• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ساہیوال واقعے میں گرفتار سی ٹی ڈی اہلکار دورانِ تفتیش گاڑی پر فائرنگ سے مکرگئےکہا کہ کار پر فائرنگ ہم نے نہیں کی۔

ذرائع کے مطابق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے سی ٹی ڈی کے گرفتار اہلکاروں صفدر، رمضان، سیف اللہ اور حسنین سے سوال کیا کہ گاڑی پر فائرنگ کس نے کی؟ جس پر سی ٹی ڈی اہلکار مکر گئے اور کہا کہ کار پر فائرنگ ہم نے نہیں کی۔

سی ٹی ڈی اہلکاروں کے فائرنگ سے انکار پر جے آئی ٹی نے ملزمان سے پوچھا کہ پھر کار میں سوار افراد کیسے ہلاک ہوئے؟ ملزمان نے بتایا کہ موٹرسائیکل سوار ساتھیوں کی فائرنگ سے مارے گئے۔

ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے ملزمان سے سوال کیا کہ گولی چلانے کا حکم کس نے دیا تھا؟ اس پر بھی ملزمان نے فائرنگ میں پہل کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ ہمیں کسی نے حکم نہیں دیا تھا ہم نے صرف جوابی فائرنگ کی۔

دوسری جانب مقتول خلیل کے بھائی اور مقدمے کے مدعی جلیل سمیت گواہان آج بھی شناخت پریڈ کے لیے نہ آئے جس کے باعث پریڈ ایک بار پھر ملتوی کردی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ مدعی جلیل نے جے آئی ٹی پر عدم اعتماد کیا تھا، اسی لیے نہیں آئے۔دوسری جانب مقتول خلیل کے بھائی اور مقدمے کے مدعی جلیل سمیت گواہان آج بھی شناخت پریڈ کے لیے نہ آئے جس کے باعث پریڈ ایک بار پھر ملتوی کردی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ مدعی جلیل نے جے آئی ٹی پر عدم اعتماد کیا تھا، اسی لیے نہیں آئے۔

یاد رہے کہ 19 جنوری کی سہہ پہر سی ٹی ڈی نے ساہیوال کے قریب جی ٹی روڈ پر ایک کار پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں اس میں سوار 4 افراد جاں بحق اور تین بچے زخمی ہوگئے۔

واقعے کے بعد سی ٹی ڈی کی جانب سے متضاد بیانات دیے گئے، واقعے کو پہلے بچوں کی بازیابی سے تعبیر کیا گیا جب کہ بعد ازاں ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد مارے جانے والوں میں سے ایک کو دہشت گرد قرار دیا گیا۔

تازہ ترین