• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکیم سرفراز احمد نور،لاہور

گاجر واحد مقبولِ عام سبزی ہے، جسے بطور پھل بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اطباءنے گاجر کو انتہائی مفّرحِ قلب و دماغ ہونے کے سبب سیب کے برابر قرار دیا ہے۔اس میں فولاد، کیلشیم، فاسفورس، پوٹاشیم، پروٹین، کاربوہائیڈریٹس، وٹامن اے، بی اور سی سمیت کئی مفید اجزاءخاصی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ نیز،عام سبزیوں کی نسبت اس میں فائبر بھی زائد مقدار میں پایا جاتا ہے، جو انتڑیوں کی قوتِ ہاضمہ تیز اور دائمی قبض کی شکایت رفع کرتا ہے۔ نرم اورکچّی گاجریں چبانے سے دانتوں اور مسوڑھوں کو طاقت ملتی ہے۔ ایک کلو کدّوکش گاجریں، ایک لیٹر دودھ، 21عددبادام،50گرام چاول اور حسبِ ضرورت سبزالائچی کی آمیزش سے تیار گجریلا قدیم اطباء کی نظر میں نہ صرف حیاتین سے بَھرپور مرکب ہے، بلکہ اگر اسے چالیس یوم تک بطور ناشتا استعمال کیا جائے، تو جسم سے کیلشیم اور آئرن کی کمی دُور ہوجاتی ہے۔ علاوہ ازیں، گاجر کا حلوا بھی نہایت مقوّیِٔ دماغ ہے۔ ماہرینِ صحت نے گاجر کا استعمال سرطان، سانس اور پھیپھڑوں کے امراض میں انتہائی مفید قرار دیا ہے۔معدے اور سینے کی جلن کے لیے اگردو سے تین ہفتے تک دوپہر کے وقت250گرام کچّی گاجریں، پانچ گرام سبز دھنیے کے ساتھ کھائیں، تو شفا ملتی ہے۔آج کل بچّے کم عُمری ہی میں نظر کی کم زوری کا شکار ہو رہےہیں،جس کے لیےآدھا کلوسونف، گاجر کے جوس میں اس قدر بھگوئیں کہ وہ سونف سے دو انگشت اوپر رہے۔سونف ،گاجر کا جوس جذب کرلے،تو اس میںدومرتبہ(ہر بارجذب ہونے کے بعد) مزید گاجر کا جوس ڈال دیں۔ پھر خشک ہونے پر کسی مرتبان میں محفوظ کرلیں۔ صُبح و شام ایک چائے کے چمچ متواتر تین سے چار ماہ تک استعمال کرنے سے عینک اُتر جاتی ہے۔ اسی طرح دبلے پتلے اور بڑھنے پھولنے والے بچّوں کو کچھ عرصے تک صُبح سویرے گاجر کا مربّہ حسبِ ضرورت کھلاکر اوپر سے دودھ پلادیں،تو ان کی صحت قابلِ رشک ہوجائے گی۔ شیر خواربچّے دانت نکال رہے ہوں، توروزانہ ایک سے تین چار چمچ گاجر کا جوس پلائیں، دانت باآسانی نکل آئیں گے۔

تازہ ترین