا تھا کہ وہ چیمبر کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کانگریس کے ڈیموکریٹس کی جانب سے حمایت یافتہ شٹ ڈاؤن سے متعلق قانون سازی پر غور کرنے کی اجازت دیں گے۔مچ مک کونیل نے سینیٹروں سے کہا کہ ہفتے کو ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کیے جانے والی تجاویز کی حمایت کریں، جو میکسیکو کے ساتھ سرحد پر دیوار کیلئے پانچ اعشاریہ سات ارب ڈالر مختص کریں گی، اور موجودہ امیگریشن کے نظام میں تبدیلیوں ک ایک سلسلہ بنائیں گی۔تاہم مچ مک کونیل نے ڈیموکریٹس کی جانب سے مختصرالمدتی اخراجات کے بل کے رائے شماری کیلئے اجازت پر اتفاق کیا۔قانون سازی حکومت کو آٹھ فورری تک دوبارہ کھول دے گی، بحران کا حل تلاش کرنے کیلئے کانگریس اور وائٹ ہاؤس کو دو ہفتوں کو وقت دے گی۔

قلیل المدتی اخراجات کا بل موجدہ سطح کی سرمایہ کاری کو جاری رکھے گا اور تقریبا آٹھ لاکھ وفاقی ملازمین جن کی ایجنسیاں شٹ ڈاؤن سے متاثر ہورہی ہیں اور جنہوں گزشتہ ماہ رخصت پر گذارا یا تنخواہ کے بغیر کام کیا،کو عارضی سکون فراہم کرے گا۔ ایسا ہی ایک بل امریکی ایوان نمائندگان میں رواں ماہ منظور کیاگیا۔

سینیٹ سے بھی اس بل کی منظوری کیلئے ساٹھ ووٹوں کی ضرورت ہوگی،چیمبر میں یہ کافی مشکل ہے جہاں ریپبلکنز کو47 کے مقابلے میں 53کی اکثریت حاصل ہے، اور چند سینیٹروں نے اختلاف کی علامت ظاہر کی ہیں۔

منگل کو ڈیموکریٹ پارٹی کے قانون سازوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ تجویز کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ صدر کا منصوبہ اوباما دور کے پروگرام جو بنا دستاویز کے ہجرت کرنے والے تقریبا سات لاکھ نوجوانوں کےلئے شہریت کا راستہ ہموار کرتا ہے،بچپن میں امریکا آنے والوں کیلئے کارروائی ملتوی کرنے سے احاطہ میں آنے والے افراد کو عارضی سکون پیش کرتا ہے۔تاہم ڈیموکریٹس نے نشاندہی کی کہ یہ سکون محض تین سال رہے گا۔

مزید برآں ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پناہ کے خواہشمند نوجوانوں کیلئے سخت ترین قوانین بنائے گی۔اٹھارہ سال سے کم عمر کے بچوں کوامریکا کی سرحد کی بجائے اپنے ملک سے پناہ کیلئے درخواست دینے کی ضرورت پیش آئے گی۔ صدر کی تجویز ہر سال امریکا میں پناہ کیلئے اہلیت کے حامل بچوں کی تعداد پر حد مقرر کرے گی۔

سینیٹ میں ڈیموکریٹس کے قائد چک شومر نے منگل کو کہا کہ صدر نے کہا کہ ان کی تجویز ایک معقول سمجھوتہ ہے۔درحقیقت نہ مناسب ہے اور نہ سمجھوتہ ہے۔

مچ مک کونیل نے تعطل کیلئے حل تلاش کرنے کیلئے صدر ٹرمپ کی کوششوں کو سراہا۔

مچ مک کونیل نےکہا کہ اس تجویز کو مسترد کرنے کیلئے ڈیموکریٹس کو صدر کے سرحدی سلامتی کے مستقبل، ڈاکا وصول کرنے والوں کے مستقبل،وفاقی ملازمین کے مستقبل اور حکومت کے متوقع مستحکم سرمائے کے مستقبل کے ساتھ سیاسی لڑائی کو ترجیح دینا پڑے گی۔

انہوں نے پوچھا کہ کیا واقعی اس ضمنی واقعہ کو طویل کرنے کیلئے ڈیموکریٹس یہ قیمت چکانا چاہتے ہیں،جوکہ وہ کہتے ہیں کہ ختم اور پورا کرنا چاہتے ہیں اس کے ساتھ؟؟

تازہ ترین