• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیویارک : ایڈ کروکس

امریکی حکومت کا جزوی شٹ ڈاؤن ٹرمپ انتظامیہ کے ڈی ریگولیشن اور دیگر کاروباری اقدامات کے ایجنڈے کیلئے تاخٰر کا سبب بن رہا ہے، کمپنیوں کیلئے طویل امدتی نتائج کے بارے میں خدشات کو بڑھارہا ہے جنہیں صدر کی پالیسیوں سے فائدہ ہونے کی امید ہے۔

،غیر ملکی ڈرلنگ میں توسیع کی منصوبہ بندی سمیت اقدامات کی حد کے ساتھ تونائی کی صنعت تاخیر سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والوں میں سے ایک ہے، پاور پلانٹ کے اخراج کیلئے اوبامہ انتظامیہ کے قواعد کے متبادل اور نئی گاڑی کے ایندھن کی اکانومی کے معیار، تمام رک ہوئے ہیں۔

جنوبی کیرولینا کی ایک عدالت نے جمعہ کو فیصلہ دیا کہ شٹ ڈاؤن کے دوران سیسمک سروے کیلئے حکومت آئل کمپنیوں کی درخواستوں پر قانونی کارروائی نہیں کرسکتی۔جو ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے کھولے گئے علاقوں میں انڈسٹری کے تلاش کے منصوبوں کیلئے تاخیر کا سبب بن رہا ہے۔

امریکی چیمبر آف کامرس کا بزنس گروپ گلوبل انرجی انسٹیٹیوٹ میں پالیسی کیلئے سینیر دائریکٹر ڈین بائر نے کہا کہ ایک روز بہت بڑی بات نہیں لیکن روزانہ کی بنیاد پر تھوڑا تھوڑا جمع ہورکر ڈھیر لگارہا ہے۔

تشویش کا ایک خاص نکتہ یہ بھی ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ صرف ایک مدت تک عہدہ پر رہیں گے۔ اگر آئندہ صدر کا تعلق ڈیموکریٹک پارٹی سے ہوا تو توقع ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی متعدد پالیسیوں کو کالعدم کرنے کی کوشش کرے گا، اور یہ حکمت عملی اور بھی آسان بن جائے گی اگر ٹرمپ انتظامیہ اپنے اقدامات کو حتمی شکل دینے اور عدالت میں چیلنجز کو شکست دینے میں ناکام ہوجاتی ہے۔

1996 کے کانگریس کے ریویو ایکٹ کے تحت انتظامیہ کے گزشتہ سات ماہ میں حتمی شکل دیے گئے قواعد و ضوابط کانگریس اور صدر کی حمایت سے فوری طور پر ختم کیے جاسکتے ہیں۔

ڈونلڈ ترمپ کے میکسیکو کے ساتھ امریکی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے منصوبے کیلئے فنڈز پر ڈونلڈ ٹرمپ اور کانگریس کے درمیان اکٹلاف کے نتیجے میں وفاقی حکومت کا زیادہ تر شٹ داؤن 22 دسمبر سے شروع ہوا،اور نئی کانگریس کے تحت جاری ہے جس کا اجلاس 3 جنوری کو منعقد ہوا۔

اگرچہ ڈونلڈ ترمپ نے اپنے پالیسی پلیٹ فارم میں ریگولیشن کو مرکزی حیثیت دی ہے، تاہم ان میں سے متعدد اہم اقدامات ابھی تک مؤثر نہیں ہوئے ہیں۔

مثال کے طور پر دریاؤں، نہروں اور پانی کی دیگر باڈیز کے نئے قوانین وفاقی حکومت کی نگرانی کو نرم بناتے ہیں ان کا گزشتہ ماہ شٹ ڈاؤن شروع ہونے سے قبل اعلان کیا گیا تھا، لیکن اب تک انہیں رسمی طور پر شائع نہیں کیا گیا ہے، اور اب تاخیر کا شکار ہیں۔

اوباما انتظامیہ کے کلین پاور پلانٹ کے متبادل افورڈیبل کلین انرجی رولز کا حتمی ورژن جو پاور پلانٹس سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کیلئے بہت کم ضروریات کا مطالبہ کرے گا، مارچ کیلئے مقرر کیا گیا تھا، امریکی چیمبر کو یقین ہے کہ اب تاخیر کا شکار ہونے کا امکان ہے۔

یہ دونوں اقدامات قانونی کارروائی کے موضوعات ہیں، جنہیں مزید تاخیر پیدا کرنے کا خطرہ ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کے چند نئے قوانین کاروبار کیلئے اہمیت کے حامل ہیں، جنہیں سرمایہ کاری کرنے کے قابل ہونے کیلئے وضاحت کی ضرورت ہوگی۔ گاڑیوں کے اخراج اور فیول اکانومی کیلئے ریگولیشنز کا کاروں پر اطلاق ہوگا جو آئندہ سال موسم خزاں میں فروخت کیلئے پیش ہوں گی، اور مینوفیکچررز کو آئندہ چند ماہ کے اندر اندر یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ کون سے معیار ہیں جنہیں انہیں پورا کرنا ہوگا تاکہ وہ کاروں کی پیداوار شروع کرنے کیلئے تیاری شروع کرسکیں۔

اوباما انتظامیہ کی جانب سے بنائے گئے زیادہ سخت قوانین کی شدت میں کمی لانے کی کوشش کو کیلیفورنیا اور دیگر ریاستوں کی مزاحمت کے ساتھ وہ قواعد انتہائی متضاد ہیں، اور کسی سمجھوتے تک پہنچنے کیلئے مذاکرات یا قانونی کارروائی کیلئے متوقع تاخیر کا پہلے ہی سامنا کررہے تھے ،شٹ ڈاؤن سے بھی پہلے۔

دیگر قوانین وقت پر ہونے والی کارروائیوں کو متاثر کرتے ہیں۔ رفیوجی کے حصے میں آئل ڈیولپمنٹ کی جانب پہلے قدم کے طور پر کمپنیوں کو الاسکا میں آرکٹک نیشنل وائلڈ لائف رفیوجی میں سیسمک سروے کیلئے قابل اطمینان اجزات ناموں کی امید تھی، یہ سروے صرف دسمبر سے مئی کے دوران کیا جاکستا ہے جب بھاری سازوسامان کیلئے قطب شمالی کا میدان منجمند ہوکر کافی سخت ہوجاتا ہے، اور اگر کمپنیوں کو بروقت اجازت نامے منظور نہیں کئے جاتے ہیں تو انہیں آئندہ موسم سرما تک انتظار کرنا ہوگا۔ 

تازہ ترین