• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دُنیا بھر کے کباڑیوں اور پرانی اور نادر چیزیں خریدنے والوں کیلئے پاکستان توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ سنا ہے کہ دُنیا کے کونے کونے سے کباڑی، پرانی اور نادر اشیاء خریدنے والے پاکستان پہنچ چکے ہیں۔ باقی ماندہ کباڑی اور نادر چیزیں خریدنے والے پاکستان آنے کے لئے پرتول رہے ہیں۔ دنیا بھر کے کباڑیوں نے سنا ہے کہ نیا پاکستان بن رہا ہے۔ وہ لوگ پرانا پاکستان اور پرانے پاکستان سے نکلنے والی نایاب اور نادر چیزیں خریدنے آ رہے ہیں۔ جب آپ اپنے بنے بنائے آبائی گھر کی جگہ نیا گھر بنانا چاہتے ہیں، تب اپنے پرانے گھر کو گراتے ہیں۔ اپنا پرانا گھر مسمار کرنے کے بعد آپ اسی جگہ پر نیا گھر بناتے ہیں۔ عین اسی طرح پرانے پاکستان کی جگہ نیا پاکستان بنایا جا رہا ہے۔ حاکم وقت پرانے پاکستان کا کیا کریں گے؟ اس کے بارے میں کوئی اعلان سامنے نہیں آیا ہے۔ پرانے پاکستان میں موجود پرانے لوگوں کا کیا کریں گے؟ پرانی عمارتوں کا کیا کریں گے؟ پرانے درختوں کا کیا کریں گے؟ درختوں پر گھونسلے بنانے والے پرندوں کا کیا کریں گے؟ پرانے باغ باغیچوں کا کیا کریں گے؟ پرانی یادوں کا کیا کریں گے؟ کچھ واضح نہیں ہے۔ چھوٹے بڑے حاکموں کی باتیں سن کر لگتا ہے کہ نیا پاکستان بن رہا ہے۔ ہم بونگے بس اتنا سمجھ پائے ہیں کہ پرانے پاکستان کی جگہ نیا پاکستان بن رہا ہے۔ دنیا بھر کے مالدار ممالک سے قرض اٹھائے جا رہے ہیں۔ ساہوکاروں سے امداد لی جا رہی ہے۔ یہ سب کچھ نیا پاکستان بنانے کیلئے کیا جا رہا ہے۔ انٹرنیشنل کباڑیوں اور نادر اشیاء خریدنے والوں کو سہولتیں دینے کیلئے ویزا پالیسی آسان کی جا رہی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک کی طرح اچھی شہرت رکھنے والے ممالک سے آنے والوں کا پرتپاک استقبال کیا جائے گا اور ان کو آمد پر ویزا جاری کر دیا جائے گا۔ چونکہ نیا پاکستان کرپشن فری ملک ہو گا۔ اس لئے ویزا سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ناقابل قبول اور مشکوک غیر ملکی نئے پاکستان میں قدم نہیں رکھ سکیں گے۔ کرپشن فری امیگریشن کے ہوتے ہوئے ایسا کچھ نہیں ہو گا۔ ناپسندیدہ غیر ملکیوں کے ہوتے ہوئے ایسا کچھ نہیں ہو گا۔ ناپسندیدہ غیر ملکیوں کو وہیں کے وہیں ایئر پورٹ سے واپس بھیج دیا جائے گا۔ یہ بین الاقوامی دستور ہے۔ ہمارے اپنے نامور اور دیکھے بھالے سیاستدانوں کو امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے ایئرپورٹس سے واپس بھیجا گیا ہے۔ نئے پاکستان میں بھی اسی بین الاقوامی پالیسی پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔

آپ اطمینان رکھیں۔ نئے پاکستان میں غلط قسم کے کباڑی اور نادر چیزیں خریدنے والے داخل نہیں ہو سکیں گے۔ پرانا پاکستان، پرانے پاکستان کی نادر اور نایاب اشیاء، پرانے پاکستان کی یادیں اُونے پونے نیلام نہیں کی جائیں گی بلکہ اُن کی نیلامی سے نئے پاکستان کی تجوریاں بھر جائیں گی۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی عمارت کی کھڑکیوں سے ڈالر، پائونڈ اور یورو چھلک چھلک کر سڑکوں پر گرتے رہیں گے۔ سارے قرضے اُتر جائیں گے۔ آپ بس دیکھتے جائیے۔ دل تھام کر بیٹھے، آپ کو نئے پاکستان میں رہنے کے لئے نئی طرز زندگی اپنانی پڑے گی۔ بہتّر(72) برسوں سے پرانے لوگ پرانا پاکستان چلانے میں بری طرح ناکام ہوئے ہیں۔ نیا پاکستان چلانے کیلئے نئے لوگوں کو امپورٹ کرنے کی تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں۔

