• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت ِ پنجاب نے اکاون لگژری گاڑیوں کی واپسی کیلئے محکموں کو کہا تھا، بائیس گاڑیاں واپس آ گئی ہیں۔ باقی افسران نے ابھی حکم کی تعمیل نہیں کی یعنی کھڑکیاں بج تو رہی ہیں مگر تبدیلی کی ہوا کو ابھی تندو تیز ہونا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کمیٹی بنا دی جس میں عمران خان، شہباز شریف اور آصف علی زرداری ایک ساتھ بیٹھیں گے۔ فلم شروع ہو چکی ہے اور یہ چلتی ہوئی فلم میں ہیرو کو ولن بنانے کی کوشش ہے۔ اسپیکر کو محتاط رہنا چاہئے۔ وہ زمانہ اور تھا جب صاحبانِ اقتدار کی حیثیت ولن کی ہوتی تھی، اپوزیشن کا شمار ہیرو پارٹی میں کیا جاتا تھا مگر پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی گزر گیا ہے۔ پہلی بار ہیرو اقتدار میں آیا ہے سو اتنی آسانی سے ولن نہیں بن سکتا۔ وہ جو کہتے ہیں حالات سازگار نہیں وہ بھی امید کا کتھک ناچ دیکھ رہے ہیں۔ ان کے دل بھی کہہ رہے ہیں کہ بھادوں بھری رات کی صبحِ کاذب قریب ہے مگر وہ یہی شور مچاتے جا رہے ہیں کہ صبح کی سرسراہٹ سنائی نہیں دے رہی۔ انہیں یاد نہیں رہا کہ گزشتہ ادوار میں پگھلا ہوا سیسہ کسی نے ان کی سماعت میں ڈال دیا تھا۔ وہ ابھی اپنی جگہ موجود ہے۔ انہیں اُس کی کچھ فکر کرنا چاہئے۔

انصاف کے مشکی گھوڑوں کی ایڑیوں سے اڑتی ہوئی دھول ذرا بیٹھنے دو دوستو! پھر تمہیں شبِ دوراں کی رفتار کا اندازہ ہوگا۔ خزاں زدہ ماضی کے سڑک پر اڑتے ہوئے خشک پتے بھاپ بنتی ہوئی تارکول میں ضم ہو نے والے ہیں۔ یہ جو تمہیں سایوں کی طرح لگ رہے ہیں یہ ابھی رات کی دیواروں کو چاٹ لیں گے، یہ جو تمہیں مقامِ صفر لگ رہا ہے ابھی اس کی بلندی تمہیں کہکشاں گیر نظر آنے لگے گی۔ یہ کوئی ہارنے والی ٹیم نہیں ہے۔ تمہیں لگ رہا ہے کہ کچھ کھلاڑی اچھے شارٹس نہیں کھیل رہے مگر ابھی تک کوئی آئوٹ نہیں ہوا۔ ان شاء اللہ سنچریوں کی ایک نئی تاریخ رقم ہونے والی ہے۔ نمل کالج کے پچھتّر طالب علموں نے عمران خان کے ہاتھ سے ڈگریاں وصول کیں تو مجھے یقین کی تمکنت اُن کے چہروں پر نظر آئی کہ اب اس ملک سے کرپشن کا خاتمہ ہو جائے گا۔ تقریب میں آئی جی پولیس بھی تھے۔ چیف سیکرٹری بھی تھے۔ آئی جی پولیس تو خیر اب بدل جانا چاہئے مگر پولیس کی ایک غلطی سےجرائم کی داستانیں کشید کرنے والو! بہت زیادہ شور نہ کرو۔ ابھی دیکھنا یہ پنجاب پولیس بھی بدل جائے گی۔ پنجاب میں پہلے ایک سو ماڈل تھانے بنانے کا آغاز ہو چکا ہے اب بیورو کریسی کو بھی تبدیل ہونا پڑے گا۔ بے شک ہزاروں افسرانِ بالا پریشان ہیں مگر کاتبِ تقدیر کے پاس ان کی پریشانی کا حل نہیں۔ چوری پھر چوری ہی ہے بڑھتی ہے تو مٹ جاتی ہے۔ بیچاروں کی پریشانی واقعی بڑی خوفناک ہے تصور کرنے سے ہول اٹھنے لگتا ہے کہ ان کا جو لیونگ اسٹینڈر بن چکا ہے اب اُس کا کیا ہوگا۔ صرف تنخواہ میں ان کے بچے کیسے بیرون ملک تعلیم حاصل کریں گے، ان کی تنخواہ سے تو اُن کے بچوں کا جیب خرچ بھی پورا نہیں ہو سکتا۔ اس کا کیا ہوگا۔ یہ گھر میں چار چار گاڑیاں کھڑی ہیں ان میں پٹرول کیسے ڈلوایا جائے گا۔ ایئر کنڈیشنرز اور الیکٹرک ہیٹرز جہاں رات دن آن رہتے ہیں اب وہاں استعمال ہونے والی بجلی کا بل کون دے گا۔ بیگم صاحبہ جو ہر ہفتے اپنے سامانِ آرائش و زیبائش کی پوری پوری دکانیں گھر لاتی ہیں، اب اُس کا کیا ہوگا۔ بے شک افسروں کی پریشانی غلط نہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ان کی اتنی ہی تنخواہ ہے جتنی کسی کالج کے لیکچرار یا پروفیسر کی ہے یعنی اب افسرانِ بالا کو بھی اُسی طرح رہنا ہوگا جیسے سترہ، اٹھارہ، انیس، بیس، اکیس اور بائیس گریڈ کے استاد رہتے ہیں۔

