• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس امر میں ابہام کی قطعاً کوئی گنجائش نہیں کہ پاکستان ایک اسلامی نظریاتی مملکت ہے اور اسلامی نظریے کی بنیاد پر ہی اس کے آئین میں قرآن و سنت کے ان ابدی احکامات کے نفاذ اور متابعت کی ضمانت دی گئی ہے جو اللہ رب العزت نے اپنے پیارے رسول نبی آخرالزمان حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کی وساطت سے نوع انسانی کی ہدایت کے لئے نازل فرمائے ۔جس طرح ریاست مدینہ میں غیر مسلموں کو احکامات الٰہی کے عین مطابق تمام شہری حقوق سے سرفراز کیا گیا تھا اسی طرح دستور پاکستان میں بھی غیر مسلم اقلیتوں کو مذہب، عقیدے اور رنگ و نسل کے امتیاز کے بغیر وہ سارے حقوق دیئے گئے ہیں جو اکثریت کے لئے روا ہیں لیکن افسوس کا مقام ہے کہ یہود و ہنود کی طاقتور لابی اور اسلام دشمن قوتوں کے مخالفانہ عزائم کے زیر اثر پاکستان کے اس حقیقی امیج کو نقصان پہنچانے کے لئے بعض حلقوں کی جانب سے منفی پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے جس کی ایک نظیر امریکہ کے کمیشن برائے انٹرنیشنل ریلیجس فریڈم کی ایک رپورٹ میں ملتی ہے۔ پاکستان میں بہت سی اقلیتیں آباد ہیں جن کا اپنا اپنا مذہب، اپنے اپنے عقائد اور اپنی اپنی ثقافتی اقدار ہیں۔ یہاں سب سے بڑی اقلیت ہندو ہیں جو15لاکھ سے زائد ہیں اس کے بعد 13لاکھ نفوس کے ساتھ مسیحیوں کا نمبر آتا ہے۔ ان دونوں بڑی اقلیتوں کے علاوہ بہائی، پارسی، قادیانی، بودھ اور دیگر عقائد کے لوگ بھی ہیں۔ آزادی کی جدوجہد میں ان صوبوں کی مذہبی اور نسلی اقلیتوں نے قائد اعظم کے عظیم مشن اور نظریات کی بھرپور حمایت کی، جو آگے چل کر پاکستان کا حصہ بننے والے تھے۔ یہ حقیقت تاریخ کا حصہ ہے کہ پنجاب کی تقسیم کے وقت صوبائی اسمبلی میں مسلم لیگ اور ہندو کانگریس کے ارکان کی تعداد برابر تھی یہ تین مسیحی ارکان تھے جنہوں نے مسلم لیگ کا ساتھ دیا اور پاکستان کو وہ علاقے مل گئے جن پر کانگریس کا دعویٰ تھا، ان میں سے ایک یعنی ایس پی سنگھا کو قیام پاکستان کے بعد صوبائی اسمبلی کا سپیکر بنایا گیا۔ قائد اعظم کا اقلیتوں کے متعلق وژن بڑا واضح تھا،انہوں نے قومی پرچم میں سبز رنگ کے ساتھ سفید رنگ شامل کرایا جو اقلیتوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ 11اگست 1947کو پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی سے اپنے خطاب میں جسے چارٹر آف پاکستان بھی قرار دیا جاتا ہے، انہوں نے جان و مال کی سلامتی سمیت اقلیتوں کے تمام شہری حقوق کے تحفظ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آپ کسی بھی مذہب، فرقے، ذات یا نسل سے تعلق رکھتے ہوں، آزادی سے اپنے مندروں، گرجا گھروں یا عبادت گاہوں میں جا سکتے ہیں اور اپنی اقدار پر عمل کر سکتے ہیں آپ پر کوئی قدغن نہیں۔ عظیم قائد نے اپنی دور اندیشانہ حکمت عملی کے تحت تمام شہریوں کو ایک دوسرے کے احترام، برابری کی بنیاد پر حسن سلوک تحمل برداشت اور مملکت کی تعمیر و ترقی میں مل جل کر بھرپور حصہ لینے کا درس دیا جو اسلامی اصولوں سے مطابقت رکھتا ہے۔ غیر مسلموں کی عزت اور برابری کے مواقع فراہم کرنے کی یہ بہت بڑی مثال ہے کہ انہوں نے ایک ہندو کو پاکستان کا پہلا وزیر قانون بنایا۔ آنے والے وقتوں میں ہندو اور عیسائی پاکستان کے چیف جسٹس بھی رہے۔ گورنر جنرل نامزد ہونے کے بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس میں انہوں نے اقلیتوں کو یقین دلایا کہ پاکستان میں انہیں مذہب، عقیدے، جان و مال اور ثقافت کا تحفظ حاصل ہوگا، کسی بھی امتیاز کے بغیر ہر اعتبار سے وہ پاکستان کے شہری تصور ہوں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اقلیتوں کو مملکت کے ساتھ وفاداری نبھانا ہو گی۔ انہوں نے بھارت پربھی زور دیا کہ وہ مسلمان اقلیت کا تحفظ کرے۔ اقلیتوں کے متعلق قائد اعظم کے وژن کو دیکھا جائے تو سپریم کورٹ کی جانب سے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظر ثانی کی درخواست خارج کرنے اور بریت برقرار رکھنے کا فیصلہ اقلیتوں کے لئے یقیناً تالیف قلب کا باعث ہو گا۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل تین رکنی خصوصی بینچ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ اس کیس میں بہت زیادہ جھوٹ بولا گیا۔ یہ کوئی عام نوعیت کا مقدمہ ہوتا تو عدالت جھوٹے گواہوں کے خلاف اب تک کارروائی کر چکی ہوتی لیکن ہم نے معاملے کی حساسیت کے پیش نظر بہت زیادہ تحمل سے کام لیا ہے۔


اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین