کراچی سمیت سندھ بھر کے سرکاری اسپتالوں کے ڈاکٹروں نے آج دوسرے روز بھی اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج جاری رکھا ہے۔
کراچی کے جناح، سول، لیاری و دیگر اسپتالوں میں او پی ڈیز بند پڑی ہیں، ڈاکٹروں نے تنخواہیں، الاؤنسز اور ہیلتھ انشورنس میں اضافے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔
کراچی کے علاوہ سندھ کے دیگر شہروں میں بھی ینگ ڈاکٹرز تنخواہوں میں اضافہ نہ کیے جانے پر دوسرے روز بھی سراپائے احتجاج ہیں، ڈاکٹروں کی ہڑتال کی وجہ سے او پی ڈیز میں کام نہیں ہورہا ہے اور مریض رل رہے ہیں۔
ڈاکٹروں کی تنظیم پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن بھی اس ہڑتال میں شامل ہوگئی ہے جس کی کال پر سندھ کے شہروں حیدر آباد، ٹھٹھہ، جیکب آباد، شکار پور، سکھر، کشمور اور پڈعیدن میں سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹراحتجاج کرتے ہوئے او پی ڈیز کا بائیکاٹ کر رہے ہیں۔
سکھر، روہڑی، صالح پٹ، پنو عاقل اور دیگر سرکاری اسپتالوں میں بھی ینگ ڈاکٹروں نے او پی ڈیز میں کام چھوڑ رکھا ہے۔
ڈاکٹروں کی ہڑتال کی وجہ سے مریضوں کو شدید مشکلات اور دشواریوں کا سامنا ہے۔
حیدرآباد کے سول اسپتال، شاہ بھٹائی، تعلقہ اسپتال سمیت تمام سرکاری اسپتالوں کی او پی ڈیز بھی بند ہیں۔
ڈاکٹروں کا مطالبہ ہے کہ انہیں دوسرے صوبوں پنجاب اور خیبرپختون خوا کے ڈاکٹروں کے مساوی مراعات دی جائیں۔
ٹھٹھہ کے سول اسپتال جبکہ جیکب آباد، شکارپور اور کشمور کے اسپتالوں میں بھی ڈاکٹر آج دوسرے روز بھی احتجاجاً ہڑتال کیے ہوئے ہیں اورانہوں نے کام چھوڑ رکھا ہے۔
پی ایم اے کی کال پر پڈعیدن میں دوسرے روز بھی سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز ڈیوٹی پر نہیں آئے۔
سب جگہ ڈاکٹرز کا یہی مطالبہ ہے کہ انہیں پروموشن کے ساتھ کنٹریکٹ پر بھرتی کیے گئے ملازمین کو مستقل کیا جائے نیز سندھ کے ڈاکٹروں کی مراعات خیبر پختون خوا اور پنجاب کے ڈاکٹروں کے برابر کی جائیں۔