ان شاءاللہ نمل نالج سٹی جیسے پروجیکٹ اس ملک کی قسمت بدل دیں گے۔ ’’نمل نالج سٹی‘‘ آکسفورڈ اور کیمبرج کی طرح کا ایک تعلیمی شہر آباد کرنے کا پروجیکٹ ہے جسے تقریباً گیارہ سال پہلے عمران خان نے شروع کیا تھا۔ عمران خان نے ہمیشہ کہا کہ ’’نمل نالج سٹی میرا جنون ہے‘‘ جب بھی مجھے وقت ملا میں نمل نالج سٹی کےخواب کو تعبیر دوں گا۔ عمران خان کے وزیر اعظم بننے کے بعد تعبیر یقینی لگ رہی ہے، اور تو اور اب پی آئی اے بدلنے والی ہے۔ اب اُس کے چور یونین کے پیچھے نہیں چھپ سکیں گے کہ وہاں لازمی سروس ایکٹ کانفاذ کر دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے بھی کہہ دیا ہے اب جھوٹی گواہیوں کو تسلیم کرلینے والے جج گھروں کو جائیں گے۔ اب خلافِ ضابطہ بننے والی عمارتوں کو بھی گرایا جائے گا۔ اب غیر ممالک میں جائیداد رکھنے والے کو تیس فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ اب مدرسوں میں بھی آرٹ فیسٹیول ہوا کریں گے۔ ابھی تو صرف پنجاب کے چھ محکموں کو ایک محکمے میں بدل دیا گیا ہے عنقریب کئی وفاقی اور صوبائی محکمے بالکل ختم کر دیئے جائیں گے ان کی ضرورت ہی نہیں۔ یہ عجیب و غریب محکمے افسران نے اپنی کھپت بڑھانے کے لئے بنا رکھے ہیں۔ خدا کی پناہ اب ’’فشریز‘‘ کے محکمے کی کیا ضرورت ہے۔ افسروں کا بس چلے تو وہ بھینسوں کا علیحدہ اور مرغیوں کا علیحدہ محکمہ بنا دیں۔ یقیناً بہت جلد فشریز، لائیو اسٹاک، تحفظ جنگلی حیات، جنگلات اور زراعت ایک ہی محکمے میں ضم کردیا جائے گا۔ پی آئی اے کی طرح بہت جلد پی ٹی وی میں لازمی سروس ایکٹ کا نفاذ کر دیا جائے گا، اب پاکستان سیاحوں کی جنت بنے گا۔195ملکوں کیلئے آن لائن ویزا جاری ہوگا، 56ملکوں کے شہریوں کو ویزا پاکستان آمد پر ملے گا، 98ملکوں کے تاجروں اور صحافیوں کو طویل مدتی ویزے ملیں گے، غیرملکیوں پر شمالی علاقہ جات میں جانے کے لئے این اوسی کی شرط ختم کر دی گئی ہے۔ مگر ابھی تبدیلی کی ہوا سبک خرام ہے۔ اسے جلد سے جلد تند و تیز ہونا ہے۔

تازہ ترین