• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے گزشتہ ماہ 11جنوری کو ادویہ ساز کمپنیوں کے دیرینہ مطالبے کے بعد ان کا ڈالر مہنگا ہو جانے کا موقف تسلیم کرتے ہوئے جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں 9سے 15فیصد اضافے کا اعلان کیا تھا، پشاور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے وفاقی حکومت کے احکامات معطل کرتے ہوئے ادویہ ساز اداروں کو حکومتی فیصلے پر عملدرآمد سے روک دیا ہے۔ ایک ایسی ہی پٹیشن 18جنوری کو لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرائی گئی تھی اس پر بھی فاضل عدالت نے فیصلے پر عملدرآمد معطل کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے دو ہفتے کے اندر رپورٹ طلب کر رکھی ہے جبکہ تیسری پٹیشن جو سندھ ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے، اس پر فاضل عدالت نے حکومت کو ادویات کی قیمتوں میں کمی سے روکتے ہوئے فارما کمپنیوں کے خلاف اقدام سے روک دیا ہے، اس کیس کی اب مزید سماعت 12فروری کو ہوگی۔ یہ ایک ایسی صورتحال ہے کہ جس سے ملک میں دو عملی کی کیفیت پیدا ہو رہی ہے، تاہم وفاقی وزیر صحت اس بات کا اظہار کر چکے ہیں کہ ڈالر کی قیمت واپس آنے پر یہ اضافہ واپس لے لیا جائے گا۔ اس بات سے ہر پاکستانی متفق ہے کہ وطنِ عزیز میں مہنگائی کو پَر لگ گئے ہیں اور دوسری طرف لوگوں کے پاس علاج معالجہ کرانے کی سکت نہیں۔ یہ بات پشاور کی فاضل ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے بھی محسوس کرتے ہوئے ادویات کی قیمتوں میں متذکرہ اضافہ روکنے کا حکم دیا ہے جبکہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد پہلے ہی تشویش کا اظہار کرچکے ہیں کہ مہنگائی کی چکی میں پسے ہوئے ان لوگوں کی شب و روز تلخیوں میں مزید اضافہ ہو جائے گا جبکہ علاج معالجہ انسانی زندگی کے ساتھ ساتھ ہے، اسے ہر شخص کی پہنچ میں ہونا چاہئے، تاہم موجودہ صورتحال کے تناظر میں امید کی جاتی ہے کہ سپریم کورٹ غریب عوام کی حیثیت کو سامنے رکھتے ہوئے تینوں کیس یکجا کرتے ہوئے جلد حتمی نتیجے پر پہنچ جائے گی۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین