• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے چیئرمین کمیٹی سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کی زیر صدارت اجلاس میں شادی کی کم سے کم عمر 18سال مقرر کرنے کا بل منظور کر لیا ہے۔ پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈر شیری رحمٰن نے بچوں کی شادیاں روکنے سے متعلق بل پیش کرتے ہوئے کہا اس بل کا مقصد کم عمری کی شادیاں روکنا ہے، سندھ میں ایسا بل منظور ہو چکا۔ان کے بقول پاکستان میں بچوں کی 21فیصد شرح اموات کی وجہ کم عمری کی شادیاں ہیں اور بچپن کی شادیوں میں پاکستان دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے، دنیا بھر میں شادی کی عمر 18سال ہے۔وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ بل آئندہ ماہ پارلیمنٹ میں پیش کر دیا جائے گا، تاہم اسلام اور شریعت کیخلاف قانون سازی نہیں کی جائے گی۔ شادی انسانی زندگی کا اہم ترین مرحلہ ہے، اسے نکاح کہہ لیں یا سماجی معاہدہ، دنیا کے ہر سماج میں اس بندھن کو عزت وتوقیر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔نسلِ انسانی کی بقا ءکے ا س معزز و محترم ذریعے کے بارے میں دین مبین میں بھی مفصل احکام موجود ہیں۔ شادی کے لئے اگرچہ بلوغت شرط اول ہے تاہم اس سے بھی زیادہ اہمیت شعور کی ہے کہ شعور ہی احساسِ ذمہ داری کا منبع ہے۔ شعور، عمر سے مشروط نہیں ،تاہم دنیا بھر میں 18برس کی عمر کو سنِ شعور تسلیم کیا جاتا ہے اور اس میں کوئی ابہام بھی نہیں کہ عموماً اس عمر کے نوجوان عائلی زندگی کی ذمہ داریوں کو بخوبی سمجھ لیتے ہیں۔ جہاں تک پاکستان کی بات ہے یہ حقیقت ہےکہ ہمارے نوجوان باشعور ہونے کے باوصف عموماً آسودہ حال نہیں ہو پاتے کہ ذمہ داریوں کا بوجھ اٹھاسکیں۔یہی وجہ ہے کہ شہروں میں شادیاں زیادہ تر 25سے 30برس کی عمر میں ہوتی ہیں لیکن یہ ساری کسر دیہات اور پسماندہ علاقوں میں پوری ہو جاتی ہے ۔ آج ہم آبادی کے بوجھ تلے دبے جاتے ہیں تو اس کی ایک وجہ کم عمری کی شادیاں بھی ہیں۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا بل ایک اچھی کاوش ہے، صوبوں کو بھی اس کی تقلید کرنی چاہئے تاکہ ہمارے سماجی مسائل مزید نہ بڑھنے پائیں۔

تازہ ترین