ترقی یافتہ ممالک کی طرح نئے پاکستان میں آپ کو سرخ بتی کے سگنل پر رُکنا پڑے گا۔ چاہے آپ کو اپنی شادی میں شرکت کرنے کی عجلت ہو، آپ سگنل توڑ کر آگے نہیں نکل سکتے۔ اگر آپ نے ایسا کیا، تو پھر آپ زندگی میں بہت پیچھے رہ جائیں گے۔ جس طرح آپ بیرون ملک بجلی چرا نہیں سکتے۔ عین اسی طرح نئے پاکستان میں نئے امپورٹڈ لوگوں کے درمیان رہتے ہوئے کنڈا لگا کر بجلی چوری نہیں کر سکتے۔ آپ چاہے کتنے ہی پولیس کے دبنگ سپاہی کیوں نہ ہوں، آپ ریڑیوں پر پھل، سبزی، مونگ پھلی، چنا چاٹ بیچنے والوں سے دیہاڑی اور ماہانہ نہیں لے سکتے۔ نئے پاکستان میں آپ بغیر ٹکٹ کے ریل میں سفر نہیں کر سکتے۔ نئے پاکستان میں آکر بسنے والے نئے لوگ آپ کو ایسا کرنے نہیں دیں گے۔ آپ کی یہ حرکتیں کرپشن کے زمرے میں آتی ہیں۔ یاد رکھیں کہ نیا پاکستان کرپشن فری ہو گا۔ عملے کو رشوت دیئے بغیر آپ کا سرکاری اسپتال میں علاج ہو سکے گا۔ ملازمت سے ریٹائر ہونے کے بعد بغیر رشوت دیئے آپ کو اپنی پنشن کا چیک مل جائے گا اور آپ بھی رشوت دے کر اپنے بیٹے کو ڈگری اور ڈگری کے بعد ملازمت نہیں دلوا سکتے۔ نئے پاکستان میں کسی بھی شکل و صورت میں رشوت کیلئے کوئی گنجائش نہیں ہو گی۔

نئے پاکستان میں جو سب سے نیا ہونے جا رہا ہے، وہ بھی میں آپ کو بتا دوں، ہم ایٹم بم بنا سکتے ہیں، مگر بے سروسامان پانچ کروڑ لوگوں کو کھانا نہیں کھلا سکتے۔ دنیا بھر میں سکھ بھائی لنگر چلانے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ وہ پانچ کروڑ بیس لوگوں کیلئے لنگر چلانے آ رہے ہیں۔ جہاں علم کی روشنی نہیں ہوتی وہاں سورج بھی بجھا بجھا سا دکھائی دیتا ہے۔ نئے پاکستان میں علم کی روشنی پھیلانے کے لئے ایسے ممالک سے ماہرین آ رہے ہیں جہاں تعلیم کی شرح سو فی صد ہے۔ پرانے پاکستان کے پرانے حکمران بین الاقوامی شہرت رکھنے والے آثار قدیمہ کی دیکھ بھال کرنے سے قاصر تھے۔ نئے پاکستان میں موہنجودڑو (داڑو نہیں) ہڑپہ، ٹیکسلا جیسے آثار قدیمہ جاپان، چین ، تبت، سری لنکا، تھائی لینڈ جیسے بدھ مت کے پیروکار ممالک کے حوالے کئے جا رہے ہیں۔ آپ بس دل تھام کر بیٹھے، اور دل تھام کر دیکھئے کہ کیا ہونے جا رہا ہے۔ نئے پاکستان میں آپ کو نیا بن کر رہنا پڑے گا۔ آخر میں ایک بہت بڑی خوشخبری سنا کر میں آپ سے رُخصت چاہوں گا۔ نئے پاکستان کی قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں آپ کو پیر سائیں، وڈیرے، بھوتار، سردار اور جاگیردار دکھائی نہیں دیں گے۔ ان کی جگہ سرمایہ دار، صنعتکار، بزنس مین، بینکر، پراپرٹی ڈیلر، بلڈر اور اسٹاک ایکسچینج چلانے والے لے لیں گے۔ سٹے بازی پر کسی قسم کی پابندی نہیں ہو گی۔

تازہ ترین